اذان کے بیان میں
راوی:
عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ أَنَّهُ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَرَادَ أَنْ يَتَّخِذَ خَشَبَتَيْنِ يُضْرَبُ بِهِمَا لِيَجْتَمِعَ النَّاسُ لِلصَّلَاةِ فَأُرِيَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ الْأَنْصَارِيُّ ثُمَّ مِنْ بَنِي الْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ خَشَبَتَيْنِ فِي النَّوْمِ فَقَالَ إِنَّ هَاتَيْنِ لَنَحْوٌ مِمَّا يُرِيدُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقِيلَ أَلَا تُؤَذِّنُونَ لِلصَّلَاةِ فَأَتَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ اسْتَيْقَظَ فَذَکَرَ لَهُ ذَلِکَ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْأَذَانِ
یحیی بن سعید انصاری سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قصد کیا دو لکڑیاں بنانے کا اس لئے کہ جب ان کو ماریں تو آواز پہنچے لوگوں کو اور جمع ہوں لوگ نماز کے لئے پس دکھائے گئے عبداللہ بن زید دو لکڑیاں اور کہا کہ یہ لکڑیاں تو ایسی ہیں جیسی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاہیں پھر کہا گیا ان سے خواب میں کہ تم نماز کے لئے اذان کیوں نہیں دیتے تو جب جاگے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور ان سے خواب بیان کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اذان کا حکم دیا۔
Yahya related to me from Malik that Yahya ibn Said said, "The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, had wanted to take two pieces of wood to strike them together to gather people for the prayer, and Abdullah ibn Zayd al-Ansari, then of the tribe of Harith ibn al-Khazraj, was shown two pieces of wood in his sleep. He said, 'These are close to what the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, wants.' Then it was said, 'Do you not call to the prayer?', so when he woke up he went to the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, and mentioned the dream to him. The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, ordered the adhan."