ملت اور مذہب کا اختلاف ہو تو میراث نہیں ہے ۔
راوی:
عَنْ مُحَمَّدَ بْنَ الْأَشْعَثِ ذَکَرَ ذَلِکَ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ وَقَالَ لَهُ مَنْ يَرِثُهَا فَقَالَ لَهُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يَرِثُهَا أَهْلُ دِينِهَا ثُمَّ أَتَی عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ فَسَأَلَهُ عَنْ ذَلِکَ فَقَالَ لَهُ عُثْمَانُ أَتُرَانِي نَسِيتُ مَا قَالَ لَکَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يَرِثُهَا أَهْلُ دِينِهَا
محمد بن اشعث کی ایک پھوپھی یہودی تھی یا نصرانی مر گئی محمد بن اشعث نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بیان کیا اور پوچھا کہ اس کا کون وارث ہوگا عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا اس کے مذہب والے وارث ہوں گے پھر عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن عفان جب خلیفہ ہوئے تو ان سے پوچھا عثمان نے کہا کیا تو سمجھتا ہے کہ عمر نے جو تجھ سے کہا تھا اس کو میں بھول گیا وہی اس کے وارث ہوں گے جو اس کے مذہب والے ہیں ۔