مدبر کسی شخص کو زخمی کرے تو کیا کرنا چاہئے ۔
راوی:
بَاب جِرَاحِ الْمُدَبَّرِ حَدَّثَنِي مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ قَضَى فِي الْمُدَبَّرِ إِذَا جَرَحَ أَنَّ لِسَيِّدِهِ أَنْ يُسَلِّمَ مَا يَمْلِكُ مِنْهُ إِلَى الْمَجْرُوحِ فَيَخْتَدِمُهُ الْمَجْرُوحُ وَيُقَاصُّهُ بِجِرَاحِهِ مِنْ دِيَةِ جَرْحِهِ فَإِنْ أَدَّى قَبْلَ أَنْ يَهْلِكَ سَيِّدُهُ رَجَعَ إِلَى سَيِّدِهِ قَالَ مَالِك وَالْأَمْرُ عِنْدَنَا فِي الْمُدَبَّرِ إِذَا جَرَحَ ثُمَّ هَلَكَ سَيِّدُهُ وَلَيْسَ لَهُ مَالٌ غَيْرُهُ أَنَّهُ يُعْتَقُ ثُلُثُهُ ثُمَّ يُقْسَمُ عَقْلُ الْجَرْحِ أَثْلَاثًا فَيَكُونُ ثُلُثُ الْعَقْلِ عَلَى الثُّلُثِ الَّذِي عَتَقَ مِنْهُ وَيَكُونُ ثُلُثَاهُ عَلَى الثُّلُثَيْنِ اللَّذَيْنِ بِأَيْدِي الْوَرَثَةِ إِنْ شَاءُوا أَسْلَمُوا الَّذِي لَهُمْ مِنْهُ إِلَى صَاحِبِ الْجَرْحِ وَإِنْ شَاءُوا أَعْطَوْهُ ثُلُثَيْ الْعَقْلِ وَأَمْسَكُوا نَصِيبَهُمْ مِنْ الْعَبْدِ وَذَلِكَ أَنَّ عَقْلَ ذَلِكَ الْجَرْحِ إِنَّمَا كَانَتْ جِنَايَتُهُ مِنْ الْعَبْدِ وَلَمْ تَكُنْ دَيْنًا عَلَى السَّيِّدِ فَلَمْ يَكُنْ ذَلِكَ الَّذِي أَحْدَثَ الْعَبْدُ بِالَّذِي يُبْطِلُ مَا صَنَعَ السَّيِّدُ مِنْ عِتْقِهِ وَتَدْبِيرِهِ فَإِنْ كَانَ عَلَى سَيِّدِ الْعَبْدِ دَيْنٌ لِلنَّاسِ مَعَ جِنَايَةِ الْعَبْدِ بِيعَ مِنْ الْمُدَبَّرِ بِقَدْرِ عَقْلِ الْجَرْحِ وَقَدْرِ الدَّيْنِ ثُمَّ يُبَدَّأُ بِالْعَقْلِ الَّذِي كَانَ فِي جِنَايَةِ الْعَبْدِ فَيُقْضَى مِنْ ثَمَنِ الْعَبْدِ ثُمَّ يُقْضَى دَيْنُ سَيِّدِهِ ثُمَّ يُنْظَرُ إِلَى مَا بَقِيَ بَعْدَ ذَلِكَ مِنْ الْعَبْدِ فَيَعْتِقُ ثُلُثُهُ وَيَبْقَى ثُلُثَاهُ لِلْوَرَثَةِ وَذَلِكَ أَنَّ جِنَايَةَ الْعَبْدِ هِيَ أَوْلَى مِنْ دَيْنِ سَيِّدِهِ وَذَلِكَ أَنَّ الرَّجُلَ إِذَا هَلَكَ وَتَرَكَ عَبْدًا مُدَبَّرًا قِيمَتُهُ خَمْسُونَ وَمِائَةُ دِينَارٍ وَكَانَ الْعَبْدُ قَدْ شَجَّ رَجُلًا حُرًّا مُوضِحَةً عَقْلُهَا خَمْسُونَ دِينَارًا وَكَانَ عَلَى سَيِّدِ الْعَبْدِ مِنْ الدَّيْنِ خَمْسُونَ دِينَارًا قَالَ مَالِك فَإِنَّهُ يُبْدَأُ بِالْخَمْسِينَ دِينَارًا الَّتِي فِي عَقْلِ الشَّجَّةِ فَتُقْضَى مِنْ ثَمَنِ الْعَبْدِ ثُمَّ يُقْضَى دَيْنُ سَيِّدِهِ ثُمَّ يُنْظَرُ إِلَى مَا بَقِيَ مِنْ الْعَبْدِ فَيَعْتِقُ ثُلُثُهُ وَيَبْقَى ثُلُثَاهُ لِلْوَرَثَةِ فَالْعَقْلُ أَوْجَبُ فِي رَقَبَتِهِ مِنْ دَيْنِ سَيِّدِهِ وَدَيْنُ سَيِّدِهِ أَوْجَبُ مِنْ التَّدْبِيرِ الَّذِي إِنَّمَا