جو ہبہ درست نہیں اس کا بیان
راوی:
عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِيِّ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَالَ مَا بَالُ رِجَالٍ يَنْحَلُونَ أَبْنَائَهُمْ نُحْلًا ثُمَّ يُمْسِکُونَهَا فَإِنْ مَاتَ ابْنُ أَحَدِهِمْ قَالَ مَا لِي بِيَدِي لَمْ أُعْطِهِ أَحَدًا وَإِنْ مَاتَ هُوَ قَالَ هُوَ لِابْنِي قَدْ کُنْتُ أَعْطَيْتُهُ إِيَّاهُ مَنْ نَحَلَ نِحْلَةً فَلَمْ يَحُزْهَا الَّذِي نُحِلَهَا حَتَّی يَکُونَ إِنْ مَاتَ لِوَرَثَتِهِ فَهِيَ بَاطِلٌ
عبدالرحمن بن عبدالقاری سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب نے کہا کیا حال ہے لوگوں کا کہ ہبہ کرتے ہیں اپنے بیٹوں کو پھر روک لیتے ہیں اگر بیٹا مر جاتا ہے تو کہتے ہیں میرا مال میرے قبضے میں ہے کسی کو نہیں دیا اگر باپ مر جاتا ہے تو کہا جاتا ہے کہ کہ وہ میرے بیٹے کو ہے اس کو میں ہبہ کر چکا ہوں جو کوئی ہبہ کرے اور اس کو نافذ نہ کرے یعنی موہوب لہ اس پر قبضہ نہ کرے اس طرح سے کہ جب موہوب لہ مرے تو وہ اس کے وارثوں کو ملے تو وہ ہبہ باطل ہے ۔
Malik related to me from Ibn Shihab from Urwa ibn az-Zubayr from Abd ar-Rahman ibn Abd al-Qari that Umar ibn al-Khattab said, "What is wrong with men who give their sons gifts and then keep them and if the son dies, they say, 'My property is in my possession and I did not give it to anyone.' But if they themselves are dying, they say, 'It belongs to my son, I gave it to him.' Whoever gives a gift, and does not hand it over to the one to whom it was given, the gift is invalid, and if he dies it belongs to the heirs in general."