مزابنہ اور محاقلہ کا بیان
راوی:
عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی عَنْ الْمُزَابَنَةِ وَالْمُحَاقَلَةِ وَالْمُزَابَنَةُ اشْتِرَائُ الثَّمَرِ بِالتَّمْرِ وَالْمُحَاقَلَةُ اشْتِرَائُ الزَّرْعِ بِالْحِنْطَةِ وَاسْتِکْرَائُ الْأَرْضِ بِالْحِنْطَةِ
قَالَ ابْنُ شِهَابٍ فَسَأَلْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ عَنْ اسْتِکْرَائِ الْأَرْضِ بِالذَّهَبِ وَالْوَرِقِ فَقَالَ لَا بَأْسَ بِذَلِک
قَالَ مَالِك نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْمُزَابَنَةِ وَتَفْسِيرُ الْمُزَابَنَةِ أَنَّ كُلَّ شَيْءٍ مِنْ الْجِزَافِ الَّذِي لَا يُعْلَمُ كَيْلُهُ وَلَا وَزْنُهُ وَلَا عَدَدُهُ ابْتِيعَ بِشَيْءٍ مُسَمًّى مِنْ الْكَيْلِ أَوْ الْوَزْنِ أَوْ الْعَدَدِ وَذَلِكَ أَنْ يَقُولَ الرَّجُلُ لِلرَّجُلِ يَكُونُ لَهُ الطَّعَامُ الْمُصَبَّرُ الَّذِي لَا يُعْلَمُ كَيْلُهُ مِنْ الْحِنْطَةِ أَوْ التَّمْرِ أَوْ مَا أَشْبَهَ ذَلِكَ مِنْ الْأَطْعِمَةِ أَوْ يَكُونُ لِلرَّجُلِ السِّلْعَةُ مِنْ الْحِنْطَةِ أَوْ النَّوَى أَوْ الْقَضْبِ أَوْ الْعُصْفُرِ أَوْ الْكُرْسُفِ أَوْ الْكَتَّانِ أَوْ الْقَزِّ أَوْ مَا أَشْبَهَ ذَلِكَ مِنْ السِّلَعِ لَا يُعْلَمُ كَيْلُ شَيْءٍ مِنْ ذَلِكَ وَلَا وَزْنُهُ وَلَا عَدَدُهُ فَيَقُولُ الرَّجُلُ لِرَبِّ تِلْكَ السِّلْعَةِ كِلْ سِلْعَتَكَ هَذِهِ أَوْ مُرْ مَنْ يَكِيلُهَا أَوْ زِنْ مِنْ ذَلِكَ مَا يُوزَنُ أَوْ عُدَّ مِنْ ذَلِكَ مَا كَانَ يُعَدُّ فَمَا نَقَصَ عَنْ كَيْلِ كَذَا وَكَذَا صَاعًا لِتَسْمِيَةٍ يُسَمِّيهَا أَوْ وَزْنِ كَذَا وَكَذَا رِطْلًا أَوْ عَدَدِ كَذَا وَكَذَا فَمَا نَقَصَ مِنْ ذَلِكَ فَعَلَيَّ غُرْمُهُ لَكَ حَتَّى أُوفِيَكَ تِلْكَ التَّسْمِيَةَ فَمَا زَادَ عَلَى تِلْكَ التَّسْمِيَةِ فَهُوَ لِي أَضْمَنُ مَا نَقَصَ مِنْ ذَلِكَ عَلَى أَنْ يَكُونَ لِي مَا زَادَ فَلَيْسَ ذَلِكَ بَيْعًا وَلَكِنَّهُ الْمُخَاطَرَةُ وَالْغَرَرُ وَالْقِمَارُ يَدْخُلُ هَذَا لِأَنَّهُ لَمْ يَشْتَرِ مِنْهُ شَيْئًا بِشَيْءٍ أَخْرَجَهُ وَلَكِنَّهُ ضَمِنَ لَهُ مَا سُمِّيَ مِنْ ذَلِكَ الْكَيْلِ أَوْ الْوَزْنِ أَوْ الْعَدَدِ عَلَى أَنْ يَكُونَ لَهُ مَا زَادَ عَلَى ذَلِكَ فَإِنْ نَقَصَتْ تِلْكَ السِّلْعَةُ عَنْ تِلْكَ التَّسْمِيَةِ أَخَذَ مِنْ مَالِ صَاحِبِهِ مَا نَقَصَ بِغَيْرِ ثَمَنٍ وَلَا هِبَةٍ طَيِّبَةٍ بِهَا نَفْسُهُ فَهَذَا يُشْبِهُ الْقِمَارَ وَمَا كَانَ مِثْلُ هَذَا مِنْ الْأَشْيَاءِ فَذَلِكَ يَدْخُلُهُ قَالَ مَالِك وَمِنْ ذَلِكَ أَيْضًا أَنْ يَقُولَ الرَّجُلُ لِلرَّجُلِ لَهُ الثَّوْبُ أَضْمَنُ لَكَ مِنْ ثَوْبِكَ هَذَا كَذَا وَكَذَا ظِهَارَةَ قَلَنْسُوَةٍ قَدْرُ كُلِّ ظِهَارَةٍ كَذَا وَكَذَا لِشَيْءٍ يُسَمِّيهِ فَمَا نَقَصَ مِنْ ذَلِكَ فَعَلَيَّ غُرْمُهُ حَتَّى أُوفِيَكَ وَمَا زَادَ فَلِي أَوْ أَنْ يَقُولَ الرَّجُلُ لِلرَّجُلِ أَضْمَنُ لَكَ مِنْ ثِيَابِكَ هَذِي كَذَا وَكَذَا قَمِيصًا ذَرْعُ كُلِّ قَمِيصٍ كَذَا وَكَذَا فَمَا نَقَصَ مِنْ ذَلِكَ فَعَلَيَّ غُرْمُهُ وَمَا