موطا امام مالک ۔ جلد اول ۔ کتاب حدوں کے بیان میں ۔ حدیث 1480

حد قذف کا اور نفی نسب کا اور اشارے کنائے میں دوسرے کو گالی دینے کا بیان

راوی:

عَنْ أُمِّهِ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ رَجُلَيْنِ اسْتَبَّا فِي زَمَانِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَقَالَ أَحَدُهُمَا لِلْآخَرِ وَاللَّهِ مَا أَبِي بِزَانٍ وَلَا أُمِّي بِزَانِيَةٍ فَاسْتَشَارَ فِي ذَلِکَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَقَالَ قَائِلٌ مَدَحَ أَبَاهُ وَأُمَّهُ وَقَالَ آخَرُونَ قَدْ کَانَ لِأَبِيهِ وَأُمِّهِ مَدْحٌ غَيْرُ هَذَا نَرَی أَنْ تَجْلِدَهُ الْحَدَّ فَجَلَدَهُ عُمَرُ الْحَدَّ ثَمَانِينَ
قَالَ مَالِک لَا حَدَّ عِنْدَنَا إِلَّا فِي نَفْيٍ أَوْ قَذْفٍ أَوْ تَعْرِيضٍ يُرَی أَنَّ قَائِلَهُ إِنَّمَا أَرَادَ بِذَلِکَ نَفْيًا أَوْ قَذْفًا فَعَلَی مَنْ قَالَ ذَلِکَ الْحَدُّ
قَالَ مَالِک الْأَمْرُ عِنْدَنَا أَنَّهُ إِذَا نَفَی رَجُلٌ رَجُلًا مِنْ أَبِيهِ فَإِنَّ عَلَيْهِ الْحَدَّ وَإِنْ کَانَتْ أُمُّ الَّذِي نُفِيَ مَمْلُوکَةً فَإِنَّ عَلَيْهِ الْحَدَّ

عمرہ بنت عبدالرحمن رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت ہے کہ دو مردوں نے گالی گلوچ کی حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے زمانے میں ایک نے دوسرے سے کہا قسم اللہ کی میرا باپ تو بدکار نہ تھا نہ میری ماں بدکار تھی حضرت عمرنے اس بات میں مشورہ کیا ایک شخص بولا اس میں کیا برائی ہے اس نے اپنے باپ اور ماں کی خوبیاں بیان کیں اور لوگوں نے کہا کیا اس کے باپ اور ماں کی صرف یہی خوبی تھی ہمارے نزدیک اس کو حد قذف مارنی چاہیے
کہا مالک نے ہمارے نزدیک حد نہیں ہے مگر قذف میں یا نفی میں (نفی کہتے ہیں نسب دور کرنے کو مثلا یہ کہنا تو اپنے باپ کا بیٹا نہیں ہے) یا تعریض میں (یعنی اشارے کنائے میں کسی کو گالی دینا جیسے ابھی بیان ہوا) ان سب صورتوں میں حد پوری پوری لازم آئے گی لیکن یہ ضروری ہے کہ تعریض سے نفی یا قذف مقصود ہونا معلوم ہو جائے۔
کہا مالک نے ہمارے نزدیک یہ حکم ہے جب کوئی کسی کو اسی کے باپ سے نفی کرے تو حد واجب ہوگی اگرچہ اس کی ماں لونڈی ہی کیوں نہ ہو۔

Malik related to me from Abu'r-Rijal Muhammad ibn Abd ar-Rahman ibn Haritha ibn an-Numan al-Ansari, then from the Banu'n-Najar from his mother Amra bint Abd ar-Rahman that two men cursed each other in the time of Umar ibn al-Khattab. One of them said to the other, " By Allah, my father is not an adulterer and my mother is not an adulteress." Umar ibn al-Khattab asked advice about that. One person said, "He has praised his father and mother." Another said, "His father and mother have praise other than this. We think that he is to be flogged with the hadd." So Umar flogged him with the hadd of eighty lashes.

یہ حدیث شیئر کریں