خطاء سے کسی کو زخمی کرنے کی دیت کا بیان
راوی:
بَاب عَقْلِ الْجِرَاحِ فِي الْخَطَإِ حَدَّثَنِي مَالِك أَنَّ الْأَمْرَ الْمُجْتَمَعُ عَلَيْهِ عِنْدَهُمْ فِي الْخَطَإِ أَنَّهُ لَا يُعْقَلُ حَتَّى يَبْرَأَ الْمَجْرُوحُ وَيَصِحَّ وَأَنَّهُ إِنْ كُسِرَ عَظْمٌ مِنْ الْإِنْسَانِ يَدٌ أَوْ رِجْلٌ أَوْ غَيْرُ ذَلِكَ مِنْ الْجَسَدِ خَطَأً فَبَرَأَ وَصَحَّ وَعَادَ لِهَيْئَتِهِ فَلَيْسَ فِيهِ عَقْلٌ فَإِنْ نَقَصَ أَوْ كَانَ فِيهِ عَثَلٌ فَفِيهِ مِنْ عَقْلِهِ بِحِسَابِ مَا نَقَصَ مِنْهُ قَالَ مَالِك فَإِنْ كَانَ ذَلِكَ الْعَظْمُ مِمَّا جَاءَ فِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَقْلٌ مُسَمًّى فَبِحِسَابِ مَا فَرَضَ فِيهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا كَانَ مِمَّا لَمْ يَأْتِ فِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَقْلٌ مُسَمًّى وَلَمْ تَمْضِ فِيهِ سُنَّةٌ وَلَا عَقْلٌ مُسَمًّى فَإِنَّهُ يُجْتَهَدُ فِيهِ قَالَ مَالِك وَلَيْسَ فِي الْجِرَاحِ فِي الْجَسَدِ إِذَا كَانَتْ خَطَأً عَقْلٌ إِذَا بَرَأَ الْجُرْحُ وَعَادَ لِهَيْئَتِهِ فَإِنْ كَانَ فِي شَيْءٍ مِنْ ذَلِكَ عَثَلٌ أَوْ شَيْنٌ فَإِنَّهُ يُجْتَهَدُ فِيهِ إِلَّا الْجَائِفَةَ فَإِنَّ فِيهَا ثُلُثَ دِيَةِ النَّفْسِ قَالَ مَالِك وَلَيْسَ فِي مُنَقِّلَةِ الْجَسَدِ عَقْلٌ وَهِيَ مِثْلُ مُوضِحَةِ الْجَسَدِ قَالَ مَالِك الْأَمْرُ الْمُجْتَمَعُ عَلَيْهِ عِنْدَنَا أَنَّ الطَّبِيبَ إِذَا خَتَنَ فَقَطَعَ الْحَشَفَةَ إِنَّ عَلَيْهِ الْعَقْلَ وَأَنَّ ذَلِكَ مِنْ الْخَطَإِ الَّذِي تَحْمِلُهُ الْعَاقِلَةُ وَأَنَّ كُلَّ مَا أَخْطَأَ بِهِ الطَّبِيبُ أَوْ تَعَدَّى إِذَا لَمْ يَتَعَمَّدْ ذَلِكَ فَفِيهِ الْعَقْلُ
کہا مالک نے ہمارے نزدیک خطا میں یہ حکم اتفاقی ہے کہ زخم کی دیت کا حکم نہ ہوگا جب تک مجروح اچھا نہ ہوجائے ۔ اگر ہاتھ یا پاؤں کی ہڈی ٹوٹ جائے پھر جڑ کر اچھی ہوجائے پہلے کے موافق تو اس میں دیت نہیں ہے اور اگر کچھ نقص رہ جائے تو اس میں دیت ہے نقصان کے موافق ۔ اگر وہ ہڈی ایسی ہو جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دیت ثابت ہے تو اسی قدر دیت لازم ہوگی ورنہ سوچ سمجھ کر جس قدر مناسب ہو دیت دلائیں گے۔
کہا مالک نے اگر بدن میں خطاءً زخم لگ کر اچھا ہوجائے نشان نہ رہے تو دیت نہیں ہے اگر دھبہ یا عیب رہ جائے تو اس کے موافق دیت دینی ہوگی مگر جائفہ میں تہائی دیت لازم ہوگی اور منقلہ جسد میں دیت نہیں ہے جیسے موضحہ جسد میں ۔
کہا مالک نے ہمارے نزدیک یہ حکم اتفاقی ہے کہ اگر جراح نے ختنہ کرتے وقت خطاء سے حشفے کو کاٹ ڈالا تو اس پر دیت ہے اور یہ دیت عاقلے پر ہوگی اسی طرح طبیب سے جو غلطی ہوجائے بھول چوک کر اس میں دیت ہے (اگر قصداًہو تو قصاص ہے)۔
Malik related to me that the generally agreed on way of doing things amongst the community about an accident is that there is no blood-money until the victim is better. If a man's bone, either a hand, or a foot, or another part of his body, is broken accidentally and it heals and becomes sound and returns to its form, there is no blood-money for it. If the limb is impaired or there is a scar on it, there is blood-money for it according to the extent that it is impaired.
Malik said, "If that part of the body has a specific blood-money mentioned by the Prophet, may Allah bless him and grant him peace, it is according to what the Prophet, may Allah bless him and grant him peace, specified. If it is part of what does not have a specific blood-money for it mentioned by the Prophet, may Allah bless him and grant him peace, and if there is no previous sunna about it or specific blood-money, one uses ijtihad about it."