لڑکوں کی گواہی کا بیان
راوی:
عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ کَانَ يَقْضِي بِشَهَادَةِ الصِّبْيَانِ فِيمَا بَيْنَهُمْ مِنْ الْجِرَاحِ
قَالَ مَالِک الْأَمْرُ الْمُجْتَمَعُ عَلَيْهِ عِنْدَنَا أَنَّ شَهَادَةَ الصِّبْيَانِ تَجُوزُ فِيمَا بَيْنَهُمْ مِنْ الْجِرَاحِ وَلَا تَجُوزُ عَلَی غَيْرِهِمْ وَإِنَّمَا تَجُوزُ شَهَادَتُهُمْ فِيمَا بَيْنَهُمْ مِنْ الْجِرَاحِ وَحْدَهَا لَا تَجُوزُ فِي غَيْرِ ذَلِکَ إِذَا کَانَ ذَلِکَ قَبْلَ أَنْ يَتَفَرَّقُوا أَوْ يُخَبَّبُوا أَوْ يُعَلَّمُوا فَإِنْ افْتَرَقُوا فَلَا شَهَادَةَ لَهُمْ إِلَّا أَنْ يَکُونُوا قَدْ أَشْهَدُوا الْعُدُولَ عَلَی شَهَادَتِهِمْ قَبْلَ أَنْ يَفْتَرِقُوا
ہشام بن عروہ سے روایت ہے کہ عبداللہ بن زبیر لڑکوں کی گواہی پر حکم کرتے تھے ان کے آپس کی مار پیٹ کے ۔
کہا مالک نے لڑکے لڑ کر ایک دوسرے کو زخمی کریں تو ان کی گواہی درست ہے لیکن لڑکوں کی گواہی اور مقدمات میں درست نہیں ہے یہ بھی جب درست ہے کہ لڑ لڑا کر جدا نہ ہوگئے ہوں مکر نہ کیا ہو اگر جدا جدا چلے گئے ہوں تو پھر ان کی گواہی درست نہیں ہے مگر جب عادل لوگوں کو اپنی شہادت پر شاہد کر گئے ہوں ۔
Yahya said, "Malik said from Hisham ibn Urwa that Abdullah ibn az-Zubayr gave judgment based on the testimony of children concerning the injuries between them."