جو سلف درست نہیں اس کا بیان
راوی:
عَنْ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ مَنْ أَسْلَفَ سَلَفًا فَلَا يَشْتَرِطْ إِلَّا قَضَائَهُ
و حَدَّثَنِي مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ كَانَ يَقُولُ مَنْ أَسْلَفَ سَلَفًا فَلَا يَشْتَرِطْ أَفْضَلَ مِنْهُ وَإِنْ كَانَتْ قَبْضَةً مِنْ عَلَفٍ فَهُوَ رِبًا قَالَ مَالِك الْأَمْرُ الْمُجْتَمَعُ عَلَيْهِ عِنْدَنَا أَنَّ مَنْ اسْتَسْلَفَ شَيْئًا مِنْ الْحَيَوَانِ بِصِفَةٍ وَتَحْلِيَةٍ مَعْلُومَةٍ فَإِنَّهُ لَا بَأْسَ بِذَلِكَ وَعَلَيْهِ أَنْ يَرُدَّ مِثْلَهُ إِلَّا مَا كَانَ مِنْ الْوَلَائِدِ فَإِنَّهُ يُخَافُ فِي ذَلِكَ الذَّرِيعَةُ إِلَى إِحْلَالِ مَا لَا يَحِلُّ فَلَا يَصْلُحُ وَتَفْسِيرُ مَا كُرِهَ مِنْ ذَلِكَ أَنْ يَسْتَسْلِفَ الرَّجُلُ الْجَارِيَةَ فَيُصِيبُهَا مَا بَدَا لَهُ ثُمَّ يَرُدُّهَا إِلَى صَاحِبِهَا بِعَيْنِهَا فَذَلِكَ لَا يَصْلُحُ وَلَا يَحِلُّ وَلَمْ يَزَلْ أَهْلُ الْعِلْمِ يَنْهَوْنَ عَنْهُ وَلَا يُرَخِّصُونَ فِيهِ لِأَحَدٍ
عبداللہ بن عمر کہتے تھے جو شخص کسی کو قرض دے تو سوائے قرض ادا کرنے کے اور کوئی شرط نہ کرائے ۔
عبداللہ بن مسعود کہتے تھے جو شخص کسی کو قرض دے اس سے زیادہ نہ ٹھہرائے اگر ایک مٹھی گھاس کی ہو ۔
کہا مالک نے ہمارے نزدیک یہ حکم اتفاقی ہے کہ جو شخص کوئی جانور جس کا حلیہ اور صفت معلوم ہو کسی کو قرض دے تو کچھ قباحت نہیں اب مقروض ویسا ہی جانور ادا کرے۔ مگر لونڈی کو قرض لینا درست نہیں کیونکہ یہ ذریعہ ہے حرام کے حلال کرنے کا لوگ ایک درسرے کی لونڈی قرض لے آئیں گے پھر جب تک جی چاہے گا اس سے جماع کریں گے بعد اس کے مالک کو پھیر دیں گے یہ تو حلال نہیں ہمیشہ اہل علم اس سے منع کرتے رہے اور کسی کو اس کی اجازت نہ دی۔