موطا امام مالک ۔ جلد اول ۔ کتاب دیتوں کے بیان میں ۔ حدیث 1450

قتل عمد کا بیان

راوی:

عَنْ مَالِک عَبْدَ الْمَلِکِ بْنَ مَرْوَانَ أَقَادَ وَلِيَّ رَجُلٍ مِنْ رَجُلٍ قَتَلَهُ بِعَصًا فَقَتَلَهُ وَلِيُّهُ بِعَصًا
قَالَ مَالِك وَالْأَمْرُ الْمُجْتَمَعُ عَلَيْهِ الَّذِي لَا اخْتِلَافَ فِيهِ عِنْدَنَا أَنَّ الرَّجُلَ إِذَا ضَرَبَ الرَّجُلَ بِعَصًا أَوْ رَمَاهُ بِحَجَرٍ أَوْ ضَرَبَهُ عَمْدًا فَمَاتَ مِنْ ذَلِكَ فَإِنَّ ذَلِكَ هُوَ الْعَمْدُ وَفِيهِ الْقِصَاصُ قَالَ مَالِك فَقَتْلُ الْعَمْدِ عِنْدَنَا أَنْ يَعْمِدَ الرَّجُلُ إِلَى الرَّجُلِ فَيَضْرِبَهُ حَتَّى تَفِيظَ نَفْسُهُ وَمِنْ الْعَمْدِ أَيْضًا أَنْ يَضْرِبَ الرَّجُلُ الرَّجُلَ فِي النَّائِرَةِ تَكُونُ بَيْنَهُمَا ثُمَّ يَنْصَرِفُ عَنْهُ وَهُوَ حَيٌّ فَيُنْزَى فِي ضَرْبِهِ فَيَمُوتُ فَتَكُونُ فِي ذَلِكَ الْقَسَامَةُ قَالَ مَالِك الْأَمْرُ عِنْدَنَا أَنَّهُ يُقْتَلُ فِي الْعَمْدِ الرِّجَالُ الْأَحْرَارُ بِالرَّجُلِ الْحُرِّ الْوَاحِدِ وَالنِّسَاءُ بِالْمَرْأَةِ كَذَلِكَ وَالْعَبِيدُ بِالْعَبْدِ كَذَلِكَ

کہا مالک نے ایک شخص نے دوسرے کو لکڑی سے مار ڈالا عبدالملک بن مروان نے قاتل کو ولی مقتول کے حوالے کیا اس نے بھی اس کو لکڑی سے مار ڈالا۔
کہا مالک نے ہمارے نزدیک یہ حکم اتفاقی ہے کہ اگر کوئی شخص کسی کو لکڑی یا پتھر سے قصداً مارے اور وہ ہلاک ہو جائے تو قصاص لیا جائے گا۔
کہا مالک نے ہمارے نزدیک قتل عمد یہی ہے کہ ایک آدمی دوسرے کو قصداً مارے یہاں تک کہ اس کا دم نکل جائے اور یہ بھی قتل عمد ہے کہ ایک شخص سے دشمنی ہو اس کو ایک ضرب لگا کر چلا آئے اس وقت وہ زندہ ہو بعد اس کے اسی ضرب سے مر جائے اس میں قسامت واجب ہوگی ۔
کہا مالک نے قتل عمد میں ایک شخص آزاد کے عوض میں کئی شخص آزاد مارے جائیں گے کہ جب سب قتل میں شریک ہوں اسی طرح عورتوں اور غلاموں میں بھی حکم ہوگا۔

Yahya related to me from Malik from Umar ibn Husayn, the mawla of A'isha bint Qudama, that Abd al-Malik ibn Marwan imposed retaliation against a man who killed a mawla with a stick and so the mawla's patron killed the man with a stick.

یہ حدیث شیئر کریں