موطا امام مالک ۔ جلد اول ۔ کتاب بیع کے بیان میں ۔ حدیث 1268

قرض دار کے مفلس ہو جانے کا بیان

راوی:

عَنْ أَبِي بَکْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَيُّمَا رَجُلٍ بَاعَ مَتَاعًا فَأَفْلَسَ الَّذِي ابْتَاعَهُ مِنْهُ وَلَمْ يَقْبِضْ الَّذِي بَاعَهُ مِنْ ثَمَنِهِ شَيْئًا فَوَجَدَهُ بِعَيْنِهِ فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ وَإِنْ مَاتَ الَّذِي ابْتَاعَهُ فَصَاحِبُ الْمَتَاعِ فِيهِ أُسْوَةُ الْغُرَمَائِ

ابی بکر بن عبدالرحمن رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص نے اپنا مال بیچا کسی کے ہاتھ پھر مشتری (خریدنے والا) مفلس ہو گیا اور بائع (بچنے والا) کو ثمن وصول نہیں ہوئی لیکن بائع (بچنے والا) نے اپنی چیز بجنسہ مشتری (خریدنے والا) کے پاس پائی تو بائع (بچنے والا) اس چیز کا زیادہ حقدار ہوگا اگر مشتری (خریدنے والا) مر گیا تو اس چیز میں بائع (بچنے والا) اور قرضخواہوں کے برابر ہوگا۔

یہ حدیث شیئر کریں