موطا امام مالک ۔ جلد اول ۔ مکاتب کے بیان میں ۔ حدیث 1183

مکاتب کے باب میں وصیت کرنے کا بیان

راوی:

بَاب الْوَصِيَّةِ فِي الْمُكَاتَبِ قَالَ مَالِك إِنَّ أَحْسَنَ مَا سَمِعْتُ فِي الْمُكَاتَبِ يُعْتِقُهُ سَيِّدُهُ عِنْدَ الْمَوْتِ أَنَّ الْمُكَاتَبَ يُقَامُ عَلَى هَيْئَتِهِ تِلْكَ الَّتِي لَوْ بِيعَ كَانَ ذَلِكَ الثَّمَنَ الَّذِي يَبْلُغُ فَإِنْ كَانَتْ الْقِيمَةُ أَقَلَّ مِمَّا بَقِيَ عَلَيْهِ مِنْ الْكِتَابَةِ وُضِعَ ذَلِكَ فِي ثُلُثِ الْمَيِّتِ وَلَمْ يُنْظَرْ إِلَى عَدَدِ الدَّرَاهِمِ الَّتِي بَقِيَتْ عَلَيْهِ وَذَلِكَ أَنَّهُ لَوْ قُتِلَ لَمْ يَغْرَمْ قَاتِلُهُ إِلَّا قِيمَتَهُ يَوْمَ قَتْلِهِ وَلَوْ جُرِحَ لَمْ يَغْرَمْ جَارِحُهُ إِلَّا دِيَةَ جَرْحِهِ يَوْمَ جَرَحَهُ وَلَا يُنْظَرُ فِي شَيْءٍ مِنْ ذَلِكَ إِلَى مَا كُوتِبَ عَلَيْهِ مِنْ الدَّنَانِيرِ وَالدَّرَاهِمِ لِأَنَّهُ عَبْدٌ مَا بَقِيَ عَلَيْهِ مِنْ كِتَابَتِهِ شَيْءٌ وَإِنْ كَانَ الَّذِي بَقِيَ عَلَيْهِ مِنْ كِتَابَتِهِ أَقَلَّ مِنْ قِيمَتِهِ لَمْ يُحْسَبْ فِي ثُلُثِ الْمَيِّتِ إِلَّا مَا بَقِيَ عَلَيْهِ مِنْ كِتَابَتِهِ وَذَلِكَ أَنَّهُ إِنَّمَا تَرَكَ الْمَيِّتُ لَهُ مَا بَقِيَ عَلَيْهِ مِنْ كِتَابَتِهِ فَصَارَتْ وَصِيَّةً أَوْصَى بِهَا قَالَ مَالِك وَتَفْسِيرُ ذَلِكَ أَنَّهُ لَوْ كَانَتْ قِيمَةُ الْمُكَاتَبِ أَلْفَ دِرْهَمٍ وَلَمْ يَبْقَ مِنْ كِتَابَتِهِ إِلَّا مِائَةُ دِرْهَمٍ فَأَوْصَى سَيِّدُهُ لَهُ بِالْمِائَةِ دِرْهَمٍ الَّتِي بَقِيَتْ عَلَيْهِ حُسِبَتْ لَهُ فِي ثُلُثِ سَيِّدِهِ فَصَارَ حُرًّا بِهَا قَالَ مَالِك فِي رَجُلٍ كَاتَبَ عَبْدَهُ عِنْدَ مَوْتِهِ إِنَّهُ يُقَوَّمُ عَبْدًا فَإِنْ كَانَ فِي ثُلُثِهِ سَعَةٌ لِثَمَنِ الْعَبْدِ جَازَ لَهُ ذَلِكَ قَالَ مَالِك وَتَفْسِيرُ ذَلِكَ أَنْ تَكُونَ قِيمَةُ الْعَبْدِ أَلْفَ دِينَارٍ فَيُكَاتِبُهُ سَيِّدُهُ عَلَى مِائَتَيْ دِينَارٍ عِنْدَ مَوْتِهِ فَيَكُونُ ثُلُثُ مَالِ سَيِّدِهِ أَلْفَ دِينَارٍ فَذَلِكَ جَائِزٌ لَهُ وَإِنَّمَا هِيَ وَصِيَّةٌ أَوْصَى لَهُ بِهَا فِي ثُلُثِهِ فَإِنْ كَانَ السَّيِّدُ قَدْ أَوْصَى لِقَوْمٍ بِوَصَايَا وَلَيْسَ فِي الثُّلُثِ فَضْلٌ عَنْ قِيمَةِ الْمُكَاتَبِ بُدِئَ بِالْمُكَاتَبِ لِأَنَّ الْكِتَابَةَ عَتَاقَةٌ وَالْعَتَاقَةُ تُبَدَّأُ عَلَى الْوَصَايَا ثُمَّ تُجْعَلُ تِلْكَ الْوَصَايَا فِي كِتَابَةِ الْمُكَاتَبِ يَتْبَعُونَهُ بِهَا وَيُخَيَّرُ وَرَثَةُ الْمُوصِي فَإِنْ أَحَبُّوا أَنْ يُعْطُوا أَهْلَ الْوَصَايَا وَصَايَاهُمْ كَامِلَةً وَتَكُونُ كِتَابَةُ الْمُكَاتَبِ لَهُمْ فَذَلِكَ لَهُمْ وَإِنْ أَبَوْا وَأَسْلَمُوا الْمُكَاتَبَ وَمَا عَلَيْهِ إِلَى أَهْلِ الْوَصَايَا فَذَلِكَ لَهُمْ لِأَنَّ الثُّلُثَ صَارَ فِي الْمُكَاتَبِ وَلِأَنَّ كُلَّ وَصِيَّةٍ أَوْصَى بِهَا أَحَدٌ فَقَالَ الْوَرَثَةُ الَّذِي أَوْصَى بِهِ صَاحِبُنَا أَكْثَرُ مِنْ ثُلُثِهِ وَقَدْ أَخَذَ مَا لَيْسَ لَهُ قَالَ فَإِنَّ وَرَثَتَهُ يُخَيَّرُونَ فَيُقَالُ لَهُمْ قَدْ أَوْصَى صَاحِبُكُمْ بِمَا قَدْ عَلِمْتُمْ فَإِنْ أَحْبَبْتُمْ أَنْ تُنَفِّذُوا ذَلِكَ لِأَهْلِهِ عَلَى مَا أَوْصَى بِهِ الْمَيِّتُ وَإِلَّا فَأَسْلِمُوا لِأَهْلِ الْوَصَايَا ثُلُثَ مَالِ الْمَيِّتِ كُلِّهِ قَالَ فَإِنْ أَسْلَمَ الْوَرَثَةُ الْمُكَاتَبَ إِلَى أَهْلِ الْوَصَايَا كَانَ لِأَهْلِ الْوَصَايَا مَا عَلَيْهِ مِنْ الْكِتَابَةِ فَإِنْ أَدَّى الْمُكَاتَبُ مَا عَلَيْهِ مِنْ الْكِتَابَةِ أَخَذُوا ذَلِكَ فِي وَصَايَاهُمْ عَلَى قَدْرِ حِصَصِهِمْ وَإِنْ عَجَزَ الْمُكَاتَبُ كَانَ عَبْدًا لِأَهْلِ الْوَصَايَا لَا يَرْجِعُ إِلَى أَهْلِ الْمِيرَاثِ لِأَنَّهُمْ تَرَكُوهُ حِينَ خُيِّرُوا وَلِأَنَّ أَهْلَ الْوَصَايَا حِينَ أُسْلِمَ إِلَيْهِمْ ضَمِنُوهُ فَلَوْ مَاتَ لَمْ يَكُنْ لَهُمْ عَلَى الْوَرَثَةِ شَيْءٌ وَإِنْ مَاتَ الْمُكَاتَبُ قَبْلَ أَنْ يُؤَدِّيَ كِتَابَتَهُ وَتَرَكَ مَالًا هُوَ أَكْثَرُ مِمَّا عَلَيْهِ فَمَالُهُ لِأَهْلِ الْوَصَايَا وَإِنْ أَدَّى الْمُكَاتَبُ مَا عَلَيْهِ عَتَقَ وَرَجَعَ وَلَاؤُهُ إِلَى عَصَبَةِ الَّذِي عَقَدَ كِتَابَتَهُ قَالَ مَالِك فِي الْمُكَاتَبِ يَكُونُ لِسَيِّدِهِ عَلَيْهِ عَشَرَةُ آلَافِ دِرْهَمٍ فَيَضَعُ عَنْهُ عِنْدَ مَوْتِهِ أَلْفَ دِرْهَمٍ قَالَ مَالِك يُقَوَّمُ الْمُكَاتَبُ فَيُنْظَرُ كَمْ قِيمَتُهُ فَإِنْ كَانَتْ قِيمَتُهُ أَلْفَ دِرْهَمٍ فَالَّذِي وُضِعَ عَنْهُ عُشْرُ الْكِتَابَةِ وَذَلِكَ فِي الْقِيمَةِ مِائَةُ دِرْهَمٍ وَهُوَ عُشْرُ الْقِيمَةِ فَيُوضَعُ عَنْهُ عُشْرُ الْكِتَابَةِ فَيَصِيرُ ذَلِكَ إِلَى عُشْرِ الْقِيمَةِ نَقْدًا وَإِنَّمَا ذَلِكَ كَهَيْئَتِهِ لَوْ وُضِعَ عَنْهُ جَمِيعُ مَا عَلَيْهِ وَلَوْ فَعَلَ ذَلِكَ لَمْ يُحْسَبْ فِي ثُلُثِ مَالِ الْمَيِّتِ إِلَّا قِيمَةُ الْمُكَاتَبِ أَلْفُ دِرْهَمٍ وَإِنْ كَانَ الَّذِي وُضِعَ عَنْهُ نِصْفُ الْكِتَابَةِ حُسِبَ فِي ثُلُثِ مَالِ الْمَيِّتِ نِصْفُ الْقِيمَةِ وَإِنْ كَانَ أَقَلَّ مِنْ ذَلِكَ أَوْ أَكْثَرَ فَهُوَ عَلَى هَذَا الْحِسَابِ قَالَ مَالِك إِذَا وَضَعَ الرَّجُلُ عَنْ مُكَاتَبِهِ عِنْدَ مَوْتِهِ أَلْفَ دِرْهَمٍ مِنْ عَشَرَةِ آلَافِ دِرْهَمٍ وَلَمْ يُسَمِّ أَنَّهَا مِنْ أَوَّلِ كِتَابَتِهِ أَوْ مِنْ آخِرِهَا وُضِعَ عَنْهُ مِنْ كُلِّ نَجْمٍ عُشْرُهُ قَالَ مَالِك وَإِذَا وَضَعَ الرَّجُلُ عَنْ مُكَاتَبِهِ عِنْدَ الْمَوْتِ أَلْفَ دِرْهَمٍ مِنْ أَوَّلِ كِتَابَتِهِ أَوْ مِنْ آخِرِهَا وَكَانَ أَصْلُ الْكِتَابَةِ عَلَى ثَلَاثَةِ آلَافِ دِرْهَمٍ قُوِّمَ الْمُكَاتَبُ قِيمَةَ النَّقْدِ ثُمَّ قُسِمَتْ تِلْكَ الْقِيمَةُ فَجُعِلَ لِتِلْكَ الْأَلْفِ الَّتِي مِنْ أَوَّلِ الْكِتَابَةِ حِصَّتُهَا مِنْ تِلْكَ الْقِيمَةِ بِقَدْرِ قُرْبِهَا مِنْ الْأَجَلِ وَفَضْلِهَا ثُمَّ الْأَلْفُ الَّتِي تَلِي الْأَلْفَ الْأُولَى بِقَدْرِ فَضْلِهَا أَيْضًا ثُمَّ الْأَلْفُ الَّتِي تَلِيهَا بِقَدْرِ فَضْلِهَا أَيْضًا حَتَّى يُؤْتَى عَلَى آخِرِهَا تَفْضُلُ كُلُّ أَلْفٍ بِقَدْرِ مَوْضِعِهَا فِي تَعْجِيلِ الْأَجَلِ وَتَأْخِيرِهِ لِأَنَّ مَا اسْتَأْخَرَ مِنْ ذَلِكَ كَانَ أَقَلَّ فِي الْقِيمَةِ ثُمَّ يُوضَعُ فِي ثُلُثِ الْمَيِّتِ قَدْرُ مَا أَصَابَ تِلْكَ الْأَلْفَ مِنْ الْقِيمَةِ عَلَى تَفَاضُلِ ذَلِكَ إِنْ قَلَّ أَوْ كَثُرَ فَهُوَ عَلَى هَذَا الْحِسَابِ قَالَ مَالِك فِي رَجُلٍ أَوْصَى لِرَجُلٍ بِرُبُعِ مُكَاتَبٍ أَوْ أَعْتَقَ رُبُعَهُ فَهَلَكَ الرَّجُلُ ثُمَّ هَلَكَ الْمُكَاتَبُ وَتَرَكَ مَالًا كَثِيرًا أَكْثَرَ مِمَّا بَقِيَ عَلَيْهِ قَالَ مَالِك يُعْطَى وَرَثَةُ السَّيِّدِ وَالَّذِي أَوْصَى لَهُ بِرُبُعِ الْمُكَاتَبِ مَا بَقِيَ لَهُمْ عَلَى الْمُكَاتَبِ ثُمَّ يَقْتَسِمُونَ مَا فَضَلَ فَيَكُونُ لِلْمُوصَى لَهُ بِرُبُعِ الْمُكَاتَبِ ثُلُثُ مَا فَضَلَ بَعْدَ أَدَاءِ الْكِتَابَةِ وَلِوَرَثَةِ سَيِّدِهِ الثُّلُثَانِ وَذَلِكَ أَنَّ الْمُكَاتَبَ عَبْدٌ مَا بَقِيَ عَلَيْهِ مِنْ كِتَابَتِهِ شَيْءٌ فَإِنَّمَا يُورَثُ بِالرِّقِّ قَالَ مَالِك فِي مُكَاتَبٍ أَعْتَقَهُ سَيِّدُهُ عِنْدَ الْمَوْتِ قَالَ إِنْ لَمْ يَحْمِلْهُ ثُلُثُ الْمَيِّتِ عَتَقَ مِنْهُ قَدْرُ مَا