اولاد کی میراث کا بیان
راوی:
بَاب مِيرَاثِ الصُّلْبِ حَدَّثَنِي يَحْيَى عَنْ مَالِك الْأَمْرُ الْمُجْتَمَعُ عَلَيْهِ عِنْدَنَا وَالَّذِي أَدْرَكْتُ عَلَيْهِ أَهْلَ الْعِلْمِ بِبَلَدِنَا فِي فَرَائِضِ الْمَوَارِيثِ أَنَّ مِيرَاثَ الْوَلَدِ مِنْ وَالِدِهِمْ أَوْ وَالِدَتِهِمْ أَنَّهُ إِذَا تُوُفِّيَ الْأَبُ أَوْ الْأُمُّ وَتَرَكَا وَلَدًا رِجَالًا وَنِسَاءً فَلِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ فَإِنْ كُنَّ نِسَاءً فَوْقَ اثْنَتَيْنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَ وَإِنْ كَانَتْ وَاحِدَةً فَلَهَا النِّصْفُ فَإِنْ شَرِكَهُمْ أَحَدٌ بِفَرِيضَةٍ مُسَمَّاةٍ وَكَانَ فِيهِمْ ذَكَرٌ بُدِئَ بِفَرِيضَةِ مَنْ شَرِكَهُمْ وَكَانَ مَا بَقِيَ بَعْدَ ذَلِكَ بَيْنَهُمْ عَلَى قَدْرِ مَوَارِيثِهِمْ وَمَنْزِلَةُ وَلَدِ الْأَبْنَاءِ الذُّكُورِ إِذَا لَمْ يَكُنْ وَلَدٌ كَمَنْزِلَةِ الْوَلَدِ سَوَاءٌ ذُكُورُهُمْ كَذُكُورِهِمْ وَإِنَاثُهُمْ كَإِنَاثِهِمْ يَرِثُونَ كَمَا يَرِثُونَ وَيَحْجُبُونَ كَمَا يَحْجُبُونَ فَإِنْ اجْتَمَعَ الْوَلَدُ لِلصُّلْبِ وَوَلَدُ الْابْنِ وَكَانَ فِي الْوَلَدِ لِلصُّلْبِ ذَكَرٌ فَإِنَّهُ لَا مِيرَاثَ مَعَهُ لِأَحَدٍ مِنْ وَلَدِ الْابْنِ فَإِنْ لَمْ يَكُنْ فِي الْوَلَدِ لِلصُّلْبِ ذَكَرٌ وَكَانَتَا ابْنَتَيْنِ فَأَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ مِنْ الْبَنَاتِ لِلصُّلْبِ فَإِنَّهُ لَا مِيرَاثَ لِبَنَاتِ الْابْنِ مَعَهُنَّ إِلَّا أَنْ يَكُونَ مَعَ بَنَاتِ الْابْنِ ذَكَرٌ هُوَ مِنْ الْمُتَوَفَّى بِمَنْزِلَتِهِنَّ أَوْ هُوَ أَطْرَفُ مِنْهُنَّ فَإِنَّهُ يَرُدُّ عَلَى مَنْ هُوَ بِمَنْزِلَتِهِ وَمَنْ هُوَ فَوْقَهُ مِنْ بَنَاتِ الْأَبْنَاءِ فَضْلًا إِنْ فَضَلَ فَيَقْتَسِمُونَهُ بَيْنَهُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ فَإِنْ لَمْ يَفْضُلْ شَيْءٌ فَلَا شَيْءَ لَهُمْ وَإِنْ لَمْ يَكُنْ الْوَلَدُ لِلصُّلْبِ إِلَّا ابْنَةً وَاحِدَةً فَلَهَا النِّصْفُ وَلِابْنَةِ ابْنِهِ وَاحِدَةً كَانَتْ أَوْ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ مِنْ بَنَاتِ الْأَبْنَاءِ مِمَّنْ هُوَ مِنْ الْمُتَوَفَّى بِمَنْزِلَةٍ وَاحِدَةٍ السُّدُسُ فَإِنْ كَانَ مَعَ بَنَاتِ الْابْنِ ذَكَرٌ هُوَ مِنْ الْمُتَوَفَّى بِمَنْزِلَتِهِنَّ فَلَا فَرِيضَةَ وَلَا سُدُسَ لَهُنَّ وَلَكِنْ إِنْ فَضَلَ بَعْدَ فَرَائِضِ أَهْلِ الْفَرَائِضِ فَضْلٌ كَانَ ذَلِكَ الْفَضْلُ لِذَلِكَ الذَّكَرِ وَلِمَنْ هُوَ بِمَنْزِلَتِهِ وَمَنْ فَوْقَهُ مِنْ بَنَاتِ الْأَبْنَاءِ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ وَلَيْسَ لِمَنْ هُوَ أَطْرَفُ مِنْهُمْ شَيْءٌ فَإِنْ لَمْ يَفْضُلْ شَيْءٌ فَلَا شَيْءَ لَهُمْ وَذَلِكَ أَنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى قَالَ فِي كِتَابِهِ يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ فَإِنْ كُنَّ نِسَاءً فَوْقَ اثْنَتَيْنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَ وَإِنْ كَانَتْ وَاحِدَةً فَلَهَا النِّصْفُ قَالَ مَالِك الْأَطْرَفُ هُوَ الْأَبْعَدُ
کہا مالک نے ہمارے نزدیک یہ حکم اجماعی ہے کہ جب ماں یا باپ مرجائے اور لڑکے اور لڑکیاں چھوڑ جائے تو لڑکے کو دوہرا حصہ اور لڑکی کو ایک حصہ ملے گا۔ اگر میت کی صرف لڑکیاں ہوں دو یا دو سے زیادہ تو دو ثلث ترکے کے اس کو ملیں گے اگر ایک ہی لڑکی ہے اس کو آدھاترکہ ملے گا۔ اگر میت کے ذوی الفروض میں سے بھی کوئی ہو اور لڑکے لڑکیاں بھی ہوں تو پہلے ذوی الفروض کا حصہ دے کر جو بچ رہے گا اس میں سے دوہرا حصہ لڑکے کو اور ایک حصہ لڑکی کو ملے گا۔ اور جب بیٹے بیٹیاں نہ ہوں تو پوتے پوتیاں ان کی مثل ہوں گی جیسے وہ وارث ہوتے ہیں یہ بھی وارث ہوں گے اور جیسے وہ محجوب (محروم) ہوتے ہیں یہ بھی محجوب ہوں گے۔ اگر ایک بیٹا بھی موجود ہوگا تو بیٹے کی اولاد کو یعنی پوتے اور پوتیوں کو ترکہ نہ ملے گا اگر کوئی بیٹا نہ ہو لیکن دو بیٹیاں یا زیادہ موجود ہوں تو پوتیوں کو کچھ نہ پہنچے گا مگر جس صورت میں ان پوتیوں کے ساتھ کوئی پوتا بھی ہو خواہ انہی کے ہمرتبہ ہو یا ان سے بھی زیادہ دور ہو۔ (مثلا پوتے کا بیٹا یا پوتا ہو) تو بعد بیٹیوں کے حصے دینے کے اور باقی ذوی الفروض کے جو کچھ بچ رہے گا اس کو للذکور مثل حظ الانثییین کے بانٹ لیں گے اور اس پوتے کے ساتھ وہ پوتیاں جو اس سے زیادہ میت کے (رشتہ وترکہ میں ) قریب ہیں یا اس کے برابر ہیں وارث ہوں گی جو اس سے بھی زیادہ پوتیاں دور ہیں وہ وارث نہ ہوں گی ۔ اور جو کچھ نہ بچے گا تو پوتیوں اور پوتے کو کچھ نہ ملے گا۔ اگر میت کی صرف ایک بیٹا ہو تو اس کو آدھا مال ملے گا اور پوتیوں کو جتنی ہوں چھٹا حصہ ملے گا۔ اگر ان پوتیوں کے ساتھ کوئی پوتا بھی ہو تو اس صورت میں ذوی الفورض کے حصے ادا کر دیں گے اور جو بچ رہے گا وہ للذکر مثل حظ الانثیین پوتا اور پوتیاں تقسیم کرلیں گی اور یہ پوتا ان پوتیوں کو حصہ دلادے گا جو اس کے ہمرتبہ ہوں یا اس سے زیادہ قریب ہوں مگر جو اس سے بعید ہوں گی وہ محروم ہوں گی اگر ذوی الفروض سے کچھ نہ بچے تو ان پوتے پوتیوں کو کچھ نہ ملے گا کیونکہ اللہ جل جلالہ اپنی کتاب میں ارشاد فرماتے ہیں کہ وصیت کرتا ہے تم کو اللہ تعالیٰ تمہاری اولاد میں مرد کو دوہرا حصہ اور عورت کو ایک اگر سب بیٹیاں ہوں دو سے زیادہ تو ان کو دوتہائی مال ملے گا اگر ایک بیٹی ہو تو اس کو نصف ملے گا۔
Yahya related to me from Malik, "The generally agreed upon way of doing things among us and what I have seen the people of knowledge doing in our city about the fixed shares of inheritance of children from the mother or father when one or other of them dies is that if they leave male and female children, the male takes the portion of two females. If there are only females, and there are more than two, they get two thirds of what is left between them. If there is only one, she gets a half. If someone shares with the children, who has a fixed share and there are males among them, the reckoner begins with the ones with fixed shares. What remains after that is divided among the children according to their inheritance.
"When there are no children, grandchildren through sons have the same position as children, so that grandsons are like sons and grand-daughters are like daughters. They inherit as they inherit and they overshadow as they overshadow. If there are both children and grandchildren through sons, and there is a male among the children, then the grandchildren through sons do not share in the inheritance with him.
"If there is no surviving male among the children, and there are two or more daughters, the granddaughters through a son do not share in the inheritance with them unless there is a male who is in the same position as them in relation to the deceased, or further than them. His presence gives access to whatever is left over, if any, to whoever is in his position and whoever is above him of the granddaughters through sons. If something is left over, they divide it among them, and the male takes the portion of two females. If nothing is left over, they have nothing.
"If the only descendant is a daughter, she takes half, and if there are one or more grand-daughters through a son who are in the same position to the deceased, they share a sixth. If there is a male in the same position as the granddaughters through a son in relation to the deceased, they have no share and no sixth .
"If there is a surplus after the allotting of shares to the people with fixed shares, the surplus goes to the male and whoever is in his position and whoever is above him of the female descendants through sons. The male has the share of two females. The one who is more distant in relationship than grandchildren through sons has nothing. If there is no surplus, they have nothing. That is because Allah, the Blessed, the Exalted, said in His Book, 'Allah charges you about your children that the male has the like of the portion of two females. If there are more than two women they have two thirds of what is left. If there is one, she has a half.' (Sura 4 ayat 10)