حاملہ اور بیمار کو اور اس شخص کو جو میدان جنگ میں کھڑا ہو اپنے مال میں کتنا اختیار ہے ۔
راوی:
بَاب أَمْرِ الْحَامِلِ وَالْمَرِيضِ وَالَّذِي يَحْضُرُ الْقِتَالَ فِي أَمْوَالِهِمْ قَالَ يَحْيَى سَمِعْت قَوْله تَعَالَى يَقُولُ أَحْسَنُ مَا سَمِعْتُ فِي وَصِيَّةِ الْحَامِلِ وَفِي قَضَايَاهَا فِي مَالِهَا وَمَا يَجُوزُ لَهَا أَنَّ الْحَامِلَ كَالْمَرِيضِ فَإِذَا كَانَ الْمَرَضُ الْخَفِيفُ غَيْرُ الْمَخُوفِ عَلَى صَاحِبِهِ فَإِنَّ صَاحِبَهُ يَصْنَعُ فِي مَالِهِ مَا يَشَاءُ وَإِذَا كَانَ الْمَرَضُ الْمَخُوفُ عَلَيْهِ لَمْ يَجُزْ لِصَاحِبِهِ شَيْءٌ إِلَّا فِي ثُلُثِهِ قَالَ وَكَذَلِكَ الْمَرْأَةُ الْحَامِلُ أَوَّلُ حَمْلِهَا بِشْرٌ وَسُرُورٌ وَلَيْسَ بِمَرَضٍ وَلَا خَوْفٍ لِأَنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى قَالَ فِي كِتَابِهِ فَبَشَّرْنَاهَا بِإِسْحَقَ وَمِنْ وَرَاءِ إِسْحَقَ يَعْقُوبَ وَقَالَ حَمَلَتْ حَمْلًا خَفِيفًا فَمَرَّتْ بِهِ فَلَمَّا أَثْقَلَتْ دَعَوَا اللَّهَ رَبَّهُمَا لَئِنْ آتَيْتَنَا صَالِحًا لَنَكُونَنَّ مِنْ الشَّاكِرِينَ فَالْمَرْأَةُ الْحَامِلُ إِذَا أَثْقَلَتْ لَمْ يَجُزْ لَهَا قَضَاءٌ إِلَّا فِي ثُلُثِهَا فَأَوَّلُ الْإِتْمَامِ سِتَّةُ أَشْهُرٍ قَالَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى فِي كِتَابِهِ وَالْوَالِدَاتُ يُرْضِعْنَ أَوْلَادَهُنَّ حَوْلَيْنِ كَامِلَيْنِ وَقَالَ وَحَمْلُهُ وَفِصَالُهُ ثَلَاثُونَ شَهْرًا فَإِذَا مَضَتْ لِلْحَامِلِ سِتَّةُ أَشْهُرٍ مِنْ يَوْمَ حَمَلَتْ لَمْ يَجُزْ لَهَا قَضَاءٌ فِي مَالِهَا إِلَّا فِي الثُّلُثِ قَالَ و سَمِعْت قَوْله تَعَالَى يَقُولُ فِي الرَّجُلِ يَحْضُرُ الْقِتَالَ إِنَّهُ إِذَا زَحَفَ فِي الصَّفِّ لِلْقِتَالِ لَمْ يَجُزْ لَهُ أَنْ يَقْضِيَ فِي مَالِهِ شَيْئًا إِلَّا فِي الثُّلُثِ وَإِنَّهُ بِمَنْزِلَةِ الْحَامِلِ وَالْمَرِيضِ الْمَخُوفِ عَلَيْهِ مَا كَانَ بِتِلْكَ الْحَالِ
کہا مالک نے حاملہ بھی مثل بیمار کے ہے اگر بیماری خفیف ہو جس میں موت کا خوف نہ ہو تو مالک مال کو اختیار ہے جیسا چاہے تصرف کرے البتہ جس بیماری میں موت کا خوف ہو تو ثلث سے زیادہ تصرف درست نہیں ۔
کہا مالک نے اسی طرح حاملہ بھی اوائل حمل میں جب تک خوشی اور سرور اور صحت سے رہے نہ مرض ہو نہ خوف اپنے کل مال میں اختیار رکھے گی ۔ اللہ جل جلالہ نے اپنی کتاب میں فرمایا ہے ہم نے بشارت دی سارہ کو اسحاق کی اور اسحاق کے بعد یعقوب کی۔ اور فرمایا اللہ جل جلالہ نے جب آدمی نے عورت سے جماع کیا تو اس کو حمل ہوگیا ہلکا ہلکا چلتے پھرتے رہے جب حمل بھاری ہوا تو دونوں نے دعاکی اللہ سے جو ان کا رب تھا کہ اگر تو ہم کو نیک (یا صحیح وسالم) بچہ دے گا تو ہم تیرا شکر ادا کریں گے۔ پس عورت حاملہ جب بوجھل ہوجائے تو اس وقت ثلث مال سے زیادہ اختیار نہیں رہتا اور یہ بعد چھ مہینے کے ہے کیونکہ اللہ جل جلالہ فرماتا ہے مائیں اپنے بچے کو دو برس کامل دودھ پلائیں جو شخص دودھ کی مدت پوری کرنا چاہے۔ اور پھر فرماتا ہے حمل اور دودھ چھڑائی اس کی تیس مہینے میں ہوتی ہے۔ تو جب حاملہ پر چھ مہینے گزر جائیں حمل کے روز سے اس وقت سے اس کا تصرف ثلث مال سے زیادہ میں درست نہ ہو گا۔
کہا مالک نے جو شخص صف جنگ میں کھڑا ہو اور لڑائی کو جائے اس کو بھی ثلث مال سے زیادہ اپنے مال میں تصرف درست نہیں وہ بھی حاملہ اور بیمار کے حکم میں ہے۔
Yahya said that he heard Malik say, "The best of what I have heard about the testament of a pregnant woman and about what settlements she is permitted in her property is that the pregnant woman is like the sick person. When the illness is light, and one does not fear for the sick person, he does with his property what he likes. If the illness is such that his life is feared for, he can only dispose of a third of his estate."