جس مکاتب کا آزاد کرنا درست نہیں اس کا بیان
راوی:
بَاب مَا لَا يَجُوزُ مِنْ عِتْقِ الْمُكَاتَبِ قَالَ مَالِك إِذَا كَانَ الْقَوْمُ جَمِيعًا فِي كِتَابَةٍ وَاحِدَةٍ لَمْ يُعْتِقْ سَيِّدُهُمْ أَحَدًا مِنْهُمْ دُونَ مُؤَامَرَةِ أَصْحَابِهِ الَّذِينَ مَعَهُ فِي الْكِتَابَةِ وَرِضًا مِنْهُمْ وَإِنْ كَانُوا صِغَارًا فَلَيْسَ مُؤَامَرَتُهُمْ بِشَيْءٍ وَلَا يَجُوزُ ذَلِكَ عَلَيْهِمْ قَالَ وَذَلِكَ أَنَّ الرَّجُلَ رُبَّمَا كَانَ يَسْعَى عَلَى جَمِيعِ الْقَوْمِ وَيُؤَدِّي عَنْهُمْ كِتَابَتَهُمْ لِتَتِمَّ بِهِ عَتَاقَتُهُمْ فَيَعْمِدُ السَّيِّدُ إِلَى الَّذِي يُؤَدِّي عَنْهُمْ وَبِهِ نَجَاتُهُمْ مِنْ الرِّقِّ فَيُعْتِقُهُ فَيَكُونُ ذَلِكَ عَجْزًا لِمَنْ بَقِيَ مِنْهُمْ وَإِنَّمَا أَرَادَ بِذَلِكَ الْفَضْلَ وَالزِّيَادَةَ لِنَفْسِهِ فَلَا يَجُوزُ ذَلِكَ عَلَى مَنْ بَقِيَ مِنْهُمْ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا ضَرَرَ وَلَا ضِرَارَ وَهَذَا أَشَدُّ الضَّرَرِ قَالَ مَالِك فِي الْعَبِيدِ يُكَاتَبُونَ جَمِيعًا إِنَّ لِسَيِّدِهِمْ أَنْ يُعْتِقَ مِنْهُمْ الْكَبِيرَ الْفَانِيَ وَالصَّغِيرَ الَّذِي لَا يُؤَدِّي وَاحِدٌ مِنْهُمَا شَيْئًا وَلَيْسَ عِنْدَ وَاحِدٍ مِنْهُمَا عَوْنٌ وَلَا قُوَّةٌ فِي كِتَابَتِهِمْ فَذَلِكَ جَائِزٌ لَهُ
کہا مالک نے اگر چند غلام ایک ہی عقد میں مکاتب کئے جائیں تو مولیٰ ان میں سے ایک غلام کو آزاد نہیں کر سکتا جب تک باقی مکاتب راضی نہ ہوں اگر وہ کم سن ہوں تو ان کی رضامندی کا اعتبار نہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ چند غلاموں میں ایک غلام نہایت ہوشیار اور محنتی ہوتا ہے اس کے سبب سے توقع یہ ہوتی ہے کہ محنت مزدوری کر کے اوروں کو بھی آزاد کرا دے مولیٰ کیا کرتا کہ اسی شخص کو آزاد کر دیتا ہے تاکہ باقی غلام محنت سے عاجز ہو کر غلام ہو جائیں تو یہ جائز نہیں ہے ۔ کیونکہ اس میں باقی غلاموں کا ضرر ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسلام میں ضرر نہیں ہے ۔
کہا مالک نے اگر چند غلام مکاتب کئے جائیں اور ان میں کوئی غلام ایسا ہو کہ نہایت بوڑھا ہو یا نہایت کم سن ہو جس کے سبب سے اور غلاموں کو بدل کتابت کی ادا کرنے میں مدد نہ ملتی ہو تو مولیٰ کو اس کا آزاد کرنا درست ہے۔
Malik said, "If people are together in one kitaba, their master cannot free one of them without consulting his companions who are with him in the kitaba and obtaining their consent. If they are young, however, their consultation means nothing and it is not permitted to them. That is because a man might work for all the people and he might pay their kitaba for them to complete their freedom. Their master approaches the one who will pay for them and their rescue from slavery is through him. He frees him and so makes those who remain unable to pay. He does it intending benefit and increase for himself. It is not permitted for him to do that to those of them who remain. The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, said, 'There must be no harm nor return of harm.' This is the most severe harm."