حَمَلَ الثُّلُثُ وَيُوضَعُ عَنْهُ مِنْ الْكِتَابَةِ قَدْرُ ذَلِكَ إِنْ كَانَ عَلَى الْمُكَاتَبِ خَمْسَةُ آلَافِ دِرْهَمٍ وَكَانَتْ قِيمَتُهُ أَلْفَيْ دِرْهَمٍ نَقْدًا وَيَكُونُ ثُلُثُ الْمَيِّتِ أَلْفَ دِرْهَمٍ عَتَقَ نِصْفُهُ وَيُوضَعُ عَنْهُ شَطْرُ الْكِتَابَةِ قَالَ مَالِك فِي رَجُلٍ قَالَ فِي وَصِيَّتِهِ غُلَامِي فُلَانٌ حُرٌّ وَكَاتِبُوا فُلَانًا تُبَدَّأُ الْعَتَاقَةُ عَلَى الْكِتَابَةِ

کہا مالک نے اگر مولیٰ مرتے وقت اپنے مکاتب کو آزاد کر دے تو مکاتب کی اس حالت میں جس میں وہ ہے قیمت لگا دیں گے اگر قیمت اس کی بدل کتابت سے کم ہے تو ثلث مال میں وہ قیمت مکاتب کو معاف ہو جائے گی اور جس قدر بدل کتابت اس پر باقی ہے اس کی مقدار کی طرف خیال نہ آئے گا وہ اگر کسی کے ہاتھ سے مارا جائے تو اس کے قاتل پر قتل کے دن کی قیمت لازم آئے گی اور اگر مجروح ہو تو زخمی کرنے والے پر اس دن کی دیت لازم آئے گی اور ان سب امور میں کتابت کی مقدار کی طرف خیال نہ کریں گے کیونکہ جب تک اس پر بدل کتابت میں سے باقی ہے وہ غلام ہے البتہ اگر بدل کتابت قیمت سے کم باقی ہے تو جس قدر بدل کتابت باقی رہ گیا ہے وہ ثلث مال میں معاف ہو جائے گا گویا میت نے مکاتب کے واسطے اس قدر مال کی وصیت کی۔
کہا مالک نے تفسیر اس کی یہ ہے مثلا قیمت مکاتب کی ہزار درہم ہوں اور بدل کتابت میں اس پر سو درہم باقی ہوں تو گویا مولیٰ نے اس کے لئے سو درہم کی وصیت کی اگر ثلث مال میں سے سو درہم کی وصیت کی اگر ثلث مال میں سے سو درہم نکل سکیں تو آزاد ہو جائے گا۔
کہا مالک نے جو شخص اپنے غلام کو مکاتب کرے مرتے وقت تو اس کی قیمت لگا دیں گے اگر ثلث مال میں گنجائش ہوگی تو یہ عقد کتابت جائز ہو گا۔
کہا مالک نے اس کی تفسیر یہ ہے کہ غلام کی قیمت ہزار دینار ہو اور مولیٰ اس کو مرتے وقت دو سو دینار کو مکاتب کر گیا اور ثلث مال مولیٰ کا ہزار دینار کے مقدار ہو تو کتابت جائز ہوگی گویا یہ مولیٰ نے وصیت کی اپنے مکاتب کے لئے ثلث مال میں اگر مولیٰ نے اور بھی لوگوں کو وصیتیں کی ہیں اور ثلث مال مکاتب کی قیمت سے زیادہ نہیں ہے تو پہلے کتابت کی وصیت کو ادا کریں گے کیونکہ کتابت کا نتیجہ آزادی ہے اور آزادی اور وصیتوں پر مقدم ہے پھر اور وصیت والوں کو حکم ہوگا کہ مکاتب کا پیچھا کریں اور اس سے اپنی وصیتیں وصول کریں اور میت کے وارثوں کو اختیار ہے چاہیں وصیت والوں کو ان کی وصیتیں ادا کریں اور مکاتب کی کتابت آپ لے لیں اگر چاہیں مکاتب کو