جانور کو کرایہ پر لینے اور اس میں زیادت کرنے کا بیان
راوی:
قَالَ مَالِک يَقُولُ الْأَمْرُ عِنْدَنَا فِي الرَّجُلِ يَسْتَکْرِي الدَّابَّةَ إِلَی الْمَکَانِ الْمُسَمَّی ثُمَّ يَتَعَدَّی ذَلِکَ الْمَکَانَ وَيَتَقَدَّمُ إِنَّ رَبَّ الدَّابَّةِ يُخَيَّرُ فَإِنْ أَحَبَّ أَنْ يَأْخُذَ کِرَائَ دَابَّتِهِ إِلَی الْمَکَانِ الَّذِي تُعُدِّيَ بِهَا إِلَيْهِ أُعْطِيَ ذَلِکَ وَيَقْبِضُ دَابَّتَهُ وَلَهُ الْکِرَائُ الْأَوَّلُ وَإِنْ أَحَبَّ رَبُّ الدَّابَّةِ فَلَهُ قِيمَةُ دَابَّتِهِ مِنْ الْمَکَانِ الَّذِي تَعَدَّی مِنْهُ الْمُسْتَکْرِي وَلَهُ الْکِرَائُ الْأَوَّلُ إِنْ کَانَ اسْتَکْرَی الدَّابَّةَ الْبَدْأَةَ فَإِنْ کَانَ اسْتَکْرَاهَا ذَاهِبًا وَرَاجِعًا ثُمَّ تَعَدَّی حِينَ بَلَغَ الْبَلَدَ الَّذِي اسْتَکْرَی إِلَيْهِ فَإِنَّمَا لِرَبِّ الدَّابَّةِ نِصْفُ الْکِرَائِ الْأَوَّلِ وَذَلِکَ أَنَّ الْکِرَائَ نِصْفُهُ فِي الْبَدْأَةِ وَنِصْفُهُ فِي الرَّجْعَةِ فَتَعَدَّی الْمُتَعَدِّي بِالدَّابَّةِ وَلَمْ يَجِبْ عَلَيْهِ إِلَّا نِصْفُ الْکِرَائِ الْأَوَّلِ وَلَوْ أَنَّ الدَّابَّةَ هَلَکَتْ حِينَ بَلَغَ بِهَا الْبَلَدَ الَّذِي اسْتَکْرَی إِلَيْهِ لَمْ يَکُنْ عَلَی الْمُسْتَکْرِي ضَمَانٌ وَلَمْ يَکُنْ لِلْمُکْرِي إِلَّا نِصْفُ الْکِرَائِ قَالَ وَعَلَی ذَلِکَ أَمْرُ أَهْلِ التَّعَدِّي وَالْخِلَافِ لِمَا أَخَذُوا الدَّابَّةَ عَلَيْهِ قَالَ وَکَذَلِکَ أَيْضًا مَنْ أَخَذَ مَالًا قِرَاضًا مِنْ صَاحِبِهِ فَقَالَ لَهُ رَبُّ الْمَالِ لَا تَشْتَرِ بِهِ حَيَوَانًا وَلَا سِلَعًا کَذَا وَکَذَا لِسِلَعٍ يُسَمِّيهَا وَيَنْهَاهُ عَنْهَا وَيَکْرَهُ أَنْ يَضَعَ مَالَهُ فِيهَا فَيَشْتَرِي الَّذِي أَخَذَ الْمَالَ الَّذِي نُهِيَ عَنْهُ يُرِيدُ بِذَلِکَ أَنْ يَضْمَنَ الْمَالَ وَيَذْهَبَ بِرِبْحِ صَاحِبِهِ فَإِذَا صَنَعَ ذَلِکَ فَرَبُّ الْمَالِ بِالْخِيَارِ إِنْ أَحَبَّ أَنْ يَدْخُلَ مَعَهُ فِي السِّلْعَةِ عَلَی مَا شَرَطَا بَيْنَهُمَا مِنْ الرِّبْحِ فَعَلَ وَإِنْ أَحَبَّ فَلَهُ رَأْسُ مَالِهِ ضَامِنًا عَلَی الَّذِي أَخَذَ الْمَالَ وَتَعَدَّی قَالَ وَکَذَلِکَ أَيْضًا الرَّجُلُ يُبْضِعُ مَعَهُ الرَّجُلُ بِضَاعَةً فَيَأْمُرُهُ صَاحِبُ الْمَالِ أَنْ يَشْتَرِيَ لَهُ سِلْعَةً بِاسْمِهَا فَيُخَالِفُ فَيَشْتَرِي بِبِضَاعَتِهِ غَيْرَ مَا أَمَرَهُ بِهِ وَيَتَعَدَّی ذَلِکَ فَإِنَّ صَاحِبَ الْبِضَاعَةِ عَلَيْهِ بِالْخِيَارِ إِنْ أَحَبَّ أَنْ يَأْخُذَ مَا اشْتُرِيَ بِمَالِهِ أَخَذَهُ وَإِنْ أَحَبَّ أَنْ يَکُونَ الْمُبْضِعُ مَعَهُ ضَامِنًا لِرَأْسِ مَالِهِ فَذَلِکَ لَهُ
کہا مالک نے اگر کوئی شخص جانور کرایہ پر لے اس اقرار سے کہ فلاں مقام تک جاؤں گا پھر اس سے آگے بڑھ جائے تو جانور کے مالک کو اختیار ہے کہ اگر چاہے جتنا آگے گیا ہے اتنی دور کا کرایہ دستور کے موافق اور لے لے نہیں تو اپنے جانور کی قیمت اس دن کی اور اس مقام کی جہاں تک جانا ٹھہرا تھا کرایہ دار سے لے لے اور کرایہ جو پہلے ٹھہرچکا تھا وہ بھی لے لے اگر صرف جانے پر کرایہ ہوا تھا اور جو آنے پر کرایہ ہوا تھا تو جو کرایہ ٹھہرا تھا اس کا نصف لے کیونکہ نصف کرایہ جانے کا تھا اور نصف آنے کا اور جس وقت کرایہ دارنے زیادتی کی اس وقت اس پر نصف ہی کرایہ واجب ہوا تھا اگر کرایہ دارنے آنے جانے کے لئے جانور کرایہ پر لیا اور جب جانے کی جگہ پہنچا تو وہ جانور مر گیا تو کرایہ دار پر تاوان نہ ہوگا اور مالک کو نصف کرایہ ملے گا اسی طرح اگر رب المال مضا رب کو منع کر دے کہ فلاں فلاں مال نہ خریدنا اور مضارب وہی خریدے اس خیال سے کہ میں ضمان دے دوں گا اور نفع سارا مار کھاؤں گا تو رب المال کو اختیار ہے چاہے اس سے مال میں مضاربت قائم رکھے چاہے اپنا رائس المال پھیرلے اسی طرح نضاعت میں صاحب مال اگر یہ کہے کہ فلاں فلاں مال خریدنا اور وہ شخص دوسرا مال خریدے تو صاحب مال کو اختیار ہے چاہے اسی مال کو اپنا سمجھے یا اپنا رائس المال پھیرلے۔
Yahya said that he heard Malik say, "What is done in our community about a man who rents an animal for a journey to a specified place and then he goes beyond that place and further, is that the owner of the animal has a choice. If he wants to take extra rent for his animal to cover the distance overstepped, he is given that on top of the first rent and the animal is returned. If the owner of the animal likes to sell the animal from the place where he over-steps, he has the price of the animal on top of the rent. If, however, the hirer rented the animal to go and return and then he overstepped when he reached the city to which he rented him, the owner of the animal only has half the first rent. That is because half of the rent is going, and half of it is returning. If he oversteps with the animal, only half of the first rent is obliged for him. Had the animal died when he reached the city to which it was rented, the hirer would not be liable and the renter would only have half the rent."
Malik said, "That is what is done with people who overstep and dispute about what they took the animal for."
Malik said, "It is also like that with some one who takes qirad-money from his companion. The owner of the property says to him, 'Do not buy such-and-such animals or such-and-such goods.' He names them and forbids them and disapproves of his money being invested in them. The one who takes the money then buys what he was forbidden. By that, he intends to be liable for the money and take the profit of his companion. When he does that, the owner of the money has an option. If he wants to enter with him in the goods according to the original stipulations between them about the profit, he does so. If he likes, he has his capital guaranteed against the one who took the capital and over stepped the mark."
Malik said, "It is also like that with a man with whom another man invests some goods. The owner of the property orders him to buy certain goods for him which he names. He differs, and buys with the goods something other than what he was ordered to buy. He exceeded his orders. The owner of the goods has an option. If he wants to take what was bought with his property, he takes it. If he wants the partner to be liable for his capital he has that."