غلام میں قسامت کا بیان۔
راوی:
بَاب الْقَسَامَةِ فِي الْعَبِيدِ قَالَ يَحْيَى قَالَ مَالِك الْأَمْرُ عِنْدَنَا فِي الْعَبِيدِ أَنَّهُ إِذَا أُصِيبَ الْعَبْدُ عَمْدًا أَوْ خَطَأً ثُمَّ جَاءَ سَيِّدُهُ بِشَاهِدٍ حَلَفَ مَعَ شَاهِدِهِ يَمِينًا وَاحِدَةً ثُمَّ كَانَ لَهُ قِيمَةُ عَبْدِهِ وَلَيْسَ فِي الْعَبِيدِ قَسَامَةٌ فِي عَمْدٍ وَلَا خَطَإٍ وَلَمْ أَسْمَعْ أَحَدًا مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ قَالَ ذَلِكَ قَالَ مَالِك فَإِنْ قُتِلَ الْعَبْدُ عَبْدًا عَمْدًا أَوْ خَطَأً لَمْ يَكُنْ عَلَى سَيِّدِ الْعَبْدِ الْمَقْتُولِ قَسَامَةٌ وَلَا يَمِينٌ وَلَا يَسْتَحِقُّ سَيِّدُهُ ذَلِكَ إِلَّا بِبَيِّنَةٍ عَادِلَةٍ أَوْ بِشَاهِدٍ فَيَحْلِفُ مَعَ شَاهِدِهِ قَالَ يَحْيَى قَالَ مَالِك وَهَذَا أَحْسَنُ مَا سَمِعْتُ
کہا مالک نے ہمارے نزدیک یہ حکم ہے کہ جب غلام قصداً یا خطاء مارا جائے پھر اس کا مولیٰ ایک ایک گواہ لے کر آئے تو وہ اپنے گواہ کے ساتھ ایک قسم کھائے بعد اس کے اپنے غلام کی قیمت لے لے غلام میں قسامت نہیں ہے نہ عمد میں نہ خطا میں اور میں نے کسی اہل علم سے نہیں سنا۔
کہا مالک نے اگر غلام عمداً یا خطاء مارا گیا تو اس کے مولیٰ پر نہ قسامت ہے نہ قسم ہے اور مولیٰ کو قیمت کا اس وقت استحقاق ہوگا جب کہ وہ گواہ عادل لائے دو یا ایک لائے اور ایک قسم کھائے میں نے یہ اچھا سنا۔
Yahya said that Malik said, "What is done in our community about slaves is that when a slave is struck intentionally or accidentally and the master brings a witness, he swears with his witness one oath and then he has the value of the slave. There is no swearing for revenge in slaves, accidentally or intentionally, and I have not heard any of the people of knowledge say that there was."