موطا امام مالک ۔ جلد اول ۔ کتاب شرابوں کی بیان میں ۔ حدیث 1510

شراب کی حرمت کے مختلف مسائل

راوی:

عَنْ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ حِينَ قَدِمَ الشَّامَ شَکَا إِلَيْهِ أَهْلُ الشَّامِ وَبَائَ الْأَرْضِ وَثِقَلَهَا وَقَالُوا لَا يُصْلِحُنَا إِلَّا هَذَا الشَّرَابُ فَقَالَ عُمَرُ اشْرَبُوا هَذَا الْعَسَلَ قَالُوا لَا يُصْلِحُنَا الْعَسَلُ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْأَرْضِ هَلْ لَکَ أَنْ نَجْعَلَ لَکَ مِنْ هَذَا الشَّرَابِ شَيْئًا لَا يُسْکِرُ قَالَ نَعَمْ فَطَبَخُوهُ حَتَّی ذَهَبَ مِنْهُ الثُّلُثَانِ وَبَقِيَ الثُّلُثُ فَأَتَوْا بِهِ عُمَرَ فَأَدْخَلَ فِيهِ عُمَرُ إِصْبَعَهُ ثُمَّ رَفَعَ يَدَهُ فَتَبِعَهَا يَتَمَطَّطُ فَقَالَ هَذَا الطِّلَائُ هَذَا مِثْلُ طِلَائِ الْإِبِلِ فَأَمَرَهُمْ عُمَرُ أَنْ يَشْرَبُوهُ فَقَالَ لَهُ عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ أَحْلَلْتَهَا وَاللَّهِ فَقَالَ عُمَرُ کَلَّا وَاللَّهِ اللَّهُمَّ إِنِّي لَا أُحِلُّ لَهُمْ شَيْئًا حَرَّمْتَهُ عَلَيْهِمْ وَلَا أُحَرِّمُ عَلَيْهِمْ شَيْئًا أَحْلَلْتَهُ لَهُمْ

حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ جب شام کی طرف آئے تو لوگوں نے وبا اور آب و ہوا کے بھاری ہونے کا بیان کیا اور کہا بغیر اس شراب کے ہمارا مزاج اچھا نہیں رہتا آپ نے کہاشہد پیو انہوں نے کہا شہد موافق نہیں ایک شخص بولا ہم اسی کو اس طرح تیار کریں جس میں نشہ نہ ہو آپ نے کہا ہاں، انہوں نے اس کو پکایا اتنا کہ ایک تہائی رہ گیا دو تہائی جل گیا اس کو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس لائے انہوں نے انگلی ڈالی جب وہ چَپ چَپ کرنے لگا آپ نے فرمایا یہ طلا تو اونٹ کے طلا کے مشابہ ہے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس کے پینے کی اجازت دی عبادہ بن صامت نے کہا آپ نے حلال کر دیا حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا نہیں قسم اللہ کی یا اللہ میں نے کبھی اس چیز کو حلال نہیں کیا جس کو تو نے حرام کیا اور نہ حرام کیا جس کو تو نے حلال کیا ۔

Yahya related to me from Malik from Da'ud ibn al-Husayn that Waqid ibn Amr ibn Sad ibn Muadh informed him from Mahmud ibn Labid al-Ansari that when Umar ibn al-Khattab went to ash-Sham, the people of ash-Sham complained to him about the bad air of their land and its heaviness. They said, "Only this drink helps." Umar said, "Drink this honey preparation." They said, "Honey does not help us." A man from the people of that land said, "Can we give you something of this drink which does not intoxicate?" He said, "Yes." They cooked it until two-thirds of it evaporated and one-third of it remained. Then they brought it to Umar. Umar put his finger in it and then lifted his head and extended it. He said, "This is fruit juice concentrated by boiling. This is like the distillation with which you smear the camel's scabs." Umar ordered them to drink it. Ubada ibn as-Samit said to him, "You have made it halal, by Allah!" Umar said, "No, by Allah! O Allah! I will not make anything halal for them which You have made haram for them! I will not make anything haram for them which You have made halal for them."

یہ حدیث شیئر کریں