موطا امام مالک ۔ جلد اول ۔ کتاب بیع کے بیان میں ۔ حدیث 1261

جس بیع میں بائع اور مشتری کا اختیار ہو اس کا بیان

راوی:

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْمُتَبَايِعَانِ کُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا بِالْخِيَارِ عَلَی صَاحِبِهِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا إِلَّا بَيْعَ الْخِيَارِ
و حَدَّثَنِي مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ كَانَ يُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَيُّمَا بَيِّعَيْنِ تَبَايَعَا فَالْقَوْلُ مَا قَالَ الْبَائِعُ أَوْ يَتَرَادَّانِ قَالَ مَالِك فِيمَنْ بَاعَ مِنْ رَجُلٍ سِلْعَةً فَقَالَ الْبَائِعُ عِنْدَ مُوَاجَبَةِ الْبَيْعِ أَبِيعُكَ عَلَى أَنْ أَسْتَشِيرَ فُلَانًا فَإِنْ رَضِيَ فَقَدْ جَازَ الْبَيْعُ وَإِنْ كَرِهَ فَلَا بَيْعَ بَيْنَنَا فَيَتَبَايَعَانِ عَلَى ذَلِكَ ثُمَّ يَنْدَمُ الْمُشْتَرِي قَبْلَ أَنْ يَسْتَشِيرَ الْبَائِعُ فُلَانًا إِنَّ ذَلِكَ الْبَيْعَ لَازِمٌ لَهُمَا عَلَى مَا وَصَفَا وَلَا خِيَارَ لِلْمُبْتَاعِ وَهُوَ لَازِمٌ لَهُ إِنْ أَحَبَّ الَّذِي اشْتَرَطَ لَهُ الْبَائِعُ أَنْ يُجِيزَهُ قَالَ مَالِك الْأَمْرُ عِنْدَنَا فِي الرَّجُلِ يَشْتَرِي السِّلْعَةَ مِنْ الرَّجُلِ فَيَخْتَلِفَانِ فِي الثَّمَنِ فَيَقُولُ الْبَائِعُ بِعْتُكَهَا بِعَشَرَةِ دَنَانِيرَ وَيَقُولُ الْمُبْتَاعُ ابْتَعْتُهَا مِنْكَ بِخَمْسَةِ دَنَانِيرَ إِنَّهُ يُقَالُ لِلْبَائِعِ إِنْ شِئْتَ فَأَعْطِهَا لِلْمُشْتَرِي بِمَا قَالَ وَإِنْ شِئْتَ فَاحْلِفْ بِاللَّهِ مَا بِعْتَ سِلْعَتَكَ إِلَّا بِمَا قُلْتَ فَإِنْ حَلَفَ قِيلَ لِلْمُشْتَرِي إِمَّا أَنْ تَأْخُذَ السِّلْعَةَ بِمَا قَالَ الْبَائِعُ وَإِمَّا أَنْ تَحْلِفَ بِاللَّهِ مَا اشْتَرَيْتَهَا إِلَّا بِمَا قُلْتَ فَإِنْ حَلَفَ بَرِئَ مِنْهَا وَذَلِكَ أَنَّ كُلَّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا مُدَّعٍ عَلَى صَاحِبِهِ

عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بائع (بچنے والا) اور مشتری (خریدنے والا اور بیچنے والا) دونوں کو اختیار ہے جب تک جدا نہ ہوں مگر جس بیع میں اختیار کی شرط ہو ۔
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب بائع (بچنے والا) اور مشتری (خریدنے والا اور بیچنے والا) اختلاف کریں توبائع کو قول معتبر ہوگا اور بیع کا رد کر ڈالیں گے ۔
کہا مالک نے ایک شخص نے ایک چیز بیچی اور بیچتے وقت یہ شرط لگائی کہ میں فلانے سے مشورہ کروں گا اگر اس نے اجازت دی تو بیع نافذ ہے اور جو اس نے منع کیا تو بیع لغو ہے مشتری (خریدنے والا) اس شرط پر راضی ہوگیا بعد اس کے پشیمان ہوا تو اس کو اختیار نہ ہوگا بلکہ بائع (بچنے والا) کو جب وہ شخص اجازت دے گا تو نافذ ہوجائے گا۔
کہا مالک نے ہمارے نزدیک یہ حکم ہے کہ اگر ایک شخص کوئی چیز خرید کرے کسی شخص سے پھر ثمن میں اختلاف ہو بائع (بچنے والا) کہے میں نے دس دینار کو بیچا مشتری (خریدنے والا) کہے میں نے پانچ دینار کو خریدا تو بائع (بچنے والا) سے کہا جائے گا اگر تیرا جی چاہے تو پانچ دینار کو مشتری (خریدنے والا) کو دے دے نہیں تو تو قسم کھا اس امر پر میں نے اپنی چیز نہیں بیچی مگر دس دینار کو اگر بائع (بچنے والا) نے قسم کھائی تو مشتری (خریدنے والا) سے کہا جائے گا اگر تیرا جی چاہے تو اس کی چیز دس دینار کو لے لے نہیں تو قسم کھا میں نے اس چیز کو نہیں خریدا مگر پانچ دینار کو مشتری (خریدنے والا) نے یہ قسم کھائی تو وہ بری ہوجائے گا کیونکہ ہر ایک ان میں سے دوسرے کا مدعی ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں