کن چیزوں میں ادھار درست ہے۔
راوی:
عَنْ أَبِي رَافِعٍ مَوْلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ اسْتَسْلَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَکْرًا فَجَائَتْهُ إِبِلٌ مِنْ الصَّدَقَةِ قَالَ أَبُو رَافِعٍ فَأَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَقْضِيَ الرَّجُلَ بَکْرَهُ فَقُلْتُ لَمْ أَجِدْ فِي الْإِبِلِ إِلَّا جَمَلًا خِيَارًا رَبَاعِيًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْطِهِ إِيَّاهُ فَإِنَّ خِيَارَ النَّاسِ أَحْسَنُهُمْ قَضَائً
ابو رافع سے روایت ہے کہ جو مولیٰ (غلام آزاد کئے ہوئے) تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرض لیا ایک چھوٹا اونٹ جب صدقے کے وقت کے وقت اونٹ آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ کو حکم کیا ویسا ہی اونٹ ادا کرنے کو میں نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صدقے کے اونٹوں میں سب اونٹ اچھے بڑے بڑے ہیں چھ چھ برس کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس میں سے دے دے اچھے وہ لوگ ہیں جو قرض اچھے طور پر ادا کریں۔