اور اس کے بدل کتابت کو وصیت والوں کے حوالے کر دیں کیونکہ ثلث مال مکاتب ہی میں رہ گیا ہے اور اس واسطے کہ جب کوئی شخص وصیت کرے پھر اس کے وارث یہ کہیں کہ یہ وصیت ثلث سے زیادہ ہے اور میت نے اپنے اختیار سے زیادہ تصرف کیا تو اس کے ورثہ کو اختیار ہوگا چاہیں تو وصیت والوں کو ان کی وصیتیں ادا کریں اور چاہیں تو میت کا ثلث مال وصیت والوں کے سپرد کر دیں اگر وارثوں نے مکاتب کو وصیت والوں کے سپرد کر دیا تو بدل کتابت وصیت والوں کا ہو جائے گا اب اگر مکاتب نے بدل کتابت ادا کر دیا تو سب وصیت والے اپنے حصوں کے موافق بانٹ لیں گے اگر مکاتب عاجز ہو گیا تو وصیت والوں کا غلام ہو جائے گا اب وصیت والے اس غلام کو وارثوں پر پھیر نہیں سکتے کیونکہ وارثوں نے اپنے اختیار سے اسے چھوڑ دیا اور اس واسطے کہ وصیت والوں کو جب وہ غلام مل گیا تو وہ اس کے ضامن ہو گئے اگر وہ غلام مر جاتا تو وارثوں سے یہ کچھ نہ لے سکتے اگر مکاتب بدل کتابت ادا کرنے سے پہلے مر گیا اور بدل کتابت سے زیادہ مال چھوڑ گیا تو وہ مال وصیت والوں کو ملے گا اگر مکاتب نے بدل کتابت ادا کر دیا تو وہ آزاد ہو جائے گا اور ولاء اس کی مکاتب کرنے والے کے عصبوں کو ملے گی۔
کہا مالک نے جس مکاتب پر مولیٰ کے ہزار درہم آتے ہوں پھر مولیٰ مرتے وقت ہزار درہم معاف کر دے تو مکاتب کی قیمت لگائی جائے گی اگر اس کی قیمت ہزار درہم ہوں گے تو گویا دسواں حصہ کتابت کا معاف ہوا اور قیمت کی رو سے دو سو درہم ہوئے تو گویا دسواں حصہ قیمت کا اس نے معاف کر دیا اس کی مثال ایسی ہے کہ اگر مولیٰ سب بدل کتابت کو معاف کر دیتا تو ثلث مال میں صرف مکاتب کی قیمت کا حساب ہوتا یعنی ہزار درہم کا اگر نصف معاف کرتا تو ثلث مال میں نصف کا حساب ہوتا اگر اس سے کم زیادہ ہو وہ بھی اسی حساب سے۔
کہا مالک نے جو شخص مرتے وقت اپنے مکاتب کو ہزار درہم میں سے معاف کر دے مگر یہ نہ کہے کہ کون سی قسط میں یہ معافی ہوگی اول میں یا آخر میں تو ہر قسط میں سے دسواں حصہ معاف کیا جائے گا۔
کہا مالک نے جب آدمی اپنے مکاتب کو ہزار درہم اول کتابت یا آخر کتابت میں معاف کر دے اور بدل کتابت تین ہزار درہم ہوں تو مکاتب کی قیمت لگا دیں گے پھر اس قیمت کو تقسیم کریں گے ہر ایک ہزار پر جو ہزار کہ مدت اس کی کم ہے اس کی قیمت کم ہوگی بہ نسبت اس ہزار کے جو اس کے بعد سے اسی طرح جو ہزار سب کے اخیر میں ہوگا اس کی قیمت سب سے کم ہوگی کیونکہ جس قدر میعاد بڑھتی جائے گی اسی قدر قیمت گھٹتی جائے گی پھر جس ہزار پر معافی ہوئی ہے اس کی جو قیمت ان کو پڑے گی وہ ثلث مال میں سے وضع کی جائے گی اگر اس سے کم زیادہ ہو وہ بھی اسی حساب سے ہے۔
