موطا امام مالک ۔ جلد اول ۔ کتاب دیتوں کے بیان میں ۔ حدیث 1447

دیت کے مختلف مسائل کا بیان

راوی:

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ جَرْحُ الْعَجْمَائِ جُبَارٌ وَالْبِئْرُ جُبَارٌ وَالْمَعْدِنُ جُبَارٌ وَفِي الرِّکَازِ الْخُمُسُ
و قَالَ مَالِك الْقَائِدُ وَالسَّائِقُ وَالرَّاكِبُ كُلُّهُمْ ضَامِنُونَ لِمَا أَصَابَتْ الدَّابَّةُ إِلَّا أَنْ تَرْمَحَ الدَّابَّةُ مِنْ غَيْرِ أَنْ يُفْعَلَ بِهَا شَيْءٌ تَرْمَحُ لَهُ وَقَدْ قَضَى عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فِي الَّذِي أَجْرَى فَرَسَهُ بِالْعَقْلِ قَالَ مَالِك فَالْقَائِدُ وَالرَّاكِبُ وَالسَّائِقُ أَحْرَى أَنْ يَغْرَمُوا مِنْ الَّذِي أَجْرَى فَرَسَهُ قَالَ مَالِك وَالْأَمْرُ عِنْدَنَا فِي الَّذِي يَحْفِرُ الْبِئْرَ عَلَى الطَّرِيقِ أَوْ يَرْبِطُ الدَّابَّةَ أَوْ يَصْنَعُ أَشْبَاهَ هَذَا عَلَى طَرِيقِ الْمُسْلِمِينَ أَنَّ مَا صَنَعَ مِنْ ذَلِكَ مِمَّا لَا يَجُوزُ لَهُ أَنْ يَصْنَعَهُ عَلَى طَرِيقِ الْمُسْلِمِينَ فَهُوَ ضَامِنٌ لِمَا أُصِيبَ فِي ذَلِكَ مِنْ جَرْحٍ أَوْ غَيْرِهِ فَمَا كَانَ مِنْ ذَلِكَ عَقْلُهُ دُونَ ثُلُثِ الدِّيَةِ فَهُوَ فِي مَالِهِ خَاصَّةً وَمَا بَلَغَ الثُّلُثَ فَصَاعِدًا فَهُوَ عَلَى الْعَاقِلَةِ وَمَا صَنَعَ مِنْ ذَلِكَ مِمَّا يَجُوزُ لَهُ أَنْ يَصْنَعَهُ عَلَى طَرِيقِ الْمُسْلِمِينَ فَلَا ضَمَانَ عَلَيْهِ فِيهِ وَلَا غُرْمَ وَمِنْ ذَلِكَ الْبِئْرُ يَحْفِرُهَا الرَّجُلُ لِلْمَطَرِ وَالدَّابَّةُ يَنْزِلُ عَنْهَا الرَّجُلُ لِلْحَاجَةِ فَيَقِفُهَا عَلَى الطَّرِيقِ فَلَيْسَ عَلَى أَحَدٍ فِي هَذَا غُرْمٌ و قَالَ مَالِك فِي الرَّجُلِ يَنْزِلُ فِي الْبِئْرِ فَيُدْرِكُهُ رَجُلٌ آخَرُ فِي أَثَرِهِ فَيَجْبِذُ الْأَسْفَلُ الْأَعْلَى فَيَخِرَّانِ فِي الْبِئْرِ فَيَهْلِكَانِ جَمِيعًا أَنَّ عَلَى عَاقِلَةِ الَّذِي جَبَذَهُ الدِّيَةَ قَالَ مَالِك فِي الصَّبِيِّ يَأْمُرُهُ الرَّجُلُ يَنْزِلُ فِي الْبِئْرِ أَوْ يَرْقَى فِي النَّخْلَةِ فَيَهْلِكُ فِي ذَلِكَ أَنَّ الَّذِي أَمَرَهُ ضَامِنٌ لِمَا أَصَابَهُ مِنْ هَلَاكٍ أَوْ غَيْرِهِ قَالَ مَالِك الْأَمْرُ الَّذِي لَا اخْتِلَافَ فِيهِ عِنْدَنَا أَنَّهُ لَيْسَ عَلَى النِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ عَقْلٌ يَجِبُ عَلَيْهِمْ أَنْ يَعْقِلُوهُ مَعَ الْعَاقِلَةِ فِيمَا تَعْقِلُهُ الْعَاقِلَةُ مِنْ الدِّيَاتِ وَإِنَّمَا يَجِبُ الْعَقْلُ عَلَى مَنْ بَلَغَ الْحُلُمَ مِنْ الرِّجَالِ و قَالَ مَالِك فِي عَقْلِ الْمَوَالِي تُلْزَمُهُ الْعَاقِلَةُ إِنْ شَاءُوا وَإِنْ أَبَوْا كَانُوا أَهْلَ دِيوَانٍ أَوْ مُقْطَعِينَ وَقَدْ تَعَاقَلَ النَّاسُ فِي زَمَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي زَمَانِ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ قَبْلَ أَنْ يَكُونَ دِيوَانٌ وَإِنَّمَا كَانَ الدِّيوَانُ فِي زَمَانِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَلَيْسَ لِأَحَدٍ أَنْ يَعْقِلَ عَنْهُ غَيْرُ قَوْمِهِ وَمَوَالِيهِ لِأَنَّ الْوَلَاءَ لَا يَنْتَقِلُ وَلِأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ قَالَ مَالِك وَالْوَلَاءُ نَسَبٌ ثَابِتٌ قَالَ مَالِك وَالْأَمْرُ عِنْدَنَا فِيمَا أُصِيبَ مِنْ الْبَهَائِمِ أَنَّ عَلَى مَنْ أَصَابَ مِنْهَا شَيْئًا قَدْرَ مَا نَقَصَ مِنْ ثَمَنِهَا قَالَ مَالِك فِي الرَّجُلِ يَكُونُ عَلَيْهِ الْقَتْلُ فَيُصِيبُ حَدًّا مِنْ الْحُدُودِ أَنَّهُ لَا يُؤْخَذُ بِهِ وَذَلِكَ أَنَّ الْقَتْلَ يَأْتِي عَلَى ذَلِكَ كُلِّهِ إِلَّا الْفِرْيَةَ فَإِنَّهَا تَثْبُتُ عَلَى مَنْ قِيلَتْ لَهُ يُقَالُ لَهُ مَا لَكَ لَمْ تَجْلِدْ مَنْ افْتَرَى عَلَيْكَ فَأَرَى أَنْ يُجْلَدَ الْمَقْتُولُ الْحَدَّ مِنْ قَبْلِ أَنْ يُقْتَلَ ثُمَّ يُقْتَلَ وَلَا أَرَى أَنْ يُقَادَ مِنْهُ فِي شَيْءٍ مِنْ الْجِرَاحِ إِلَّا الْقَتْلَ لِأَنَّ الْقَتْلَ يَأْتِي عَلَى ذَلِكَ كُلِّهِ و قَالَ مَالِك الْأَمْرُ عِنْدَنَا أَنَّ الْقَتِيلَ إِذَا وُجِدَ بَيْنَ ظَهْرَانَيْ قَوْمٍ فِي قَرْيَةٍ أَوْ غَيْرِهَا لَمْ يُؤْخَذْ بِهِ أَقْرَبُ النَّاسِ إِلَيْهِ دَارًا وَلَا مَكَانًا وَذَلِكَ أَنَّهُ قَدْ يُقْتَلُ الْقَتِيلُ ثُمَّ يُلْقَى عَلَى بَابِ قَوْمٍ لِيُلَطَّخُوا بِهِ فَلَيْسَ يُؤَاخَذُ أَحَدٌ بِمِثْلِ ذَلِكَ قَالَ مَالِك فِي جَمَاعَةٍ مِنْ النَّاسِ اقْتَتَلُوا فَانْكَشَفُوا وَبَيْنَهُمْ قَتِيلٌ أَوْ جَرِيحٌ لَا يُدْرَى مَنْ فَعَلَ ذَلِكَ بِهِ إِنَّ أَحْسَنَ مَا سُمِعَ فِي ذَلِكَ أَنَّ عَلَيْهِ الْعَقْلَ وَأَنَّ عَقْلَهُ عَلَى الْقَوْمِ الَّذِينَ نَازَعُوهُ وَإِنْ كَانَ الْجَرِيحُ أَوْ الْقَتِيلُ مِنْ غَيْرِ الْفَرِيقَيْنِ فَعَقْلُهُ عَلَى الْفَرِيقَيْنِ جَمِيعًا

ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جانور کسی کو صدمہ پہنچائے تو اس کا بدلہ نہیں کنوئیں میں کوئی گر کر مر جائے تو اس کا بدلہ نہیں اور کان کھودنے میں کوئی مزدور مر جائے تو بدلہ نہیں (کافروں کے) گڑے خزانے میں پانچواں حصہ لیا جائے گا ۔
کہا مالک نے جو شخص جانور کو آگے سے کھینچ رہا ہے یا پیچھے سے ہانک رہا ہے یا جو اس پر سوار ہے وہ جرمانہ دے گا اگر جانور کسی کو صدمہ پہنچائے لیکن خود بخود وہ لات سے کسی کو مار دے تو تاوان نہیں ہے۔ حضرت عمرنے حکم کیا دیت کا اس شخص پر جس نے اپنا گھوڑا دوڑا کر کسی کو کچل ڈالا تھا ۔
کہا مالک نے جب دوڑانے والا ضامن ہوا تو کھینچنے والا اور ہانکنے والا اور سوار تو ضرور ضامن ہو گا۔
کہا مالک نے ہمارے نزدیک یہ حکم اتفاقی ہے کہ جو کوئی راستے میں کنواں کھودے یا جانور باندھے یا مشابہ اس کے کوئی کام کرے تو راہ میں کرنا درست نہیں ہے اور اس کی وجہ سے کسی کو صدمہ پہنچے تو وہ ضامن ہوگا ثلث دیت تک اپنے مال میں سے دے گا جو ثلث سے زیادہ ہو تو اس کے عاقلہ سے وصول کی جائے گی اور اگر ایسا کام کرے جو درست ہے تو اس پر ضمان نہ ہوگا جیسے گڑھا کھودے یا بارش کے واسطے یا اپنے جانور پر سے کسی کام کو اترے اور راہ پر کھڑا کردے۔
کہا مالک نے اگر ایک شخص کنوئیں میں اترے پھر دوسرا شخص اترے اب نیچے والا اوپر والے کو کھینچے اور دونوں گر کر مرجائیں تو کھینچنے والے کے عاقلہ پر دیت لازم آئے گی۔
کہا مالک نے اگر کوئی شخص کسی بچے کو حکم کرے کنوئیں میں اترنے کا یا درخت پر چڑھنے کا اور وہ لڑکا ہلاک ہوجائے تو وہ شخص ضامن ہوگا اس کی دیت کا یا نقصان کا ۔
کہا مالک نے ہمارے نزدیک یہ حکم ہے کہ عاقلہ میں عورتیں اور بچے داخل نہ ہوں گے بلکہ بالغ مردوں سے دیت وصول کی جائے گی۔
کہا مالک نے مولیٰ کی دیت اس کے عاقلہ پر ہوگی اگرچہ وہ دفتر سرکار میں ماہوار یاب (ملازم) نہ ہوں جیسا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اور ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے وقت تھا کیونکہ دفتر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے زمانے سے نکلا تو ہر ایک کی دیت اس کے موالی اور قوم ادا کریں گے کیونکہ ولاء بھی انہیں کو ملتی ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ولاء اسی کو ملے گی جو آزاد کرے۔
کہا مالک نے جو کوئی شخص کسی کے جانور کو نقصان پہنچائے تو جس قدر قیمت اس نقصان کی وجہ سے کم ہوجائے اس کا تاوان لازم ہوگا۔
کہا مالک نے ایک شخص قصاصاً قتل کے لائق ہو پھر وہ کوئی کام ایسا کرے جس سے حد لازم آئے (مثلا زنا کرے کوڑے ورجم لازم آئے یا چوری کرے ہاتھ کاٹنا لازم ہو) تو کسی حد کا مواخذہ نہ کیا جائے صرف قتل کافی ہے مگر حد قذف کا، اس میں کوڑے مار کر پھر اس کو قتل کریں اگر اس نے کسی کو زخمی کیا تو زخمی کا قصاص لینا ضروری نہیں ۔ قتل کرنا کافی ہے ۔
کہا مالک نے ہمارے نزدیک یہ حکم ہے کہ اگر کوئی نعش کسی گاؤں وغیرہ میں ملے یا کسی کے دروازے پر تو یہ ضروری نہیں کہ جو لوگ اس کے قریب ہوں وہ پکڑے جائیں کیونکہ اکثر ہوتا ہے کہ لوگ مار کر کسی کے دروازے پر ڈال دیتے ہیں تاکہ وہ پکڑا جائے ۔
کہا مالک نے اگر چند آدمی مل کر لڑے اس کے بعد جب جدا ہوئے تو ایک شخص ان میں مقتول یا مجروح پایا گیا لیکن ہنگامے میں معلوم نہیں ہوسکا کہ کس نے مارا یا زخمی کیا تو فریق ثانی (یعنی جن کا مقتول نہیں ہے) کی قوم پر اس کی دیت واجب ہوگی اور اگر وہ شخص دونوں فریق میں سے نہ ہو تو دونوں فریق پر دیت واجب ہوگی۔

Yahya related to me from Malik from Ibn Shihab from Said ibn al-Musayyab and Abu Salama ibn Abd ar-Rahman from Abu Hurayra that the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, said, "The wound of an animal is of no account and no compensation is due for it. The well is of no account and no compensation is due for it. The mine is of no account and no compensation is due for it and a fifth is due for buried treasures." (Al-kanz: see Book 17).

یہ حدیث شیئر کریں