موطا امام مالک ۔ جلد اول ۔ کتاب رہن کے بیان میں یعنی گروی رکھنے کے بیان میں ۔ حدیث 1377

وارث کے واسطے وصیت کا بیان اور وارث کو کچھ مال دے جانے کا بیان

راوی:

بَاب الْوَصِيَّةِ لِلْوَارِثِ وَالْحِيَازَةِ قَالَ يَحْيَى سَمِعْت قَوْله تَعَالَى يَقُولُ فِي هَذِهِ الْآيَةِ إِنَّهَا مَنْسُوخَةٌ قَوْلُ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى إِنْ تَرَكَ خَيْرًا الْوَصِيَّةُ لِلْوَالِدَيْنِ وَالْأَقْرَبِينَ نَسَخَهَا مَا نَزَلَ مِنْ قِسْمَةِ الْفَرَائِضِ فِي كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ و سَمِعْت قَوْله تَعَالَى يَقُولُ السُّنَّةُ الثَّابِتَةُ عِنْدَنَا الَّتِي لَا اخْتِلَافَ فِيهَا أَنَّهُ لَا تَجُوزُ وَصِيَّةٌ لِوَارِثٍ إِلَّا أَنْ يُجِيزَ لَهُ ذَلِكَ وَرَثَةُ الْمَيِّتِ وَأَنَّهُ إِنْ أَجَازَ لَهُ بَعْضُهُمْ وَأَبَى بَعْضٌ جَازَ لَهُ حَقُّ مَنْ أَجَازَ مِنْهُمْ وَمَنْ أَبَى أَخَذَ حَقَّهُ مِنْ ذَلِكَ قَالَ و سَمِعْت قَوْله تَعَالَى يَقُولُ فِي الْمَرِيضِ الَّذِي يُوصِي فَيَسْتَأْذِنُ وَرَثَتَهُ فِي وَصِيَّتِهِ وَهُوَ مَرِيضٌ لَيْسَ لَهُ مِنْ مَالِهِ إِلَّا ثُلُثُهُ فَيَأْذَنُونَ لَهُ أَنْ يُوصِيَ لِبَعْضِ وَرَثَتِهِ بِأَكْثَرَ مِنْ ثُلُثِهِ إِنَّهُ لَيْسَ لَهُمْ أَنْ يَرْجِعُوا فِي ذَلِكَ وَلَوْ جَازَ ذَلِكَ لَهُمْ صَنَعَ كُلُّ وَارِثٍ ذَلِكَ فَإِذَا هَلَكَ الْمُوصِي أَخَذُوا ذَلِكَ لِأَنْفُسِهِمْ وَمَنَعُوهُ الْوَصِيَّةَ فِي ثُلُثِهِ وَمَا أُذِنَ لَهُ بِهِ فِي مَالِهِ قَالَ فَأَمَّا أَنْ يَسْتَأْذِنَ وَرَثَتَهُ فِي وَصِيَّةٍ يُوصِي بِهَا لِوَارِثٍ فِي صِحَّتِهِ فَيَأْذَنُونَ لَهُ فَإِنَّ ذَلِكَ لَا يَلْزَمُهُمْ وَلِوَرَثَتِهِ أَنْ يَرُدُّوا ذَلِكَ إِنْ شَاءُوا وَذَلِكَ أَنَّ الرَّجُلَ إِذَا كَانَ صَحِيحًا كَانَ أَحَقَّ بِجَمِيعِ مَالِهِ يَصْنَعُ فِيهِ مَا شَاءَ إِنْ شَاءَ أَنْ يَخْرُجَ مِنْ جَمِيعِهِ خَرَجَ فَيَتَصَدَّقُ بِهِ أَوْ يُعْطِيهِ مَنْ شَاءَ وَإِنَّمَا يَكُونُ اسْتِئْذَانُهُ وَرَثَتَهُ جَائِزًا عَلَى الْوَرَثَةِ إِذَا أَذِنُوا لَهُ حِينَ يُحْجَبُ عَنْهُ مَالُهُ وَلَا يَجُوزُ لَهُ شَيْءٌ إِلَّا فِي ثُلُثِهِ وَحِينَ هُمْ أَحَقُّ بِثُلُثَيْ مَالِهِ مِنْهُ فَذَلِكَ حِينَ يَجُوزُ عَلَيْهِمْ أَمْرُهُمْ وَمَا أَذِنُوا لَهُ بِهِ فَإِنْ سَأَلَ بَعْضُ وَرَثَتِهِ أَنْ يَهَبَ لَهُ مِيرَاثَهُ حِينَ تَحْضُرُهُ الْوَفَاةُ فَيَفْعَلُ ثُمَّ لَا يَقْضِي فِيهِ الْهَالِكُ شَيْئًا فَإِنَّهُ رَدٌّ عَلَى مَنْ وَهَبَهُ إِلَّا أَنْ يَقُولَ لَهُ الْمَيِّتُ فُلَانٌ لِبَعْضِ وَرَثَتِهِ ضَعِيفٌ وَقَدْ أَحْبَبْتُ أَنْ تَهَبَ لَهُ مِيرَاثَكَ فَأَعْطَاهُ إِيَّاهُ فَإِنَّ ذَلِكَ جَائِزٌ إِذَا سَمَّاهُ الْمَيِّتُ لَهُ قَالَ وَإِنْ وَهَبَ لَهُ مِيرَاثَهُ ثُمَّ أَنْفَذَ الْهَالِكُ بَعْضَهُ وَبَقِيَ بَعْضٌ فَهُوَ رَدٌّ عَلَى الَّذِي وَهَبَ يَرْجِعُ إِلَيْهِ مَا بَقِيَ بَعْدَ وَفَاةِ الَّذِي أُعْطِيَهُ قَالَ و سَمِعْت قَوْله تَعَالَى يَقُولُ فِيمَنْ أَوْصَى بِوَصِيَّةٍ فَذَكَرَ أَنَّهُ قَدْ كَانَ أَعْطَى بَعْضَ وَرَثَتِهِ شَيْئًا لَمْ يَقْبِضْهُ فَأَبَى الْوَرَثَةُ أَنْ يُجِيزُوا ذَلِكَ فَإِنَّ ذَلِكَ يَرْجِعُ إِلَى الْوَرَثَةِ مِيرَاثًا عَلَى كِتَابِ اللَّهِ لِأَنَّ الْمَيِّتَ لَمْ يُرِدْ أَنْ يَقَعَ شَيْءٌ مِنْ ذَلِكَ فِي ثُلُثِهِ وَلَا يُحَاصُّ أَهْلُ الْوَصَايَا فِي ثُلُثِهِ بِشَيْءٍ مِنْ ذَلِكَ

کہا مالک نے ہمارے نزدیک وارث کے واسطے وصیت درست نہیں ہے مگر جب اور ورثاء اجازت دیں اور اگر بعض ورثاء اجازت دیں اور بعض نہ دیں تو جو اجازت دیں گے ان کے حصے میں سے وصیت ادا کی جائے گی۔
کہا مالک نے جو شخص بیمار ہو وہ اپنے وارثوں سے اجازت چاہے ثلث سے زیادہ وصیت کرنے کی اور وارث اجازت دیں اس بات کی کہ ثلث سے زیادہ کسی وارث کے لئے وصیت کرے تو پھر ان وارثوں کو رجوع کا اختیار نہیں اگر رجوع درست ہوتا تو ہر وارث یہی کیا کرتا جب موصی مرجاتا تو مال وصیت آپ لے لیا کرتے اور اس کی وصیت روک دیتے البتہ اگر کوئی شخص صحت کی حالت میں اپنے وارثوں سے اجازت چاہے وارث کے واسطے وصیت کرنے کی اور وہ اجازت دے دے تو اس سے رجوع کرسکتے ہیں کیونکہ جب آدمی صحیح ہے تو اپنے کل مال میں اختیار رکھتا ہے چاہے سب صدقہ دے چاہے سب کسی کے حوالے کردے تو یہ اذن لینا لغو ہوا اور وارثوں کا اذن دینا بھی اپنے وقت سے پیشتر ہوا اس واسطے ان کو رجوع درست ہے بلکہ اذن لینا اس وقت درست ہے جب وہ اپنے مال میں اختیار نہ رکھتا ہو اور ثلث سے زیادہ صرف کرنے پر قادر نہ ہو اس وقت وارثوں کو دو ثلث کا اختیار ہوگا وہ اجازت بھی دے سکتے ہیں اگر مریض نے اپنے وارث سے کہا تو اپنا حصہ میراث کا مجھے ہبہ کردے اس نے ہبہ کردیا لیکن مریض نے اس میں کچھ تصرف نہیں کیا یوں ہی مر گیا تو وہ حصہ پھر اسی وارث کا ہوجائے گا البتہ اگر میت یوں کہے ایک وارث سے کہ فلانا وارث بہت ضعیف ہے تو بھی اپنا حصہ اس کو ہبہ کردے اور اگر وہ ہبہ کردے تو درست ہوجائے گا اگر وارث نے اپنا حصہ میراث میت کو ہبہ کرد یا اس نے کچھ اس میں سے کسی کو دلایا کچھ بچ رہا تو جو بچ رہا وہ اسی وارث کا ہو گا۔

Yahya said that he heard Malik say, "This ayat is abrogated. It is the word of Allah, the Blessed, the Exalted, 'If he leaves goods, the testament is for parents and kinsmen.' What came down about the division of the fixed shares of inheritance in the Book of Allah, the Mighty, the Exalted, abrogated it."
Yahya said that he heard Malik say, "The established sunna with us, in which there is no dispute, is that it is not permitted for a testator to make a bequest (in addition to the fixed share) in favour of an heir, unless the other heirs permit him. If some of them permit him and others refuse, he is allowed to diminish the share of those who have given their permission. Those who refuse take their full share from the inheritance.

یہ حدیث شیئر کریں