موطا امام مالک ۔ جلد اول ۔ کتاب رہن کے بیان میں یعنی گروی رکھنے کے بیان میں ۔ حدیث 1374

ضعیف اور کم سن اور مجنوں اور احمق کی وصیت کا بیان

راوی:

عَنْ عَمْرَو بْنَ سُلَيْمٍ الزُّرَقِيَّ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ قِيلَ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ إِنَّ هَاهُنَا غُلَامًا يَفَاعًا لَمْ يَحْتَلِمْ مِنْ غَسَّانَ وَوَارِثُهُ بِالشَّامِ وَهُوَ ذُو مَالٍ وَلَيْسَ لَهُ هَاهُنَا إِلَّا ابْنَةُ عَمٍّ لَهُ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَلْيُوصِ لَهَا قَالَ فَأَوْصَی لَهَا بِمَالٍ يُقَالُ لَهُ بِئْرُ جُشَمٍ قَالَ عَمْرُو بْنُ سُلَيْمٍ فَبِيعَ ذَلِکَ الْمَالُ بِثَلَاثِينَ أَلْفَ دِرْهَمٍ وَابْنَةُ عَمِّهِ الَّتِي أَوْصَی لَهَا هِيَ أُمُّ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ الزُّرَقِيِّ
عَنْ أَبِي بَکْرِ بْنِ حَزْمٍ أَنَّ غُلَامًا مِنْ غَسَّانَ حَضَرَتْهُ الْوَفَاةُ بِالْمَدِينَةِ وَوَارِثُهُ بِالشَّامِ فَذُکِرَ ذَلِکَ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَقِيلَ لَهُ إِنَّ فُلَانًا يَمُوتُ أَفَيُوصِي قَالَ فَلْيُوصِ قَالَ يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ قَالَ أَبُو بَکْرٍ وَکَانَ الْغُلَامُ ابْنَ عَشْرِ سِنِينَ أَوْ اثْنَتَيْ عَشَرَةَ سَنَةً قَالَ فَأَوْصَی بِبِئْرِ جُشَمٍ فَبَاعَهَا أَهْلُهَا بِثَلَاثِينَ أَلْفَ دِرْهَمٍ
قَالَ مَالِک يَقُولُ الْأَمْرُ الْمُجْتَمَعُ عَلَيْهِ عِنْدَنَا أَنَّ الضَّعِيفَ فِي عَقْلِهِ وَالسَّفِيهَ وَالْمُصَابَ الَّذِي يُفِيقُ أَحْيَانًا تَجُوزُ وَصَايَاهُمْ إِذَا کَانَ مَعَهُمْ مِنْ عُقُولِهِمْ مَا يَعْرِفُونَ مَا يُوصُونَ بِهِ فَأَمَّا مَنْ لَيْسَ مَعَهُ مِنْ عَقْلِهِ مَا يَعْرِفُ بِذَلِکَ مَا يُوصِي بِهِ وَکَانَ مَغْلُوبًا عَلَی عَقْلِهِ فَلَا وَصِيَّةَ لَهُ

عمرو بن سلیم زرقی سے روایت ہے کہ حضرت عمربن خطاب سے کہا گیا کہ اس جگہ مدینہ میں ایک لڑکا ہے قریب بلوغ کے مگر بالغ نہیں ہوا قبیلہ غسان سے اور اس کے وارث شام میں ہیں اور اس کے پاس مال ہے اور یہاں اس کا کوئی وارث نہیں سوائے ایک چچا زاد بہن کے تو حضرت عمر نے کہا اس کو وصیت کرے اس لڑکے نے مال کی وصیت جس کا نام بیر جشم تھا اپنی چچا زاد بہن کے واسطے کی عمرو بن سلیم نے کہا وہ مال تیس ہزار درہم کا بکا اور اس کی چچا زاد بہن عمرو بن سلیم کی ماں تھی ۔
ابوبکر بن حزم سے روایت ہے کہ ایک لڑکا غسان کا مرنے لگا مدینہ میں اور وارث اس کے شام میں تھے حضرت عمر سے اس کا ذکر ہوا اور پوچھا گیا کیا وصیت کرے آپ نے فرمایا وصیت کرے یحیی بن سعید نے کہا وہ لڑکا دس برس کا تھا یا بارہ برس کا اور بیر جشم چھوڑ گیا اس کی وصیت کر گیا لوگوں نے اسے تیس ہزار درہم کا بیچا۔
کہا مالک نے ہمارے نزدیک یہ حکم اتفاقی ہے کہ ضعیف العقل اور نادان اور مجنوں کی جس کو کبھی آفاقہ ہوجاتا ہے وصیت درست ہے جب اتنی عقل رکھتے ہوں کہ وصیت جو کریں اس کو سمجھیں اگر اتنی بھی عقل نہ ہو تو اس کی وصیت درست نہیں ہے۔

Malik related to me from Abdullah ibn Abi Bakr ibn Hazm that Amr ibn Sulaym az-Zuraqi informed his father that it had been said to Umar ibn al-Khattab, "There is here an adolescent boy who has not yet reached puberty. He is from the Ghassan tribe and his heir is in ash-Sham. He has property. Here he only has the daughter of one of his paternal uncles." Umar ibn al-Khattab instructed, "Let him leave her a bequest." He willed her a property called the well of Jusham.
Malik added, "That property was sold for 30,000 dirhams, and the daughter of the paternal uncle to whom he willed it was the mother of Amr ibn Sulaym az-Zuraqi."

یہ حدیث شیئر کریں