هُوَ وَصِيَّةٌ فِي ثُلُثِ مَالِ الْمَيِّتِ فَلَا يَنْبَغِي أَنْ يَجُوزَ شَيْءٌ مِنْ التَّدْبِيرِ وَعَلَى سَيِّدِ الْمُدَبَّرِ دَيْنٌ لَمْ يُقْضَ وَإِنَّمَا هُوَ وَصِيَّةٌ وَذَلِكَ أَنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى قَالَ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصَى بِهَا أَوْ دَيْنٍ قَالَ مَالِك فَإِنْ كَانَ فِي ثُلُثِ الْمَيِّتِ مَا يَعْتِقُ فِيهِ الْمُدَبَّرُ كُلُّهُ عَتَقَ وَكَانَ عَقْلُ جِنَايَتِهِ دَيْنًا عَلَيْهِ يُتَّبَعُ بِهِ بَعْدَ عِتْقِهِ وَإِنْ كَانَ ذَلِكَ الْعَقْلُ الدِّيَةَ كَامِلَةً وَذَلِكَ إِذَا لَمْ يَكُنْ عَلَى سَيِّدِهِ دَيْنٌ و قَالَ مَالِك فِي الْمُدَبَّرِ إِذَا جَرَحَ رَجُلًا فَأَسْلَمَهُ سَيِّدُهُ إِلَى الْمَجْرُوحِ ثُمَّ هَلَكَ سَيِّدُهُ وَعَلَيْهِ دَيْنٌ وَلَمْ يَتْرُكْ مَالًا غَيْرَهُ فَقَالَ الْوَرَثَةُ نَحْنُ نُسَلِّمُهُ إِلَى صَاحِبِ الْجُرْحِ وَقَالَ صَاحِبُ الدَّيْنِ أَنَا أَزِيدُ عَلَى ذَلِكَ إِنَّهُ إِذَا زَادَ الْغَرِيمُ شَيْئًا فَهُوَ أَوْلَى بِهِ وَيُحَطُّ عَنْ الَّذِي عَلَيْهِ الدَّيْنُ قَدْرُ مَا زَادَ الْغَرِيمُ عَلَى دِيَةِ الْجَرْحِ فَإِنْ لَمْ يَزِدْ شَيْئًا لَمْ يَأْخُذْ الْعَبْدَ و قَالَ مَالِك فِي الْمُدَبَّرِ إِذَا جَرَحَ وَلَهُ مَالٌ فَأَبَى سَيِّدُهُ أَنْ يَفْتَدِيَهُ فَإِنَّ الْمَجْرُوحَ يَأْخُذُ مَالَ الْمُدَبَّرِ فِي دِيَةِ جُرْحِهِ فَإِنْ كَانَ فِيهِ وَفَاءٌ اسْتَوْفَى الْمَجْرُوحُ دِيَةَ جُرْحِهِ وَرَدَّ الْمُدَبَّرَ إِلَى سَيِّدِهِ وَإِنْ لَمْ يَكُنْ فِيهِ وَفَاءٌ اقْتَضَاهُ مِنْ دِيَةِ جُرْحِهِ وَاسْتَعْمَلَ الْمُدَبَّرَ بِمَا بَقِيَ لَهُ مِنْ دِيَةِ جُرْحِهِ
عمر بن عبدالعزیز نے حکم کیا کہ جب مدبر کسی شخص وہ اس سے خدمت لے اپنے زخم کی دیت کے بدلے میں جب اس کی دیت ادا ہو جائے اور مولیٰ نہ مرا ہو تو پھر اپنے مولیٰ کے پاس چلا آئے ۔
کہا مالک نے ہمارے نزدیک یہ حکم ہے کہ مدبر اگر کسی شخص کو زخمی کرے پھر اس کا مولیٰ مر جائے اور سوائے اس کے اور کچھ مال نہ ہو تو ثلث مدبر آزاد ہو جائے گا پھر زخم کی دیت کے تین حصے کریں گے ایک حصہ تو مدبر کے اس ثلث پر ڈالا جائے گا جو آزاد ہو گیا اور دو حصے ان دو ثلث پر واقع ہوں گے جو ورثہ کے ہاتھ میں ہیں اب ورثاء کو اختیار ہوگا اگر چاہیں تو ان دو ثلث کو بھی مدبر کے مجروح کے حوالہ کریں اگر چاہیں تو دیت کے دو ثلث ادا کریں اور مدبر کے دو ثلث رکھ چھوڑیں کیونکہ اس زخم کی دیت غلام کی جنایت کے سبب سے ہے اور سید پر دین نہیں ہے تو غلام کے اس قصور سے سید نے جو کام کیا تھا آزادی یا تدبیر باطل نہ ہوگا۔ اگر مولیٰ اس صورت میں قرضدار بھی ہو تو مدبر میں سے موافق دیت کے اور قرضہ کے بیچ کے پہلے دیت کو ادا کریں گے پھر دین کو ادا کریں گے پھر جو کچھ حصہ غلام کا بیچ رہے گا اس کا ثلث آزاد ہو جائے گا اور دو ثلث اس کے وارثوں کو ملیں گے کیونکہ غلام کی جنایت کا تاوان مولیٰ کے قرض پر مقدم ہے اس کی مثال یہ ہے ایک شخص مر گیا اور ایک غلام مدبر چھوڑ گیا جس کی قیمت ڈیڑھ سو دینار ہے اور اس غلام نے ایک شخص کو زخمی کیا تھا جس کے زخم کی دیت پچاس دینار ہے اور سید پر بھی پچاس دینار کا قرض ہے تو پہلے مدبر کی قیمت میں سے دیت کے پچاس دینار ادا کریں گے پھر قرض کے پچاس دینار ادا کریں گے اب جو کچھ بچ رہا اس کا ایک ثلث آزاد ہو جائے گا اور دو ثلث وارثوں کو ملیں گے تو دیت قرض سے مقدم ہے اور جو وصیت ہے مال تو تدبیر جائز نہ ہوگی۔ جب سید پر دین ہو جو ہو بلکہ تدبیر ایک وصیت ہے اور اللہ تعالیٰ فرماتا ہے (من بعد وصیة یوصی بھا او دین) اور دین مقدم ہے وصیت پر اجمالا۔
کہا مالک نے اگر مدبر ثلث مال میں سے آزاد ہو سکتا ہے تو آزاد ہو جائے گا اور زخم کی دیت اس پر دین رہے گی اگرچہ یہ پوری دیت ہو بعد آزادی کے اس سے مؤ اخذہ کیا جائے گا جب سید پر کچھ دین نہ ہو۔
کہا مالک نے مدبر جب کسی شخص کو زخمی کرے اور مولیٰ اس کو مجروح کے حوالے کر دے پر مولیٰ قرضدار ہو کر مر جائے اور سوائے اس کے کچھ مال نہ چھوڑے پھر وارث یہ کہیں کہ ہم مدبر کو مجروح کے حوالے کرتے ہیں اور قرضخواہ یہ کہے کہ مدبر اگر مجھ کو ملے تو دیت سے زیادہ میں قیمت دیتا ہوں اس صورت میں وہ مدبر قرضخواہ کے حوالے کیا جائے گا اور جس قدر قرضخواہ نے دیت سے زیادہ دیا ہے اتنا قرضہ مولیٰ کے ذمے سے ساقط ہوگا اگر دیت سے زیادہ نہ دے تو قرضخواہ اس مدبر کو نہ لے سکے گا۔
کہا مالک نے اگر مدبر مالدار ہو اور کسی شخص کو زخمی کرے پھر مولیٰ دیت دینے سے انکار کرے تو جو شخص زخمی ہوا ہے وہ مدبر کا مال اپنی دیت میں لے گا اگر اس کی دیت اسی مال میں پوری ہو گئی تو مدبر اس کے مولیٰ کے حوالے کرے گا ورنہ جس قدر دیت باقی رہ گئی ہے اسی قدر خدمت مدبر سے لے گا۔
Malik related to me that he heard that Umar ibn Abd al-Aziz gave a judgement about the mudabbar who did an injury. He said, "The master must surrender what he owns of him to the injured person. He is made to serve the injured person and recompense (in the form of service) is taken from him as the blood-money of the injury. If he completes that before his master dies, he reverts to his master."