موطا امام مالک ۔ جلد اول ۔ کتاب مختلف بابوں کے بیان میں ۔ حدیث 1610

جس کی نظر لگ جائے اس کو وضو کرانے کا بیان

راوی:

عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَاهُ يَقُولُ اغْتَسَلَ أَبِي سَهْلُ بْنُ حُنَيْفٍ بِالْخَرَّارِ فَنَزَعَ جُبَّةً کَانَتْ عَلَيْهِ وَعَامِرُ بْنُ رَبِيعَةَ يَنْظُرُ قَالَ وَکَانَ سَهْلٌ رَجُلًا أَبْيَضَ حَسَنَ الْجِلْدِ قَالَ فَقَالَ لَهُ عَامِرُ بْنُ رَبِيعَةَ مَا رَأَيْتُ کَالْيَوْمِ وَلَا جِلْدَ عَذْرَائَ قَالَ فَوُعِکَ سَهْلٌ مَکَانَهُ وَاشْتَدَّ وَعْکُهُ فَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأُخْبِرَ أَنَّ سَهْلًا وُعِکَ وَأَنَّهُ غَيْرُ رَائِحٍ مَعَکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَأَتَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ سَهْلٌ بِالَّذِي کَانَ مِنْ أَمْرِ عَامِرٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَامَ يَقْتُلُ أَحَدُکُمْ أَخَاهُ أَلَّا بَرَّکْتَ إِنَّ الْعَيْنَ حَقٌّ تَوَضَّأْ لَهُ فَتَوَضَّأَ لَهُ عَامِرٌ فَرَاحَ سَهْلٌ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ بِهِ بَأْسٌ

ابو امامہ بن سہل بن حنیف کہتے تھے میرے باپ نے غسل کیا خرار میں تو انہوں نے اپنا جبہ اتارا اور عامر بن ربیعہ دیکھ رہے تھے اور سہل خوش رنگ تھے عامر بن ربیعہ نے دیکھ کر کہا میں نے تو آپ سا کوئی آدمی نہیں دیکھا اور نہ کسی بکر عورت کا پوست اسی وقت سہل کو بخار آنے لگا اور سخت بخار آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس کوئی شخص آیا اور بیان کیا کہ سہل کو بخار آگیا ہے اب وہ آپ کے ساتھ نہ جائیں گے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سہل کے پاس آئے سہل نے عامر بن ربیعہ کا کہنا بیان کیا آپ نے سن کر فرمایا کیا مار ڈالے گا ایک تم میں سے اپنے بھائی کو (اور عامر کو کہا) کیوں تو نے بارک اللہ نہیں کہا (یعنی برکت دے اللہ جل جلالہ ، یا ماشاء اللہ لاقوۃ الا باللہ جیسے دوسری روایت میں ہے) نظر لگنا سچ ہے سہل کے لئے وضو کر۔ پھر عامر نے سہل کے واسطے وضو کیا (دوسری حدیث میں اس کا بیان آتا ہے) بعد اس کے سہل اچھے ہوگئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ گئے۔

Yahya related to me from Malik that Muhammad ibn Abi Umama ibn Sahl ibn Hunayf heard his father say, "My father, Sahl ibn Hunayf did a ghusl at al-Kharrar. He removed the jubbah he had on while Amir ibn Rabia was watching, and Sahl was a man with beautiful white skin. Amir said to him, 'I have never seen anything like what I have seen today, not even the skin of a virgin.' Sahl fell ill on the spot, and his condition grew worse. Somebody went to the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, and told him that Sahl was ill, and could not go with him. The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, came to him, and Sahl told him what had happened with Amir. The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, said, 'Why does one of you kill his brother? Why did you not say, "May Allah bless you?" (ta baraka-llah) The evil eye is true. Do wudu from it.' Amir did wudu from it and Sahl went with the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, and there was nothing wrong with him."

یہ حدیث شیئر کریں