مکاتب کے احکام کے بیان
راوی:
عَنْ حُمَيْدِ بْنِ قَيْسٍ الْمَکِّيِّ أَنَّ مُکَاتَبًا کَانَ لِابْنِ الْمُتَوَکِّلِ هَلَکَ بِمَکَّةَ وَتَرَکَ عَلَيْهِ بَقِيَّةً مِنْ کِتَابَتِهِ وَدُيُونًا لِلنَّاسِ وَتَرَکَ ابْنَتَهُ فَأَشْکَلَ عَلَی عَامِلِ مَکَّةَ الْقَضَائُ فِيهِ فَکَتَبَ إِلَی عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ مَرْوَانَ يَسْأَلُهُ عَنْ ذَلِکَ فَکَتَبَ إِلَيْهِ عَبْدُ الْمَلِکِ أَنْ ابْدَأْ بِدُيُونِ النَّاسِ ثُمَّ اقْضِ مَا بَقِيَ مِنْ کِتَابَتِهِ ثُمَّ اقْسِمْ مَا بَقِيَ مِنْ مَالِهِ بَيْنَ ابْنَتِهِ وَمَوْلَاهُ
قَالَ مَالِك الْأَمْرُ عِنْدَنَا أَنَّهُ لَيْسَ عَلَى سَيِّدِ الْعَبْدِ أَنْ يُكَاتِبَهُ إِذَا سَأَلَهُ ذَلِكَ وَلَمْ أَسْمَعْ أَنَّ أَحَدًا مِنْ الْأَئِمَّةِ أَكْرَهَ رَجُلًا عَلَى أَنْ يُكَاتِبَ عَبْدَهُ وَقَدْ سَمِعْتُ بَعْضَ أَهْلِ الْعِلْمِ إِذَا سُئِلَ عَنْ ذَلِكَ فَقِيلَ لَهُ إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يَقُولُ فَكَاتِبُوهُمْ إِنْ عَلِمْتُمْ فِيهِمْ خَيْرًا يَتْلُو هَاتَيْنِ الْآيَتَيْنِ وَإِذَا حَلَلْتُمْ فَاصْطَادُوا فَإِذَا قُضِيَتْ الصَّلَاةُ فَانْتَشِرُوا فِي الْأَرْضِ وَابْتَغُوا مِنْ فَضْلِ اللَّهِ قَالَ مَالِك وَإِنَّمَا ذَلِكَ أَمْرٌ أَذِنَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِيهِ لِلنَّاسِ وَلَيْسَ بِوَاجِبٍ عَلَيْهِمْ قَالَ مَالِك و سَمِعْت بَعْضَ أَهْلِ الْعِلْمِ يَقُولُ فِي قَوْلِ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى وَآتُوهُمْ مِنْ مَالِ اللَّهِ الَّذِي آتَاكُمْ إِنَّ ذَلِكَ أَنْ يُكَاتِبَ الرَّجُلُ غُلَامَهُ ثُمَّ يَضَعُ عَنْهُ مِنْ آخِرِ كِتَابَتِهِ شَيْئًا مُسَمًّى قَالَ مَالِك فَهَذَا الَّذِي سَمِعْتُ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ وَأَدْرَكْتُ عَمَلَ النَّاسِ عَلَى ذَلِكَ عِنْدَنَا قَالَ مَالِك وَقَدْ بَلَغَنِي أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ كَاتَبَ غُلَامًا لَهُ عَلَى خَمْسَةٍ وَثَلَاثِينَ أَلْفَ دِرْهَمٍ ثُمَّ وَضَعَ عَنْهُ مِنْ آخِرِ كِتَابَتِهِ خَمْسَةَ آلَافِ دِرْهَمٍ قَالَ مَالِك الْأَمْرُ عِنْدَنَا أَنَّ الْمُكَاتَبَ إِذَا كَاتَبَهُ سَيِّدُهُ تَبِعَهُ مَالُهُ وَلَمْ يَتْبَعْهُ وَلَدُهُ إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطَهُمْ فِي كِتَابَتِهِ قَالَ يَحْيَى سَمِعْت قَوْله تَعَالَى يَقُولُ فِي الْمُكَاتَبِ يُكَاتِبُهُ سَيِّدُهُ وَلَهُ جَارِيَةٌ بِهَا حَبَلٌ مِنْهُ لَمْ يَعْلَمْ بِهِ هُوَ وَلَا سَيِّدُهُ يَوْمَ كِتَابَتِهِ فَإِنَّهُ لَا يَتْبَعُهُ ذَلِكَ الْوَلَدُ لِأَنَّهُ لَمْ يَكُنْ دَخَلَ فِي كِتَابَتِهِ وَهُوَ لِسَيِّدِهِ فَأَمَّا الْجَارِيَةُ فَإِنَّهَا لِلْمُكَاتَبِ لِأَنَّهَا مِنْ مَالِهِ قَالَ مَالِك فِي رَجُلٍ وَرِثَ مُكَاتَبًا مِنْ امْرَأَتِهِ هُوَ وَابْنُهَا إِنَّ الْمُكَاتَبَ إِنْ مَاتَ قَبْلَ أَنْ يَقْضِيَ كِتَابَتَهُ اقْتَسَمَا مِيرَاثَهُ عَلَى كِتَابِ اللَّهِ وَإِنْ أَدَّى كِتَابَتَهُ ثُمَّ مَاتَ فَمِيرَاثُهُ لِابْنِ الْمَرْأَةِ وَلَيْسَ لِلزَّوْجِ مِنْ مِيرَاثِهِ شَيْءٌ قَالَ مَالِك فِي الْمُكَاتَبِ يُكَاتِبُ عَبْدَهُ قَالَ يُنْظَرُ فِي ذَلِكَ فَإِنْ كَانَ إِنَّمَا أَرَادَ الْمُحَابَاةَ لِعَبْدِهِ وَعُرِفَ ذَلِكَ مِنْهُ بِالتَّخْفِيفِ عَنْهُ فَلَا يَجُوزُ ذَلِكَ وَإِنْ كَانَ إِنَّمَا كَاتَبَهُ عَلَى وَجْهِ الرَّغْبَةِ وَطَلَبِ الْمَالِ وَابْتِغَاءِ الْفَضْلِ وَالْعَوْنِ عَلَى كِتَابَتِهِ فَذَلِكَ جَائِزٌ لَهُ قَالَ مَالِك فِي رَجُلٍ وَطِئَ مُكَاتَبَةً لَهُ إِنَّهَا إِنْ حَمَلَتْ فَهِيَ بِالْخِيَارِ إِنْ شَاءَتْ كَانَتْ أُمَّ وَلَدٍ وَإِنْ شَاءَتْ قَرَّتْ عَلَى كِتَابَتِهَا فَإِنْ لَمْ تَحْمِلْ فَهِيَ عَلَى كِتَابَتِهَا قَالَ مَالِك الْأَمْرُ الْمُجْتَمَعُ عَلَيْهِ عِنْدَنَا فِي الْعَبْدِ يَكُونُ بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ إِنَّ أَحَدَهُمَا لَا يُكَاتِبُ نَصِيبَهُ مِنْهُ أَذِنَ لَهُ بِذَلِكَ صَاحِبُهُ أَوْ لَمْ يَأْذَنْ إِلَّا أَنْ يُكَاتِبَاهُ جَمِيعًا لِأَنَّ ذَلِكَ يَعْقِدُ لَهُ عِتْقًا وَيَصِيرُ إِذَا أَدَّى الْعَبْدُ مَا كُوتِبَ عَلَيْهِ إِلَى أَنْ يَعْتِقَ نِصْفُهُ وَلَا يَكُونُ عَلَى الَّذِي كَاتَبَ بَعْضَهُ أَنْ يَسْتَتِمَّ عِتْقَهُ فَذَلِكَ خِلَافُ مَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَعْتَقَ شِرْكًا لَهُ فِي