موطا امام مالک ۔ جلد اول ۔ ترکے کی تقسیم کے بیان میں ۔ حدیث 1389

ماں باپ کی میراث کا بیان

راوی:

بَاب مِيرَاثِ الْأَبِ وَالْأُمِّ مِنْ وَلَدِهِمَا قَالَ مَالِك الْأَمْرُ الْمُجْتَمَعُ عَلَيْهِ عِنْدَنَا الَّذِي لَا اخْتِلَافَ فِيهِ وَالَّذِي أَدْرَكْتُ عَلَيْهِ أَهْلَ الْعِلْمِ بِبَلَدِنَا أَنَّ مِيرَاثَ الْأَبِ مِنْ ابْنِهِ أَوْ ابْنَتِهِ أَنَّهُ إِنْ تَرَكَ الْمُتَوَفَّى وَلَدًا أَوْ وَلَدَ ابْنٍ ذَكَرًا فَإِنَّهُ يُفْرَضُ لِلْأَبِ السُّدُسُ فَرِيضَةً فَإِنْ لَمْ يَتْرُكْ الْمُتَوَفَّى وَلَدًا وَلَا وَلَدَ ابْنٍ ذَكَرًا فَإِنَّهُ يُبَدَّأُ بِمَنْ شَرَّكَ الْأَبَ مِنْ أَهْلِ الْفَرَائِضِ فَيُعْطَوْنَ فَرَائِضَهُمْ فَإِنْ فَضَلَ مِنْ الْمَالِ السُّدُسُ فَمَا فَوْقَهُ كَانَ لِلْأَبِ وَإِنْ لَمْ يَفْضُلْ عَنْهُمْ السُّدُسُ فَمَا فَوْقَهُ فُرِضَ لِلْأَبِ السُّدُسُ فَرِيضَةً وَمِيرَاثُ الْأُمِّ مِنْ وَلَدِهَا إِذَا تُوُفِّيَ ابْنُهَا أَوْ ابْنَتُهَا فَتَرَكَ الْمُتَوَفَّى وَلَدًا أَوْ وَلَدَ ابْنٍ ذَكَرًا كَانَ أَوْ أُنْثَى أَوْ تَرَكَ مِنْ الْإِخْوَةِ اثْنَيْنِ فَصَاعِدًا ذُكُورًا كَانُوا أَوْ إِنَاثًا مِنْ أَبٍ وَأُمٍّ أَوْ مِنْ أَبٍ أَوْ مِنْ أُمٍّ فَالسُّدُسُ لَهَا وَإِنْ لَمْ يَتْرُكْ الْمُتَوَفَّى وَلَدًا وَلَا وَلَدَ ابْنٍ وَلَا اثْنَيْنِ مِنْ الْإِخْوَةِ فَصَاعِدًا فَإِنَّ لِلْأُمِّ الثُّلُثَ كَامِلًا إِلَّا فِي فَرِيضَتَيْنِ فَقَطْ وَإِحْدَى الْفَرِيضَتَيْنِ أَنْ يُتَوَفَّى رَجُلٌ وَيَتْرُكَ امْرَأَتَهُ وَأَبَوَيْهِ فَلِامْرَأَتِهِ الرُّبُعُ وَلِأُمِّهِ الثُّلُثُ مِمَّا بَقِيَ وَهُوَ الرُّبُعُ مِنْ رَأْسِ الْمَالِ وَالْأُخْرَى أَنْ تُتَوَفَّى امْرَأَةٌ وَتَتْرُكَ زَوْجَهَا وَأَبَوَيْهَا فَيَكُونُ لِزَوْجِهَا النِّصْفُ وَلِأُمِّهَا الثُّلُثُ مِمَّا بَقِيَ وَهُوَ السُّدُسُ مِنْ رَأْسِ الْمَالِ وَذَلِكَ أَنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يَقُولُ فِي كِتَابِهِ وَلِأَبَوَيْهِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَكَ إِنْ كَانَ لَهُ وَلَدٌ فَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ وَلَدٌ وَوَرِثَهُ أَبَوَاهُ فَلِأُمِّهِ الثُّلُثُ فَإِنْ كَانَ لَهُ إِخْوَةٌ فَلِأُمِّهِ السُّدُسُ فَمَضَتْ السُّنَّةُ أَنَّ الْإِخْوَةَ اثْنَانِ فَصَاعِدًا

کہا مالک نے ہمارے نزدیک یہ حکم اتفاقی ہے کہ میت اگر بیٹا یا پوچا چھوڑ جائے تو اس کے باپ کو چھٹا حصہ ملے گا۔ اگر میت کا بیٹا یا پوتا نہ ہو تو جتنے ذوی الفروض اور ہوں ان کا حصہ دے کر جو بچ رہے گا سدس (چھٹا) ہو یا سدس سے زیادہ وہ باپ کو ملے گا۔ اگر ذوی الفروض کے حصے ادا کر ے سدس نہ بچے تو باپ کو سدس فرض کے طور پر دلا دیں گے۔
میت کی ماں کو جب میت کی اولاد یا اس کے بیٹے کی اولاد یا دو یا زیادہ بھائی بہنیں سگے یا سوتیلے یا مادری ہوں تو چھٹا حصہ ملے گا۔ ورنہ پورا ثلث مال ملے گا جب میت کی اولاد نہ ہو اس کے بیٹے کی اولاد ہو نہ اس کے دوبھاڑی یا دو بہنیں ہو مگر دو مسئلوں میں ایک یہ کہ میت زوجہ اور ماں باپ چھوڑ جائے تو زوجہ کو ربع ملے گا اور ماں کو جو بچ رہا اس کا ثلث یعنی کل مال کا ربع ملے گا دوسرا یہ کہ ایک عورت مرجائے اور خاوند اور ماں باپ کو چھوڑ جائے تو خاوند کو نصف ملے گا بعد اس کے جو بچ رہے گا اس کا ثلث ماں کو ملے گا یعنی کل مال کا سدس کیونکہ اللہ جل جلالہ فرما تا ہے اپنی کتاب میں کہ "میت کے ماں باپ میں سے ہر ایک کو چھٹا حصہ ملے گا ترکے میں اگر میت کی اولاد ہو اگر اس کی اولاد نہ ہو اور ماں باپ وارث ہوں تو ماں کو تہائی حصہ ملے گا اور باقی باپ کو اور اگر میت کے بھائی ہوں یا بہنیں تو ماں کو چھٹا حصہ ملے گا"

یہ حدیث شیئر کریں