جب تک پھلوں کی پختگی معلوم نہ ہو اس کے بیچنے کی ممانعت
راوی:
عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ أَنَّهُ کَانَ لَا يَبِيعُ ثِمَارَهُ حَتَّی تَطْلُعَ الثُّرَيَّا
قَالَ مَالِک وَالْأَمْرُ عِنْدَنَا فِي بَيْعِ الْبِطِّيخِ وَالْقِثَّائِ وَالْخِرْبِزِ وَالْجَزَرِ إِنَّ بَيْعَهُ إِذَا بَدَا صَلَاحُهُ حَلَالٌ جَائِزٌ ثُمَّ يَکُونُ لِلْمُشْتَرِي مَا يَنْبُتُ حَتَّی يَنْقَطِعَ ثَمَرُهُ وَيَهْلِکَ وَلَيْسَ فِي ذَلِکَ وَقْتٌ يُؤَقَّتُ وَذَلِکَ أَنَّ وَقْتَهُ مَعْرُوفٌ عِنْدَ النَّاسِ وَرُبَّمَا دَخَلَتْهُ الْعَاهَةُ فَقَطَعَتْ ثَمَرَتَهُ قَبْلَ أَنْ يَأْتِيَ ذَلِکَ الْوَقْتُ فَإِذَا دَخَلَتْهُ الْعَاهَةُ بِجَائِحَةٍ تَبْلُغُ الثُّلُثَ فَصَاعِدًا کَانَ ذَلِکَ مَوْضُوعًا عَنْ الَّذِي ابْتَاعَهُ
زید بن ثابت اپنے پھلوں کو اس وقت بیچتے جب ثریا کے تارے نکل آتے ۔
کہا مالک نے خربوزہ اور ککڑی اور گا جر کا بیچنا درست ہے جب ان کو بہتری کا حال معلوم ہو جائے پھر جو کچھ اگیں وہ فصل کے تمام ہونے تک مشتری (خریدنے والا) کے ہوں گے اس کا کوئی وقت مقرر نہیں ہر جگہ کے دستور اور رواج کے موافق حکم ہوگا اگر قبل اس وقت کے کسی آفت کے سبب نقصان ہو تہائی مال تک تو مشتری (خریدنے والا) کو وہ نقصان مجرادیا جائے گا تہائی سے کم اگر نقصان ہو تو مجرانہ دیا جائے گا۔
Yahya related to me from Malik from Abu'z-Zinad from Kharija ibn Zayd ibn Thabit that Zayd ibn Thabit did not sell fruit until the Pleiades were visible, at the end of May.