موطا امام مالک ۔ جلد اول ۔ کتاب قرض کے بیان میں ۔ حدیث 1284

جس طرح مضاربت درست ہے اس کا بیان

راوی:

بَاب الْكِرَاءِ فِي الْقِرَاضِ قَالَ يَحْيَى قَالَ مَالِك فِي رَجُلٍ دَفَعَ إِلَى رَجُلٍ مَالًا قِرَاضًا فَاشْتَرَى بِهِ مَتَاعًا فَحَمَلَهُ إِلَى بَلَدِ التِّجَارَةِ فَبَارَ عَلَيْهِ وَخَافَ النُّقْصَانَ إِنْ بَاعَهُ فَتَكَارَى عَلَيْهِ إِلَى بَلَدٍ آخَرَ فَبَاعَ بِنُقْصَانٍ فَاغْتَرَقَ الْكِرَاءُ أَصْلَ الْمَالِ كُلَّهُ قَالَ مَالِك إِنْ كَانَ فِيمَا بَاعَ وَفَاءٌ لِلْكِرَاءِ فَسَبِيلُهُ ذَلِكَ وَإِنْ بَقِيَ مِنْ الْكِرَاءِ شَيْءٌ بَعْدَ أَصْلِ الْمَالِ كَانَ عَلَى الْعَامِلِ وَلَمْ يَكُنْ عَلَى رَبِّ الْمَالِ مِنْهُ شَيْءٌ يُتْبَعُ بِهِ وَذَلِكَ أَنَّ رَبَّ الْمَالِ إِنَّمَا أَمَرَهُ بِالتِّجَارَةِ فِي مَالِهِ فَلَيْسَ لِلْمُقَارَضِ أَنْ يَتْبَعَهُ بِمَا سِوَى ذَلِكَ مِنْ الْمَالِ وَلَوْ كَانَ ذَلِكَ يُتْبَعُ بِهِ رَبُّ الْمَالِ لَكَانَ ذَلِكَ دَيْنًا عَلَيْهِ مِنْ غَيْرِ الْمَالِ الَّذِي قَارَضَهُ فِيهِ فَلَيْسَ لِلْمُقَارِضِ أَنْ يَحْمِلَ ذَلِكَ عَلَى رَبِّ الْمَالِ

کہا مالک نے اگر مضارب اسباب خرید کر کے ایک شہر میں لے گیا وہاں نہ بکا اور نقصان سمجھ کو دوسرے شہر کو لے گیا وہاں پر نقصان سے بکا اور راس المال سب کرایہ پر صرف ہوگیا بلکہ اور کچھ کرایہ باقی رہ گیا تو مضارب اس کو اپنی ذات سے ادا کرے رب المال سے نہیں لے سکتا۔

یہ حدیث شیئر کریں