موطا امام مالک ۔ جلد اول ۔ کتاب مدبر کے بیان میں ۔ حدیث 1191

ام ولد کسی شخص کو زخم کرے تو کیا کرنا چاہئے ۔

راوی:

بَاب مَا جَاءَ فِي جِرَاحِ أُمِّ الْوَلَدِ قَالَ مَالِك فِي أُمِّ الْوَلَدِ تَجْرَحُ إِنَّ عَقْلَ ذَلِكَ الْجَرْحِ ضَامِنٌ عَلَى سَيِّدِهَا فِي مَالِهِ إِلَّا أَنْ يَكُونَ عَقْلُ ذَلِكَ الْجَرْحِ أَكْثَرَ مِنْ قِيمَةِ أُمِّ الْوَلَدِ فَلَيْسَ عَلَى سَيِّدِهَا أَنْ يُخْرِجَ أَكْثَرَ مِنْ قِيمَتِهَا وَذَلِكَ أَنَّ رَبَّ الْعَبْدِ أَوْ الْوَلِيدَةِ إِذَا أَسْلَمَ غُلَامَهُ أَوْ وَلِيدَتَهُ بِجُرْحٍ أَصَابَهُ وَاحِدٌ مِنْهُمَا فَلَيْسَ عَلَيْهِ أَكْثَرُ مِنْ ذَلِكَ وَإِنْ كَثُرَ الْعَقْلُ فَإِذَا لَمْ يَسْتَطِعْ سَيِّدُ أُمِّ الْوَلَدِ أَنْ يُسَلِّمَهَا لِمَا مَضَى فِي ذَلِكَ مِنْ السُّنَّةِ فَإِنَّهُ إِذَا أَخْرَجَ قِيمَتَهَا فَكَأَنَّهُ أَسْلَمَهَا فَلَيْسَ عَلَيْهِ أَكْثَرُ مِنْ ذَلِكَ وَهَذَا أَحْسَنُ مَا سَمِعْتُ وَلَيْسَ عَلَيْهِ أَنْ يَحْمِلَ مِنْ جِنَايَتِهَا أَكْثَرَ مِنْ قِيمَتِهَا

کہا مالک نے اگر ام ولد کسی شخص کو زخمی کرے تو دیت اس کے مولیٰ کو دینا ہوگی مگر جس صورت میں دیت ام ولد کی قیمت سے زیادہ ہو تو مولیٰ پر لازم نہیں کہ کہ ام ولد کی قیمت سے زیادہ دے اس لئے کہ اگر کوئی لونڈی یا غلام جنایت کرے تو مولیٰ اس پر اس سے زیادہ لازم نہیں کہ اس لونڈی یا غلام کو صاحب جنایت کے حوالے کرے اگرچہ دیت کتنی ہی اس لونڈی یا غلام کی قیمت سے زیادہ ہو اب یہاں پر ام ولد کا مولیٰ یہ تو نہیں کر سکتا کہ ام ولد صاحب جنایت کے حوالے کرے اس لئے کہ ام ولد کی بیع یا ہبہ اور کسی طور سے نقل ملک درست نہیں بلکہ خلاف ہے سنت قدیمہ کے جب ایسا ہوا تو قیمت ام ولد کی خود ام ولد کے قائم مقام ہے اس سے زیادہ مولیٰ پر لازم نہیں یہ میں نے بہت اچھا سنا مولیٰ پر ام ولد کی قیمت سے زیادہ جنایت میں دینا لازم نہیں ۔

Malik said in the case of an umm walad who injured someone, "The blood-money of that injury is the responsibility of her master from his property, unless the blood-money of the injury is greater than the value of the umm walad. Her master does not have to pay more than her value. That is because when the master of a slave or slave-girl surrenders his slave or slave-girl for an injury which one of them has done, he does not owe any more than that, even if the blood-money is greater. As the master of the umm walad cannot surrender her because of the precedent of the sunna, when he pays her price, it is as if he had surrendered her. He does not have to pay more than that. This is the best of what I have heard about the matter. The master is not obliged to assume responsibility for more than an umm walad's value because of her criminal action."

یہ حدیث شیئر کریں