موطا امام مالک ۔ جلد اول ۔ کتاب رہن کے بیان میں یعنی گروی رکھنے کے بیان میں ۔ حدیث 1370

جو جانور مالک کے پاس سے گم ہوگئے ہوں اس کا بیان

راوی:

ابْنَ شِهَابٍ يَقُولُ کَانَتْ ضَوَالُّ الْإِبِلِ فِي زَمَانِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ إِبِلًا مُؤَبَّلَةً تَنَاتَجُ لَا يَمَسُّهَا أَحَدٌ حَتَّی إِذَا کَانَ زَمَانُ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ أَمَرَ بِتَعْرِيفِهَا ثُمَّ تُبَاعُ فَإِذَا جَائَ صَاحِبُهَا أُعْطِيَ ثَمَنَهَا

ابن شہاب کہتے تھے کہ حضرت عمر کے زمانے میں جو اونٹ گمے ہوئے ملتے تھے وہ چھوڑ دئے جاتے تھے بچے جنا کرتے تھے کوئی انہیں نہ لیتا تھا۔ جب حضرت عثمان کا زمانہ ہوا تو انہوں نے حکم کیا کہ بتائے جائیں پھر بیچ کر ان کی قیمت بیت المال میں رکھی جائے۔ جب مالک آئے تو اس کو دیدی جائے۔

Malik related to me that he heard Ibn Shihab say, "The stray camels in the time of Umar ibn al-Khattab were numerous and left alone. No one touched them until the time of Uthman ibn Affan. He ordered that they be publicised and then sold, and if the owner came afterwards, he was given their price."

یہ حدیث شیئر کریں