کچھ پھل یا میوے کا بیع سے مستثنی کر نیکا بیان
راوی:
عَنْ عَمْرَةَ بِنْتَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ کَانَتْ تَبِيعُ ثِمَارَهَا وَتَسْتَثْنِي مِنْهَا
قَالَ مَالِک الْأَمْرُ الْمُجْتَمَعُ عَلَيْهِ عِنْدَنَا أَنَّ الرَّجُلَ إِذَا بَاعَ ثَمَرَ حَائِطِهِ أَنَّ لَهُ أَنْ يَسْتَثْنِيَ مِنْ ثَمَرِ حَائِطِهِ مَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ ثُلُثِ الثَّمَرِ لَا يُجَاوِزُ ذَلِکَ وَمَا کَانَ دُونَ الثُّلُثِ فَلَا بَأْسَ بِذَلِکَ قَالَ مَالِک فَأَمَّا الرَّجُلُ يَبِيعُ ثَمَرَ حَائِطِهِ وَيَسْتَثْنِي مِنْ ثَمَرِ حَائِطِهِ ثَمَرَ نَخْلَةٍ أَوْ نَخَلَاتٍ يَخْتَارُهَا وَيُسَمِّي عَدَدَهَا فَلَا أَرَی بِذَلِکَ بَأْسًا لِأَنَّ رَبَّ الْحَائِطِ إِنَّمَا اسْتَثْنَی شَيْئًا مِنْ ثَمَرِ حَائِطِ نَفْسِهِ وَإِنَّمَا ذَلِکَ شَيْئٌ احْتَبَسَهُ مِنْ حَائِطِهِ وَأَمْسَکَهُ لَمْ يَبِعْهُ وَبَاعَ مِنْ حَائِطِهِ مَا سِوَی ذَلِکَ
عمرہ بنت عبدالرحمن اپنے پھلوں کو بیچتیں اور اس میں سے کچھ نکال لیتیں ۔
کہا مالک نے ہمارے نزدیک یہ حکم اتفاقی ہے کہ جو آدمی اپنے باغ کا میوہ بچے اس کو اختیار ہے کہ تہائی مال تک مستثنیٰ کرے اس سے زیادہ درست نہیں اور جو سارے باغ میں سے ایک درخت یا درخت کے پھل مستثنی کرلے اور اس کو معین کر دے تو بھی کچھ قباحت نہیں ہے کیونکہ گویا مالک نے سوائے ان درختوں کے باقی کو بیچا اور ان کو نہ بیچا اس امر کا مالک کو اختیار ہے۔
Yahya related to me from Malik from Abu'r-Rijal, Muhammad ibn Abdar-Rahman ibn Haritha that his mother, Amra bint Abd ar-Rahman used to sell her fruit and keep some of it aside.