خدا کے واسطے دوستی رکھنے والوں کا بیان
راوی:
عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ أَنَّهُ قَالَ دَخَلْتُ مَسْجِدَ دِمَشْقَ فَإِذَا فَتًی شَابٌّ بَرَّاقُ الثَّنَايَا وَإِذَا النَّاسُ مَعَهُ إِذَا اخْتَلَفُوا فِي شَيْئٍ أَسْنَدُوا إِلَيْهِ وَصَدَرُوا عَنْ قَوْلِهِ فَسَأَلْتُ عَنْهُ فَقِيلَ هَذَا مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ فَلَمَّا کَانَ الْغَدُ هَجَّرْتُ فَوَجَدْتُهُ قَدْ سَبَقَنِي بِالتَّهْجِيرِ وَوَجَدْتُهُ يُصَلِّي قَالَ فَانْتَظَرْتُهُ حَتَّی قَضَی صَلَاتَهُ ثُمَّ جِئْتُهُ مِنْ قِبَلِ وَجْهِهِ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ ثُمَّ قُلْتُ وَاللَّهِ إِنِّي لَأُحِبُّکَ لِلَّهِ فَقَالَ أَاللَّهِ فَقُلْتُ أَاللَّهِ فَقَالَ أَاللَّهِ فَقُلْتُ أَاللَّهِ فَقَالَ أَاللَّهِ فَقُلْتُ أَاللَّهِ قَالَ فَأَخَذَ بِحُبْوَةِ رِدَائِي فَجَبَذَنِي إِلَيْهِ وَقَالَ أَبْشِرْ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ قَالَ اللَّهُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی وَجَبَتْ مَحَبَّتِي لِلْمُتَحَابِّينَ فِيَّ وَالْمُتَجَالِسِينَ فِيَّ وَالْمُتَزَاوِرِينَ فِيَّ وَالْمُتَبَاذِلِينَ فِيَّ
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ کَانَ يَقُولُ الْقَصْدُ وَالتُّؤَدَةُ وَحُسْنُ السَّمْتِ جُزْئٌ مِنْ خَمْسَةٍ وَعِشْرِينَ جُزْئًا مِنْ النُّبُوَّةِ
ابو ادریس خولانی سے روایت ہے کہ میں دمشق کی مسجد میں گیا وہاں مں نے ایک نوجوان کو دیکھا جو سفید دندان تھا اس کے ساتھ والے لوگ جب کسی بات میں اختلاف کرتے ہیں تو جو وہ کہتا ہے اسی کی سند پکڑتے ہیں اور اس کے قول پر تھم جاتے ہیں میں نے پوچھا یہ نوجوان کون ہے لوگوں نے کہا معاذ بن جبل ہیں جب دوسرا روز ہوا تو میں بہت سویرے گیا دیکھا تو وہ مجھ سے آگے آئے ہیں اور نماز پڑھ رہے ہیں میں ٹھہرا رہا جب نماز پڑھ چکے تو میں ان کے سامنے آیا اور سلام کیا پھر میں نے کہا میں تم کو اللہ جل جلالہ کے واسطے چاہتا ہوں اور محبت کرتا ہوں انہوں نے کہا اللہ کے واسطے؟ میں نے کہا ہاں اللہ کے واسطے انہوں نے پھر کہا اللہ کے واسطے؟ میں کہا ہاں اللہ کے واسطے پھر انہوں نے میری چادر کا کونا پکڑ کے مجھے گھسیٹا اور کہا خوش ہوجا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے تھے کہ اللہ جل جلالہ فرماتے ہے واجب ہوئی محبت میری ان لوگوں سے جو میرے واسطے دوستی اور محبت رکھتے ہیں اور میرے واسطے مل کر بیٹھتے ہیں اور میرے واسطے اپنی جان اور مال صرف کرتے ہیں اور میرے واسطے ایک دوسرے کی ملاقات کو جاتے ہیں ۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کہتے ہیں میانہ روی اور نرمی اور اچھی سج دھج ایک جز ہے نبوت کے پچیس جزوں میں سے ۔
Yahya related to me from Malik from Abu Hazim ibn Dinar that Abu Idris al-Khawlani said, "I entered the Damascus mosque and there was a young man with a beautiful mouth and white teeth sitting with some people. When they disagreed about something, they referred it to him and proceeded from his statement. I inquired about him, and it was said, 'This is Muadh ibn Jabal.' The next day I went to the noon-prayer, and I found that he had preceded me to the noon prayer and I found him praying."
Abu Idris continued, "I waited for him until he had finished the prayer. Then I came to him from in front of him and greeted him and said, 'By Allah! I love you for Allah!' He said, 'By Allah?' I said, 'By Allah.' He said, 'By Allah?' I said, 'By Allah.' He said, 'By Allah?' I said, 'By Allah.' "
He continued, "He took me by the upper part of my cloak and pulled me to him and said, 'Rejoice! I heard the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, say, "Allah, the Blessed and Exalted, said, 'My love is obliged for those who love each other in Me, and those who sit with each other in Me, and those who visit each other in Me, and those who give to each other generously in Me.' " ' "