ایک شخص مر جائے اور اس کا قرض لوگوں پر ہو جس کا ایک گواہ ہو اور لوگوں کا قرض اس پر ہو جس کا ایک گواہ ہو تو کس طررح فیصلہ کرنا چاہے
راوی:
قَالَ يَحْيَی قَالَ مَالِک فِي الرَّجُلِ يَهْلِکُ وَلَهُ دَيْنٌ عَلَيْهِ شَاهِدٌ وَاحِدٌ وَعَلَيْهِ دَيْنٌ لِلنَّاسِ لَهُمْ فِيهِ شَاهِدٌ وَاحِدٌ فَيَأْبَی وَرَثَتُهُ أَنْ يَحْلِفُوا عَلَی حُقُوقِهِمْ مَعَ شَاهِدِهِمْ قَالَ فَإِنَّ الْغُرَمَائَ يَحْلِفُونَ وَيَأْخُذُونَ حُقُوقَهُمْ فَإِنْ فَضَلَ فَضْلٌ لَمْ يَکُنْ لِلْوَرَثَةِ مِنْهُ شَيْئٌ وَذَلِکَ أَنَّ الْأَيْمَانَ عُرِضَتْ عَلَيْهِمْ قَبْلُ فَتَرَکُوهَا إِلَّا أَنْ يَقُولُوا لَمْ نَعْلَمْ لِصَاحِبِنَا فَضْلًا وَيُعْلَمُ أَنَّهُمْ إِنَّمَا تَرَکُوا الْأَيْمَانَ مِنْ أَجْلِ ذَلِکَ فَإِنِّي أَرَی أَنْ يَحْلِفُوا وَيَأْخُذُوا مَا بَقِيَ بَعْدَ دَيْنِهِ
کہا مالک نے اگر ایک شخص مرجائے اور وہ لوگوں کا قرضدار ہو جس کا ایک گواہ ہو اور اس کا بھی قرض ایک پر آتا ہو اس کا بھی ایک گواہ ہو اور اس کے وارث قسم کھانے سے انکار کریں تو قرض خواہ قسم کا کر اپنا قرضہ وصول کریں اگر کچھ بچ رہے گا تو وہ وارثوں کو نہ ملے گا کیونکہ انہوں نے قسم نہ کھا کر اپناحق آپ چھوڑ دیا مگر جب وارث یہ کہیں کہ ہم کو معلوم نہ تھا کہ قرض میں سے کچھ بچ رہے گا اسی واسطے ہم نے قسم نہیں کھائی اور حاکم کو معلوم ہوجائے کہ وارثوں نے اسی واسطے قسم نہ کھائی تھی تو اس صورت میں وارث قسم کھا کر جو کچھ مال بچ رہا ہے اس کو کے سکتے ہیں ۔
Yahya said that Malik spoke about a man who died and had a debt owing to him and there was one witness, and some people had a debt against him and they had only one witness, and his heirs refused to take an oath on their rights with their witness. He said, "The creditors take an oath and take their rights. If there is anything left over, the heirs do not take any of it. That is because the oaths were offered to them before and they abandoned them, unless they say, 'We did not know that our companion had extra,' and it is known that they only abandoned the oaths because of that. I think that they should take an oath and take what remains after his debt."