بیع عینہ کا بیان اور کھانے کی چیزوں کو قبل قبضہ کے بیچنے کا بیان
راوی:
عَنْ نَافِعٍ أَنَّ حَکِيمَ بْنَ حِزَامٍ ابْتَاعَ طَعَامًا أَمَرَ بِهِ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ لِلنَّاسِ فَبَاعَ حَکِيمٌ الطَّعَامَ قَبْلَ أَنْ يَسْتَوْفِيَهُ فَبَلَغَ ذَلِکَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ فَرَدَّهُ عَلَيْهِ وَقَالَ لَا تَبِعْ طَعَامًا ابْتَعْتَهُ حَتَّی تَسْتَوْفِيَهُ
و حَدَّثَنِي عَنْ مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ صُكُوكًا خَرَجَتْ لِلنَّاسِ فِي زَمَانِ مَرْوَانَ بْنِ الْحَكَمِ مِنْ طَعَامِ الْجَارِ فَتَبَايَعَ النَّاسُ تِلْكَ الصُّكُوكَ بَيْنَهُمْ قَبْلَ أَنْ يَسْتَوْفُوهَا فَدَخَلَ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ وَرَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى مَرْوَانَ بْنِ الْحَكَمِ فَقَالَا أَتُحِلُّ بَيْعَ الرِّبَا يَا مَرْوَانُ فَقَالَ أَعُوذُ بِاللَّهِ وَمَا ذَاكَ فَقَالَا هَذِهِ الصُّكُوكُ تَبَايَعَهَا النَّاسُ ثُمَّ بَاعُوهَا قَبْلَ أَنْ يَسْتَوْفُوهَا فَبَعَثَ مَرْوَانُ الْحَرَسَ يَتْبَعُونَهَا يَنْزِعُونَهَا مِنْ أَيْدِي النَّاسِ وَيَرُدُّونَهَا إِلَى أَهْلِهَا و حَدَّثَنِي عَنْ مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ رَجُلًا أَرَادَ أَنْ يَبْتَاعَ طَعَامًا مِنْ رَجُلٍ إِلَى أَجَلٍ فَذَهَبَ بِهِ الرَّجُلُ الَّذِي يُرِيدُ أَنْ يَبِيعَهُ الطَّعَامَ إِلَى السُّوقِ فَجَعَلَ يُرِيهِ الصُّبَرَ وَيَقُولُ لَهُ مِنْ أَيِّهَا تُحِبُّ أَنْ أَبْتَاعَ لَكَ فَقَالَ الْمُبْتَاعُ أَتَبِيعُنِي مَا لَيْسَ عِنْدَكَ فَأَتَيَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ فَذَكَرَا ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ لِلْمُبْتَاعِ لَا تَبْتَعْ مِنْهُ مَا لَيْسَ عِنْدَهُ وَقَالَ لِلْبَائِعِ لَا تَبِعْ مَا لَيْسَ عِنْدَكَ
نافع سے روایت ہے کہ حکیم بن حزام نے غلہ خریدا جو حضرت عمر نے لوگوں کو دلوایا تھا پھر حکیم بن حزام نے اس غلہ کو بیچ ڈالا قبضہ سے پہلے جب حضرت عمر کو اس کی خبر پہنچی آپ نے وہ غلہ حکیم بن حزام کو پھر وا دیا اور کہا جس غلہ کو تو خریدے پھر اس کو مت بیچ جب تک اس پر قبضہ نہ کر لے ۔
امام مالک کو پہنچا کہ مروان بن حکم کے عہد حکومت میں لوگوں کو سندیں ملیں جار کے غلہ کی لوگوں نے ان سندوں کو بیچا ایک دوسرے کے ہاتھ قبل اس بات کے کہ غلہ اپنے قبضة میں لائیں تو زید بن ثابت اور ایک اور صحابہ مروان کے پاس گئے اور کہا کیا تو ربا کو درست جانتا ہے اے مروان مروان نے کہا معاذاللہ کیا کہتے ہو انہوں نے کہا کہ یہ سندیں جن لوگوں نے خریدا پھر خرید کر دوبارہ بیچا قبلہ غلہ لینے کے مروان نے چوکیدار کو بھیجا کہ وہ سندیں لوگوں سے چھین کر سند والوں کے حوالے کر دیں ۔
امام مالک کو پہنچا ایک شخص نے اناج خریدنا چاہا ایک شخص سے وعدے پر تو بائع (بچنے والا) مشتری (خریدنے والا) کو بازار میں لے گیا اور اس کو بورے دکھا کر کہنے لگا کون سے غلہ میں تمہاری واسطے خرید کروں مشتری (خریدنے والا) نے کہا کیا تو میرے ہاتھ اس چیز کا بیچتا ہے جو خود تیرے پاس نہیں ہے پھر بائع (بچنے والا) اور مشتری (خریدنے والا اور بیچنے والا) دونوں عبداللہ بن عمر کے پاس آئے اور ان سے بیان کیا عبداللہ بن عمر نے مشتری (خریدنے والا) سے کہا مت خریدو اس چیز کو جو بائع (بچنے والا) کے پاس نہیں ہے اور بائع (بچنے والا) سے کہا مت بیچ اس چیز کو جو تیرے پاس نہیں ہے ۔
Yahya related to me from Malik from Nafi that Hakim ibn Hizam traded in food for people as Umar ibn al-Khattab had ordered him to do. Hakim re-sold the food before he had taken delivery of it. That reached Umar ibn al-Khattab and he revoked the sale and said, "Do not sell food which you have purchased until you take delivery of it."