ہاتھ کاٹنے کے مختلف مسائل کا بیان
راوی:
عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ أَقْطَعَ الْيَدِ وَالرِّجْلِ قَدِمَ فَنَزَلَ عَلَی أَبِي بَکْرٍ الصِّدِّيقِ فَشَکَا إِلَيْهِ أَنَّ عَامِلَ الْيَمَنِ قَدْ ظَلَمَهُ فَکَانَ يُصَلِّ مِنْ اللَّيْلِ فَيَقُولُ أَبُو بَکْرٍ وَأَبِيکَ مَا لَيْلُکَ بِلَيْلِ سَارِقٍ ثُمَّ إِنَّهُمْ فَقَدُوا عِقْدًا لِأَسْمَائَ بِنْتِ عُمَيْسٍ امْرَأَةِ أَبِي بَکْرٍ الصِّدِّيقِ فَجَعَلَ الرَّجُلُ يَطُوفُ مَعَهُمْ وَيَقُولُ اللَّهُمَّ عَلَيْکَ بِمَنْ بَيَّتَ أَهْلَ هَذَا الْبَيْتِ الصَّالِحِ فَوَجَدُوا الْحُلِيَّ عِنْدَ صَائِغٍ زَعَمَ أَنَّ الْأَقْطَعَ جَائَهُ بِهِ فَاعْتَرَفَ بِهِ الْأَقْطَعُ أَوْ شُهِدَ عَلَيْهِ بِهِ فَأَمَرَ بِهِ أَبُو بَکْرٍ الصِّدِّيقُ فَقُطِعَتْ يَدُهُ الْيُسْرَی وَقَالَ أَبُو بَکْرٍ وَاللَّهِ لَدُعَاؤُهُ عَلَی نَفْسِهِ أَشَدُّ عِنْدِي عَلَيْهِ مِنْ سَرِقَتِهِ
قَالَ مَالِک الْأَمْرُ عِنْدَنَا فِي الَّذِي يَسْرِقُ مِرَارًا ثُمَّ يُسْتَعْدَی عَلَيْهِ إِنَّهُ لَيْسَ عَلَيْهِ إِلَّا أَنْ تُقْطَعَ يَدُهُ لِجَمِيعِ مَنْ سَرَقَ مِنْهُ إِذَا لَمْ يَکُنْ أُقِيمَ عَلَيْهِ الْحَدُّ فَإِنْ کَانَ قَدْ أُقِيمَ عَلَيْهِ الْحَدُّ قَبْلَ ذَلِکَ ثُمَّ سَرَقَ مَا يَجِبُ فِيهِ الْقَطْعُ قُطِعَ أَيْضًا
قاسم بن محمد سے روایت ہے کہ ایک شخص یمن کا رہنے والا ہاتھ پاؤں کٹا ہوا مدینہ میں آیا اور ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس اتر کر بولا کہ یمن کے حاکم نے مجھ پر ظلم کیا اور وہ راتوں کو نماز پڑھتا تھا ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ قسم تیرے باپ کی تیری رات چوروں کی رات نہیں ہے۔ اتفاقا ایک ہار اسما بنت عمیس ابوبکر کی بی بی کا گم ہو گیا لوگوں کے ساتھ وہ لنگڑا بھی ڈھونڈتا پھرتا تھا اور کہتا تھا کہ اے پروردگار تباہ کر اس کو جس نے ایسے نیک گھر والوں کے ہاں چوری کی، پھر وہ ہار ایک سنار کے پاس ملا سنار بولا مجھے اس لنگڑے نے دیا ہے اس لنگڑے نے اقرار کیا یا گواہی سے ثابت ہوا حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حکم کیا تو اس کا بایاں ہاتھ کاٹا گیا حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا قسم اللہ کی مجھے اس کی بدعا جو اپنے اوپر کرتا تھا چوری سے زیادہ سخت معلوم ہوئی ۔
کہا مالک نے اگر ایک شخص نے کئی بار چوری کی بعد اس کے گرفتار ہوا تو سب چوریوں کے بدلے میں صرف اس کا ہاتھ کاٹا جائے گا جب اس کا ہاتھ نہ کٹاہو اور جو ہاتھ کٹنے کے بعد اس نے چوری کی ربع رینار کے موافق تو بایاں پاؤں کاٹا جائے گا۔
Yahya related to me from Malik from Abd ar-Rahman ibn al-Qasim from his father that a man from Yemen who had his hand and foot cut off came and went before Abu Bakr as-Siddiq and complained to him that the governor of the Yemen had wronged him, and the man used to pray part of the night. Abu Bakr said, "By your father, your night is not the night of a thief." Then they missed a necklace of Asma bint Umays, the wife of Abu Bakr as-Siddiq. The man came to go around with them looking for it. He said, "O Allah! You are responsible for the one who invaded the people of this good house by night!" They found the jewelry with a goldsmith. He claimed that the maimed man had brought it to him. The maimed man confessed or it was testified against him. Abu Bakr as-Siddiq ordered that his left hand be cut off. Abu Bakr said, "By Allah! His dua against himself is more serious, as far as I am concerned, than his theft."