زَادَ عَلَى ذَلِكَ فَلِي أَوْ أَنْ يَقُولَ الرَّجُلُ لِلرَّجُلِ لَهُ الْجُلُودُ مِنْ جُلُودِ الْبَقَرِ أَوْ الْإِبِلِ أُقَطِّعُ جُلُودَكَ هَذِهِ نِعَالًا عَلَى إِمَامٍ يُرِيهِ إِيَّاهُ فَمَا نَقَصَ مِنْ مِائَةِ زَوْجٍ فَعَلَيَّ غُرْمُهُ وَمَا زَادَ فَهُوَ لِي بِمَا ضَمِنْتُ لَكَ وَمِمَّا يُشْبِهُ ذَلِكَ أَنْ يَقُولَ الرَّجُلُ لِلرَّجُلِ عِنْدَهُ حَبُّ الْبَانِ اعْصُرْ حَبَّكَ هَذَا فَمَا نَقَصَ مِنْ كَذَا وَكَذَا رِطْلًا فَعَلَيَّ أَنْ أُعْطِيَكَهُ وَمَا زَادَ فَهُوَ لِي فَهَذَا كُلُّهُ وَمَا أَشْبَهَهُ مِنْ الْأَشْيَاءِ أَوْ ضَارَعَهُ مِنْ الْمُزَابَنَةِ الَّتِي لَا تَصْلُحُ وَلَا تَجُوزُ وَكَذَلِكَ أَيْضًا إِذَا قَالَ الرَّجُلُ لِلرَّجُلِ لَهُ الْخَبَطُ أَوْ النَّوَى أَوْ الْكُرْسُفُ أَوْ الْكَتَّانُ أَوْ الْقَضْبُ أَوْ الْعُصْفُرُ أَبْتَاعُ مِنْكَ هَذَا الْخَبَطَ بِكَذَا وَكَذَا صَاعًا مِنْ خَبَطٍ يُخْبَطُ مِثْلَ خَبَطِهِ أَوْ هَذَا النَّوَى بِكَذَا وَكَذَا صَاعًا مِنْ نَوًى مِثْلِهِ وَفِي الْعُصْفُرِ وَالْكُرْسُفِ وَالْكَتَّانِ وَالْقَضْبِ مِثْلَ ذَلِكَ فَهَذَا كُلُّهُ يَرْجِعُ إِلَى مَا وَصَفْنَا مِنْ الْمُزَابَنَةِ
سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا مزابنہ اور محاقلہ سے دونوں کے معنی اوپر گزرے ۔
ابن شہاب نے کہا میں نے سعید بن مسیب سے پوچھا کہ زمین کو کرایہ پر دینا سونے اور چاندی کے عوض میں درست ہے بولے ہاں درست ہے کچھ قباحت نہیں ہے۔
کہا مالک نے جو چیز ڈھیر لگا کر بیچی جائے اور اس کا وزن اور کیل معلوم نہ ہو تولی اور ناپی ہوئی چیز کے بدلے میں وہ مزابنہ میں داخل ہے (بشرطیکہ ایک جنس ہو) اگر ایک شخص دوسرے سے کہے کہ یہ جو تیرا ڈھیر پڑا ہے گیہوں یا کھجور یا چارہ یا گٹھلیوں یا گھاس یا کسم یا روئی یا ریشم کا اس کو ناپ تول یا شمار اگر قدر سے نکلے تو میں تجھ کو مجرا دوں گا اور جو زیادہ نکلے تو میں لے لوں گا اس قسم کی بیع درست نہیں ہے بلکہ یہ جوئے کے مشابہ ہے۔
کہا مالک نے اسی طرح اگر کوئی شخص دوسرے سے کہے کہ یہ کپڑا اتنی ٹوپیوں کو کافی ہے اگر پڑے تو میں دوں گا اور جو بڑھے میں لے لوں گا یا اس کپڑے میں اتنے کرتے بنیں گے اگر کم پڑے میں دے دوں گا اور جو زیادہ ہو لے لوں گا یا اس قدر کھا لوں میں اتنی جوتیاں بنیں گی اگر کم پڑے میں دوں گا زیادہ ہو تو لے لوں گا یا اس قدر دانوں میں اتنا تیل نکلے گا اگر کم نکلے تو میں دوں گا زیادہ نکلے تو میرا ہے یہ سب مزابنہ میں داخل ہے جائز نہیں یا یوں کہے کہ تیرے اس ڈھیر کے بدلے میں پتوں یا گٹھلیوں یا روئی یا تر کاری یا کسم کے اس قدر پتے گٹھلیاں یا روئی یا ترکاری یا کسم تول ناپ کر دیتا ہوں ہر ایک کو اس کی جنس کے ساتھ بیچے تو بھی نادرست ہے۔
Yahya related to me from Malik from Ibn Shihab from Said ibn al-Musayyab that the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, forbade muzabana and muhaqala. Muzabana was selling fresh dates for dried dates. Muhaqala was buying unharvested wheat in exchange for threshed wheat and renting land in exchange for wheat.