موطا امام مالک ۔ جلد اول ۔ کتاب مختلف بابوں کے بیان میں ۔ حدیث 1529

طاعون کا بیان

راوی:

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ خَرَجَ إِلَی الشَّامِ حَتَّی إِذَا کَانَ بِسَرْغَ لَقِيَهُ أُمَرَائُ الْأَجْنَادِ أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ وَأَصْحَابُهُ فَأَخْبَرُوهُ أَنَّ الْوَبَأَ قَدْ وَقَعَ بِأَرْضِ الشَّامِ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ادْعُ لِي الْمُهَاجِرِينَ الْأَوَّلِينَ فَدَعَاهُمْ فَاسْتَشَارَهُمْ وَأَخْبَرَهُمْ أَنَّ الْوَبَأَ قَدْ وَقَعَ بِالشَّامِ فَاخْتَلَفُوا فَقَالَ بَعْضُهُمْ قَدْ خَرَجْتَ لِأَمْرٍ وَلَا نَرَی أَنْ تَرْجِعَ عَنْهُ وَقَالَ بَعْضُهُمْ مَعَکَ بَقِيَّةُ النَّاسِ وَأَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا نَرَی أَنْ تُقْدِمَهُمْ عَلَی هَذَا الْوَبَإِ فَقَالَ عُمَرُ ارْتَفِعُوا عَنِّي ثُمَّ قَالَ ادْعُ لِي الْأَنْصَارَ فَدَعَوْتُهُمْ فَاسْتَشَارَهُمْ فَسَلَکُوا سَبِيلَ الْمُهَاجِرِينَ وَاخْتَلَفُوا کَاخْتِلَافِهِمْ فَقَالَ ارْتَفِعُوا عَنِّي ثُمَّ قَالَ ادْعُ لِي مَنْ کَانَ هَاهُنَا مِنْ مَشْيَخَةِ قُرَيْشٍ مِنْ مُهَاجِرَةِ الْفَتْحِ فَدَعَوْتُهُمْ فَلَمْ يَخْتَلِفْ عَلَيْهِ مِنْهُمُ رَجُلَانِ فَقَالُوا نَرَی أَنْ تَرْجِعَ بِالنَّاسِ وَلَا تُقْدِمَهُمْ عَلَی هَذَا الْوَبَإِ فَنَادَی عُمَرُ فِي النَّاسِ إِنِّي مُصْبِحٌ عَلَی ظَهْرٍ فَأَصْبِحُوا عَلَيْهِ فَقَالَ أَبُو عُبَيْدَةَ أَفِرَارًا مِنْ قَدَرِ اللَّهِ فَقَالَ عُمَرُ لَوْ غَيْرُکَ قَالَهَا يَا أَبَا عُبَيْدَةَ نَعَمْ نَفِرُّ مِنْ قَدَرِ اللَّهِ إِلَی قَدَرِ اللَّهِ أَرَأَيْتَ لَوْ کَانَ لَکَ إِبِلٌ فَهَبَطَتْ وَادِيًا لَهُ عُدْوَتَانِ إِحْدَاهُمَا خَصِبَةٌ وَالْأُخْرَی جَدْبَةٌ أَلَيْسَ إِنْ رَعَيْتَ الْخَصِبَةَ رَعَيْتَهَا بِقَدَرِ اللَّهِ وَإِنْ رَعَيْتَ الْجَدْبَةَ رَعَيْتَهَا بِقَدَرِ اللَّهِ فَجَائَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ وَکَانَ غَائِبًا فِي بَعْضِ حَاجَتِهِ فَقَالَ إِنَّ عِنْدِي مِنْ هَذَا عِلْمًا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا سَمِعْتُمْ بِهِ بِأَرْضٍ فَلَا تَقْدَمُوا عَلَيْهِ وَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا فَلَا تَخْرُجُوا فِرَارًا مِنْهُ قَالَ فَحَمِدَ اللَّهَ عُمَرُ ثُمَّ انْصَرَفَ

عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ شام کی طرف نکلے جب سرغ(ایک بستی ہے) میں پہنچے تو لشکر کے بڑے بڑے افسران سے ملے جیسے ابوعیبدہ بن جراح اور ان کے ساتھی انہوں نے کہا شام میں آج کل وباء ہے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے کہ بلاؤ بڑے بڑے مہاجرین کو جنہوں نے پہلے ہجرت کی ہے تو بلایا ان کو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان سے مشورہ کیا اور بیان کیا ان سے کہ شام میں وباء ہو رہی ہے انہوں نے اختلاف کیا بعضوں نے کہا آپ کام کے واسطے نکلے ہیں لوٹنا مناسب نہیں ہے بعضوں نے کہا کہ آپ کے ساتھ اور لوگ بھی ہیں اور صحابہ ہیں مناسب نہیں کہ آپ ان کو اس وبا میں لے جائیں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا جاؤ اور کہا بلاؤ انصار کو ابن عباس کہتے ہیں میں نے انصار کو بلایا اور وہ آئے ان سے مشورہ کیا انہوں نے بھی مہاجرین کی مثل بیان کی اور اسی طرح اختلاف کیا آپ نے کہا جاؤ۔ پھر کہا قریش کے بوڑھے بوڑھے لوگوں کو جہنوں نے ہجرت کی فتح مکہ کے بعد بلاؤ، میں نے ان کو بلایا ان میں سے دو آدمیوں نے بھی اختلاف نہیں کیا بلکہ سب نے کہا ہمارے نزدیک مناسب یہ ہے کہ آپ لوٹ جائیں اور لوگوں کو اس وباء میں نہ لے جائیے جب حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے لوگوں میں منادی کرادی کہ صبح کو اونٹ پر سوار ہو کر چلے اور اس وقت ابوعیبدہ نے کہا کہ اللہ جل جلالہ کی تقدیر سے بھاگے جاتے ہو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کاش یہ بات کسی اور نے کہی ہوتی ہاں ہم بھاگتے ہیں اللہ کی تقدیر سے اللہ کی تقدیر کی طرف کیا اگر تمہارے پاس اونٹ ہوں اور تم ایک وادی میں جاؤ جس کے دو کنارے ہوں ایک کنارہ سر سبز اور شاداب ہو اور دوسرا خشک اور خراب ہو اگر تو اپنے اونٹوں کو سر سبز اور شاداب میں چرائے تب بھی تو نے اللہ کی تقدیر سے چرایا اور جو تو نے خشک اور خراب میں چرائے تب بھی تو نے اللہ کی تقدیر سے چرایا اتنے میں عبدالرحمن بن عوف آئے اور وہ کہیں کام کو گئے ہوئے تھے انہوں نے کہا میں اس مسئلے کا عالم ہوں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے تھے کہ جب تم سنو کہ کسی سر زمین میں وباء ہے تو وہاں نہ جاؤ اور جب کسی سر زمین میں وبا پڑے اور تم وہاں موجود ہو تو بھاگو بھی نہیں کہا ابن عباس نے کہ اس وقت حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اللہ جل جلالہ کی حمد بیان کی اور لوٹ کھڑے ہوئے ۔

Yahya related to me from Malik from Ibn Shihab from Abd al-Hamid ibn Abd ar-Rahman ibn Zayd ibn al-Khattab from Abdullah ibn Abdullah ibn al-Harith ibn Nawfal from Abdullah ibn Abbas that Umar ibn al-Khattab set out for ash Sham and when he was at Sargh, near Tabuk, the commanders of the army, Abu Ubayda ibn al-Jarrah and his companions, met him and told him that the plague had broken out in ash-Sham. Ibn Abbas said, "Umar ibn al-Khattab said, 'all the first Muhajir unto me.' He assembled them and asked them for advice, informing them that the plague had broken out in ash Sham. They disagreed. Some said, 'You have set out for something, and we do not think that you should leave it.' Others said, 'You have the companions of the Prophet, may Allah bless him and grant him peace, and the rest of the people with you, and we do not think that you should send them towards this plague.' Umar said, 'Leave me.'
Then he said, 'Summon the Ansar to me.' They were summoned and he asked them for advice. They acted as the Muhajirun had and disagreed as they had disagreed. He said, 'Leave me.' "Then he said, 'Summon to me whoever is here of the aged men of Quraysh from the Muhajirun of the conquest.' He summoned them and not one of them differed. They said, 'We think that you should withdraw the people and not send them towards the plague.' Umar called out to the people, 'I am leaving by camel in the morning,' so they set out. Abu Ubayda said, 'Is it flight from the decree of Allah?' Umar said, 'Better that someone other than you had said it, Abu Ubayda. Yes. We flee from the decree of Allah to the decree of Allah. What would you think if these camels had gone down into a valley which had two slopes, one of them fertile, and the other barren. If you pastured in the fertile part, wouldn't you pasture them by the decree of Allah? If you pastured them in the barren part, wouldn't you pasture them by the decree of Allah?'
''Abd ar-Rahman ibn Awf arrived and he had been off doing something and he said, 'I have some knowledge of this. I heard the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, say, "If you hear about it in a land, do not go forward to it. If it comes upon a land and you are in it, then do not depart in flight from it." ' Umar praised Allah and then set off."

یہ حدیث شیئر کریں