موطا امام مالک ۔ جلد اول ۔ کتاب بیع کے بیان میں ۔ حدیث 1194

غلام یا لونڈی کی بیع میں بائع سے کب تک مواخذہ ہو سکتا ہے ۔

راوی:

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَکْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ أَنَّ أَبَانَ بْنَ عُثْمَانَ وَهِشَامَ بْنَ إِسْمَعِيلَ کَانَا يَذْکُرَانِ فِي خُطْبَتِهِمَا عُهْدَةَ الرَّقِيقِ فِي الْأَيَّامِ الثَّلَاثَةِ مِنْ حِينِ يُشْتَرَی الْعَبْدُ أَوْ الْوَلِيدَةُ وَعُهْدَةَ السَّنَةِ
قَالَ مَالِک مَا أَصَابَ الْعَبْدُ أَوْ الْوَلِيدَةُ فِي الْأَيَّامِ الثَّلَاثَةِ مِنْ حِينِ يُشْتَرَيَانِ حَتَّی تَنْقَضِيَ الْأَيَّامُ الثَّلَاثَةُ فَهُوَ مِنْ الْبَائِعِ وَإِنَّ عُهْدَةَ السَّنَةِ مِنْ الْجُنُونِ وَالْجُذَامِ وَالْبَرَصِ فَإِذَا مَضَتْ السَّنَةُ فَقَدْ بَرِئَ الْبَائِعُ مِنْ الْعُهْدَةِ کُلِّهَا قَالَ مَالِک وَمَنْ بَاعَ عَبْدًا أَوْ وَلِيدَةً مِنْ أَهْلِ الْمِيرَاثِ أَوْ غَيْرِهِمْ بِالْبَرَائَةِ فَقَدْ بَرِئَ مِنْ کُلِّ عَيْبٍ وَلَا عُهْدَةَ عَلَيْهِ إِلَّا أَنْ يَکُونَ عَلِمَ عَيْبًا فَکَتَمَهُ فَإِنْ کَانَ عَلِمَ عَيْبًا فَکَتَمَهُ لَمْ تَنْفَعْهُ الْبَرَائَةُ وَکَانَ ذَلِکَ الْبَيْعُ مَرْدُودًا وَلَا عُهْدَةَ عِنْدَنَا إِلَّا فِي الرَّقِيقِ

عبداللہ بن ابی بکر سے روایت ہے کہ ابان بن عثمان اور ہشام بن اسماعیل دونوں نے خطبے میں بیان کیا کہ غلام اور لونڈی کے عیب کی جواب دہی بائع (بچنے والا) پر تین روز تک ہے خریدنے کے وقت سے اور ایک جواب دہی سال بھر تک ہے ۔
کہا مالک نے غلام اور لونڈی کو جو عارضہ لاحق ہو تین دن کے اندر وہ بائع (بچنے والا) کی طرف سے سمجھا جائے گا اور مشتری (خریدنے والا) کو اس کے پھیر دینے کا اختیار ہوگا اور اگر جنون یا جذام یا برص نکلے تو ایک برس کے اندر پھیر دینے کا اختیار ہوگا بعد ایک سال کے پھر بائع (بچنے والا) سب باتوں سے بری ہو جائے اس کو کسی عیب کی جواب دہی لازم نہ ہوگی اگر کسی نے وارثوں میں سے یا اور لوگوں میں سے ایک غلام یا لونڈی کو پیچا اس شرط سے کہ بائع (بچنے والا) عیب کی جواب دہی سے بری ہے تو پھر بائع (بچنے والا) پر جواب دہی لازم نہ ہوگی البتہ اگر جان بوجھ کر اس نے کوئی عیب چھپایا ہوگا تو جواب دہی اس پر لازم ہوگی اور مشتری (خریدنے والا) کو پھیر دینے کا اختیار ہوگا ۔ یہ جواب دہی خاص غلام یا لونڈی میں ہے اور چیزوں میں نہیں ۔

Yahya related to me from Malik from Abdullah ibn Abi Bakr ibn Muhammad ibn Amr ibn Hazm that Aban ibn Uthman and Hisham ibn Ismail used to mention in their khutbas built-in liability agreements in the sale of slaves, to cover both a three day period and a similar clause covering a year. Malik explained, "The defects a lave or slave-girl are found to have from the time they are bought until the end of the three days are the responsibility of the seller. The year agreement is to cover insanity, leprosy, and loss of limbs due to disease. After a year, the seller is free from any liability."

یہ حدیث شیئر کریں