قتل خطا کی دیت کا بیان
راوی:
قَالَ مَالِک الْأَمْرُ الْمُجْتَمَعُ عَلَيْهِ عِنْدَنَا أَنَّهُ لَا قَوَدَ بَيْنَ الصِّبْيَانِ وَإِنَّ عَمْدَهُمْ خَطَأٌ مَا لَمْ تَجِبْ عَلَيْهِمْ الْحُدُودُ وَيَبْلُغُوا الْحُلُمَ وَإِنَّ قَتْلَ الصَّبِيِّ لَا يَکُونُ إِلَّا خَطَأً وَذَلِکَ لَوْ أَنَّ صَبِيًّا وَکَبِيرًا قَتَلَا رَجُلًا حُرًّا خَطَأً کَانَ عَلَی عَاقِلَةِ کُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا نِصْفُ الدِّيَةِ
قَالَ مَالِک وَمَنْ قُتِلَ خَطَأً فَإِنَّمَا عَقْلُهُ مَالٌ لَا قَوَدَ فِيهِ وَإِنَّمَا هُوَ کَغَيْرِهِ مِنْ مَالِهِ يُقْضَی بِهِ دَيْنُهُ وَتَجُوزُ فِيهِ وَصِيَّتُهُ فَإِنْ کَانَ لَهُ مَالٌ تَکُونُ الدِّيَةُ قَدْرَ ثُلُثِهِ ثُمَّ عَفَا عَنْ دِيَتِهِ فَذَلِکَ جَائِزٌ لَهُ وَإِنْ لَمْ يَکُنْ لَهُ مَالٌ غَيْرُ دِيَتِهِ جَازَ لَهُ مِنْ ذَلِکَ الثُّلُثُ إِذَا عَفَا عَنْهُ وَأَوْصَی بِهِ
کہا مالک نے ہمارے نزدیک یہ حکم اتفاقی ہے کہ نابالغ لڑکوں سے قصاص نہ لیا جائے گا اگر وہ کوئی جنایت قصداًبھی کریں تو خطا کے حکم میں ہوگی ان سے دیت لی جائے گی جب تک کہ بالغ نہ ہوں اور جب تک ان پر حدیں واجب نہ ہوں اور احتلام نہ ہونے لگے اسی واسطے اگر لڑکا کسی کو قتل کرے تو وہ قتل خطا سمجھا جائے گا اگر لڑکا اور ایک بالغ مل کر کسی کو خطاءً قتل کریں تو ہر ایک کے عاقلے پر نصف دیت ہوگی ۔
کہا مالک نے جو شخص خطاءً قتل کیا جائے اس کی دیت مثل اس کے اور اس کے مال کے ہوگی اس سے اس کا قرض ادا کیا جائے گا اور اس کی وصیتیں پوری کی جائیں گی اگر اس کے پاس اتنا مال ہو جو دیت سے دوگنا ہو اور وہ دیت معاف کردے تو درست ہے اور اگر اتنا مال نہ ہو تو ثلث کے موافق معاف کرسکتا ہے کیونکہ باقی وارثوں کا بھی حق ہے۔
Malik said, "The generally agreed on way with us is that there is no retaliation against children. Their intention is accidental. The hudud are not obliged for them if they have not yet reached puberty. If a child kills someone it is only accidentally. Had a child and an adult killed a free man accidentally, each of them pays half the full blood-money."