کہا مالک نے جس شخص نے مرتے وقت ربع مکاتب کی کسی کے لئے وصیت کی اور ربع کو آزاد کر دیا پھر وہ شخص مر گیا بعد اس کے مکاتب مر گیا اور بدل کتابت سے زیادہ مال چھوڑ گیا تو پہلے مولیٰ کے وارثوں کو اور موصی لہ کو جس قدر بدل کتابت باقی تھا دلا دیں گے پھر جس قدر مال بچ جائے گا ثلث اس میں سے موصی لہ کو ملے گا اور دو ثلث وارثوں کو۔
کہا مالک نے جس مکاتب کو مولیٰ مرتے وقت آزاد کر دے اور ثلث میں سے وہ آزاد نہ ہو سکے تو جس قدر گنجائش ہوگی اسی قدر آزاد ہوگا اور بدل کتابت میں سے اتنا وضع ہو جائے گا مثلا مکاتب پر پانچ ہزار درہم تھے اور اس کی قیمت دو ہزار درہم تھی اور میت کا ثلث مال ہزار درہم ہے تو نصف مکاتب آزاد ہو جائے گا اور نصف بدل کتابت یعنی اڑھائی ہزار روپیہ ساقط ہو جائیں گے۔
کہا مالک نے اگر ایک شخص نے وصیت کی کہ فلانا غلام میرا آزاد ہے اور فلانے کو مکاتب کرنا پھر ثلث مال میں دونوں کی گنجائش نہ ہو تو آزادی مقدم ہوگی کتابت پر۔

Malik said, The best of what I have heard about a mukatab whose master frees him at death, is that the mukatab is valued according to what he would fetch if he were sold. If that value is less than what remains against him of his kitaba, his freedom is taken from the third that the deceased can bequeath. One does not look at the number of dirhams which remain against him in his kitaba. That is because had he been killed, his killer would not be in debt for other than his value on the day he killed him. Had he been injured, the one who injured him would not be liable for other than the blood-money of the injury on the day of his injury. One does not look at how much he has paid of dinars and dirhams of the contract he has written because he is a slave as long as any of his kitaba remains. If what remains in his kitaba is less than his value, only whatever of his kitaba remains owing from him is taken into account in the third of the property of the deceased. That is because the deceased left him what remains of his kitaba and so it becomes a bequest which the deceased made."

یہ حدیث شیئر کریں