عَبْدٍ قُوِّمَ عَلَيْهِ قِيمَةَ الْعَدْلِ قَالَ مَالِك فَإِنْ جَهِلَ ذَلِكَ حَتَّى يُؤَدِّيَ الْمُكَاتَبُ أَوْ قَبْلَ أَنْ يُؤَدِّيَ رَدَّ إِلَيْهِ الَّذِي كَاتَبَهُ مَا قَبَضَ مِنْ الْمُكَاتَبِ فَاقْتَسَمَهُ هُوَ وَشَرِيكُهُ عَلَى قَدْرِ حِصَصِهِمَا وَبَطَلَتْ كِتَابَتُهُ وَكَانَ عَبْدًا لَهُمَا عَلَى حَالِهِ الْأُولَى قَالَ مَالِك فِي مُكَاتَبٍ بَيْنَ رَجُلَيْنِ فَأَنْظَرَهُ أَحَدُهُمَا بِحَقِّهِ الَّذِي عَلَيْهِ وَأَبَى الْآخَرُ أَنْ يُنْظِرَهُ فَاقْتَضَى الَّذِي أَبَى أَنْ يُنْظِرَهُ بَعْضَ حَقِّهِ ثُمَّ مَاتَ الْمُكَاتَبُ وَتَرَكَ مَالًا لَيْسَ فِيهِ وَفَاءٌ مِنْ كِتَابَتِهِ قَالَ مَالِك يَتَحَاصَّانِ مَا تَرَكَ بِقَدْرِ مَا بَقِيَ لَهُمَا عَلَيْهِ يَأْخُذُ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا بِقَدْرِ حِصَّتِهِ فَإِنْ تَرَكَ الْمُكَاتَبُ فَضْلًا عَنْ كِتَابَتِهِ أَخَذَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا مَا بَقِيَ مِنْ الْكِتَابَةِ وَكَانَ مَا بَقِيَ بَيْنَهُمَا بِالسَّوَاءِ فَإِنْ عَجَزَ الْمُكَاتَبُ وَقَدْ اقْتَضَى الَّذِي لَمْ يُنْظِرْهُ أَكْثَرَ مِمَّا اقْتَضَى صَاحِبُهُ كَانَ الْعَبْدُ بَيْنَهُمَا نِصْفَيْنِ وَلَا يَرُدُّ عَلَى صَاحِبِهِ فَضْلَ مَا اقْتَضَى لِأَنَّهُ إِنَّمَا اقْتَضَى الَّذِي لَهُ بِإِذْنِ صَاحِبِهِ وَإِنْ وَضَعَ عَنْهُ أَحَدُهُمَا الَّذِي لَهُ ثُمَّ اقْتَضَى صَاحِبُهُ بَعْضَ الَّذِي لَهُ عَلَيْهِ ثُمَّ عَجَزَ فَهُوَ بَيْنَهُمَا وَلَا يَرُدُّ الَّذِي اقْتَضَى عَلَى صَاحِبِهِ شَيْئًا لِأَنَّهُ إِنَّمَا اقْتَضَى الَّذِي لَهُ عَلَيْهِ وَذَلِكَ بِمَنْزِلَةِ الدَّيْنِ لِلرَّجُلَيْنِ بِكِتَابٍ وَاحِدٍ عَلَى رَجُلٍ وَاحِدٍ فَيُنْظِرُهُ أَحَدُهُمَا وَيَشِحُّ الْآخَرُ فَيَقْتَضِي بَعْضَ حَقِّهِ ثُمَّ يُفْلِسُ الْغَرِيمُ فَلَيْسَ عَلَى الَّذِي اقْتَضَى أَنْ يَرُدَّ شَيْئًا مِمَّا أَخَذَ
حمید بن قیس مکی سے روایت ہے کہ ایک مکابت ابن متوکل کا مکہ میں مر گیا اور کچھ بدل کتابت اس پر باقی رہ گیا تھا اور لگوں کا قرض بھی تھا اور ایک بیٹی چھوڑ گیا تو مکہ کے عامل کو اس باب میں حکم کرنا دشوار ہو تو اس نے عبدالملک بن مروان کو لکھا عبدالملک نے اس کے جواب میں لکھا کہ پہلے لوگوں کا قرض ادا کر پھر جس قدر بدل کتابت باقی رہ گیا ہے اس کو ادا کر بعد اس کے جو کچھ بچے وہ اس کی بیٹی اور مولیٰ کو تقسیم کر دے ۔
