جس چیز میں سلف درست ہے ۔
راوی:
عَنْ مُجَاهِدٍ أَنَّهُ قَالَ اسْتَسْلَفَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ مِنْ رَجُلٍ دَرَاهِمَ ثُمَّ قَضَاهُ دَرَاهِمَ خَيْرًا مِنْهَا فَقَالَ الرَّجُلُ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ هَذِهِ خَيْرٌ مِنْ دَرَاهِمِي الَّتِي أَسْلَفْتُکَ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ قَدْ عَلِمْتُ وَلَکِنْ نَفْسِي بِذَلِکَ طَيِّبَةٌ
قَالَ مَالِك لَا بَأْسَ بِأَنْ يُقْبِضَ مَنْ أُسْلِفَ شَيْئًا مِنْ الذَّهَبِ أَوْ الْوَرِقِ أَوْ الطَّعَامِ أَوْ الْحَيَوَانِ مِمَّنْ أَسْلَفَهُ ذَلِكَ أَفْضَلَ مِمَّا أَسْلَفَهُ إِذَا لَمْ يَكُنْ ذَلِكَ عَلَى شَرْطٍ مِنْهُمَا أَوْ عَادَةٍ فَإِنْ كَانَ ذَلِكَ عَلَى شَرْطٍ أَوْ وَأْيٍ أَوْ عَادَةٍ فَذَلِكَ مَكْرُوهٌ وَلَا خَيْرَ فِيهِ قَالَ وَذَلِكَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى جَمَلًا رَبَاعِيًا خِيَارًا مَكَانَ بَكْرٍ اسْتَسْلَفَهُ وَأَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ اسْتَسْلَفَ دَرَاهِمَ فَقَضَى خَيْرًا مِنْهَا فَإِنْ كَانَ ذَلِكَ عَلَى طِيبِ نَفْسٍ مِنْ الْمُسْتَسْلِفِ وَلَمْ يَكُنْ ذَلِكَ عَلَى شَرْطٍ وَلَا وَأْيٍ وَلَا عَادَةٍ كَانَ ذَلِكَ حَلَالًا لَا بَأْسَ بِهِ
مجاہد سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر نے ایک شخص سے روپے قرض لئے پھر اس سے اچھے ادا کئے وہ شخص بولا اے عبدالرحمن یہ تو میرے روپوں سے اچھے ہیں عبداللہ بن عمر نے کہا ہاں میں جانتا ہوں مگر میں اپنی خوشی سے دئے ہیں ۔
کہا مالک نے جو شخص سونا چاندی یا اناج یا جانور قرض لے پھر اس سے بہتر ادا کرے تو کچھ قباحت نہیں جب کہ اس کی شرط نہ ہوئی ہو یا ایسی رسم نہ ہو یا اس کا وعدہ نہ کیا ہو اگر شرط یا رسم یاوعدے کے سبب سے ہو تو مکروہ ہے۔ بہتر نہیں ۔
کہا مالک نے دیکھو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھوٹا اونٹ قرض لے کر اچھا بڑا اونٹ دیا اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے روپے قرض لے کر اس سے بہت دیئے مگر اس کی شرط یا وعدہ نہیں ہوا تھا تو جو کوئی خوشی سے ایسا کرے حلال ہے۔