قضاکی مختلف احادیث کا بیان اور قضا کے مکروة ہونے کا بیان
راوی:
قَالَ مَالِک يَقُولُ مَنْ اسْتَعَانَ عَبْدًا بِغَيْرِ إِذْنِ سَيِّدِهِ فِي شَيْئٍ لَهُ بَالٌ وَلِمِثْلِهِ إِجَارَةٌ فَهُوَ ضَامِنٌ لِمَا أَصَابَ الْعَبْدَ إِنْ أُصِيبَ الْعَبْدُ بِشَيْئٍ وَإِنْ سَلِمَ الْعَبْدُ فَطَلَبَ سَيِّدُهُ إِجَارَتَهُ لِمَا عَمِلَ فَذَلِکَ لِسَيِّدِهِ وَهُوَ الْأَمْرُ عِنْدَنَا
قَالَ مَالِک يَقُولُ فِي الْعَبْدِ يَکُونُ بَعْضُهُ حُرًّا وَبَعْضُهُ مُسْتَرَقًّا إِنَّهُ يُوقَفُ مَالُهُ بِيَدِهِ وَلَيْسَ لَهُ أَنْ يُحْدِثَ فِيهِ شَيْئًا وَلَکِنَّهُ يَأْکُلُ فِيهِ وَيَکْتَسِي بِالْمَعْرُوفِ فَإِذَا هَلَکَ فَمَالُهُ لِلَّذِي بَقِيَ لَهُ فِيهِ الرِّقُّ
قَالَ مَالِک يَقُولُ الْأَمْرُ عِنْدَنَا أَنَّ الْوَالِدَ يُحَاسِبُ وَلَدَهُ بِمَا أَنْفَقَ عَلَيْهِ مِنْ يَوْمِ يَکُونُ لِلْوَلَدِ مَالٌ نَاضًّا کَانَ أَوْ عَرْضًا إِنْ أَرَادَ الْوَالِدُ ذَلِکَ
کہا مالک نے اگر کسی شخص نے دوسرے کے غلام سے بغیر اس کی اجازت کے کسی بڑے کام میں مدد لی جس کے واسطے نوکر رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے یا مزدوربلانے کی اور غلام میں کوئی عیب ہو گیا اس کام کرنے کی وجہ سے تو اس پر ضمان لازم آئے گی اور جو غلام صحیح وسالم رہا اور اس کے مولیٰ (مالک) نے مزدوری طلب کی تو مزدوری دینی پڑے گی۔
کہا مالک نے اگر غلام کا ایک حصہ آزاد ہو اور کچھ فقیق (مملوک) تو مال اس کا اس کے پاس رہے گا اگر اس میں کوئی نیا کام نہیں کرسکتا بلکہ بقدرضرورت کھاتاپیتا ہے تو جب مرجائے گا تو وہ مال اس کو ملے گا جس کی ملک باقی تھی۔
کہا مالک نے جس روز سے لڑکا مالدار ہوجائے تو والد نے جو اس پر خرچ کیا ہو اس روز سے حساب کر کے اس سے کٹوتی لے سکتا ہے اگر چاہے، خواہ مال لڑکے کا نقد کی قسم سے ہو یا جنس کی قسم سے۔
Yahya said that he heard Malik say, "If someone makes use of a slave, without permission of its master, in anything important to him, whose like has a fee, he is liable for what befalls the slave if anything befalls him. If the slave is safe and his master asks for his wage for what he has done, that is the master's right. This is what is done in our community."