موطا امام مالک ۔ جلد اول ۔ کتاب بیع کے بیان میں ۔ حدیث 1251

گوشت کو گوشت کے بدلے میں بیچنے کا بیان

راوی:

بَاب بَيْعِ اللَّحْمِ بِاللَّحْمِ قَالَ مَالِك الْأَمْرُ الْمُجْتَمَعُ عَلَيْهِ عِنْدَنَا فِي لَحْمِ الْإِبِلِ وَالْبَقَرِ وَالْغَنَمِ وَمَا أَشْبَهَ ذَلِكَ مِنْ الْوُحُوشِ أَنَّهُ لَا يُشْتَرَى بَعْضُهُ بِبَعْضٍ إِلَّا مِثْلًا بِمِثْلٍ وَزْنًا بِوَزْنٍ يَدًا بِيَدٍ وَلَا بَأْسَ بِهِ وَإِنْ لَمْ يُوزَنْ إِذَا تَحَرَّى أَنْ يَكُونَ مِثْلًا بِمِثْلٍ يَدًا بِيَدٍ قَالَ مَالِك وَلَا بَأْسَ بِلَحْمِ الْحِيتَانِ بِلَحْمِ الْإِبِلِ وَالْبَقَرِ وَالْغَنَمِ وَمَا أَشْبَهَ ذَلِكَ مِنْ الْوُحُوشِ كُلِّهَا اثْنَيْنِ بِوَاحِدٍ وَأَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ يَدًا بِيَدٍ فَإِنْ دَخَلَ ذَلِكَ الْأَجَلُ فَلَا خَيْرَ فِيهِ قَالَ مَالِك وَأَرَى لُحُومَ الطَّيْرِ كُلَّهَا مُخَالِفَةً لِلُحُومِ الْأَنْعَامِ وَالْحِيتَانِ فَلَا أَرَى بَأْسًا بِأَنْ يُشْتَرَى بَعْضُ ذَلِكَ بِبَعْضٍ مُتَفَاضِلًا يَدًا بِيَدٍ وَلَا يُبَاعُ شَيْءٌ مِنْ ذَلِكَ إِلَى أَجَلٍ

کہا مالک نے ہمارے نزدیک یہ حکم اتفاقی ہے کہ گوشت اونٹ کا ہو یا بکری کا یا اور کسی جانور کا اس کا گوشت ، گوشت سے بدلنا درست نہیں مگر برابر تول کر نقدا نقد اگر اٹکل سے برابری کرے تو بھی کافی ہے۔
کہا مالک نے مچھلیوں کا گوشت اگر اونٹ یا گائے یا بکری کے گوشت کے بدلے میں بیچے کم وبیش تو بھی کچھ قباحت نہیں ہے مگر یہ ضروری ہے کہ نقدا نقد ہو میعاد نہ ہو۔
کہا مالک نے پرندوں کا گوشت میرے نزدیک چرندوں اور مچھلیوں کے گوشت سے بڑافرق رکھتا ہے اگر یہ کم وبیش بیچے جائیں تو کچھ قباحت نہیں ہے مگر یہ ضروری ہے کہ نقدا نقد ہو۔ میعاد نہ ہو۔

Malik said, "It is the generally agreed on way of doing things among us that the meat of camels, cattle, sheep and so on is not to be bartered one for one, except like for like, weight for weight, from hand to hand. There is no harm in that. If it is not weighed, then it is estimated to be like for like from hand to hand."

یہ حدیث شیئر کریں