کہا مالک نے ہمارے نزدیک یہ حکم ہے اگر غلام اپنے مولیٰ کو کہے مجھ کو مکاتب کردے تو مولیٰ پر ضروری نہیں خواہ مخواہ مکاتب کرے اور میں نے کسی عالم سے نہیں سنا کہ مولیٰ پر جبر ہوگا اپنے غلام کے مکاتب کرنے پر اور جب وہ شخص اس نے اللہ جل جلالہ کے اس قول کو بیان کرتا کہ مکاتب کرو اپنے غلاموں کو اگر اس میں بہتری جانو تو وہ یہ آئیتں پڑھتے جب تم احرام کھول ڈالو شکار کرو۔ جب نماز ہوجائے تو پھیل جاؤ زمین میں اور اللہ کا فضل ڈھونڈو۔
کہا مالک بلکہ یہ امر اذن کے واسطے ہے نہ کہ وجودجوب کے واسطے۔
کہا مالک نے میں نے بعض اہل علم سے سنا اس آیت کی تفسیر میں (دو تم اپنے مکاتبوں کو اس مالک سے جو دیا تم کو اللہ تعالیٰ نے) کہتے تھے مراد اس آیت سے یہ ہے کہ آدمی اپنے غلام کو مکاتب کرے پھر اس کے بدل کتابت میں سے کچھ معاف کردے۔
کہا مالک نے میں نے یہ اچھا سنا اور اسی پر لوگوں کو عمل کرتے ہوئے پایا۔
کہا مالک نے جب غلام مکاتب ہوجائے اس کا مال اسی کو ملے گا۔ مگر اولاد اس کے عقد کتابت میں داخل نہ ہوگی البتہ جب شرط لگائے تو اولاد بھی داخل ہوگی۔
کہا مالک نے جس شخص نے اپنے غلام کو مکاتب کیا اور اس غلام کی ایک لونڈی تھی جو حاملہ تھی اس سے مگر حمل کا حال نہ غلام کو معلوم تھا نہ مولیٰ کو تو وہ بچہ جب پیدا ہوگا مکاتب کو نہ ملے گا بلکہ مولیٰ کو ملے گا البتہ لونڈی مکاتب ہی کی رہے گی کیونکہ وہ اس کا مال ہے۔
کہا مالک نے اگر ایک عورت اپنا مکاتب چھوڑ کر مرگئی اور اس کے دو وارث ہیں ایک خاوند اور ایک لڑکا اس عورت کا پھر مکاتب مر گیا قبل ادا کرنے بدل کتابت کے تو خاوند اور لڑکا موافق کتاب اللہ کے اس کی میراث کو تقسیم کرلیں گے ۔ (ایک ربع خاوند کا ہوگا اور باقی بیٹے کا) اور جو بعد ادا کرنے بدل کتابت کے مرا تو میراث اس کی سب بیٹے کو ملے گی خاوند کو کچھ نہ ملے گا۔
کہا مالک نے اگر مکاتب اپنے غلام کو مکاتب کرے تو دیکھیں گے اگر اس نے رعایت کے طور پر بدل کتابت کم ٹھہریا ہے تو یہ کتابت جائز نہ ہوگی اور جو بدل کتابت اپنا فائدہ دیکھ کر ٹھہرایا ہے تو جائز ہوگی۔
کہا مالک نے جو شخص اپنی مکاتبہ لونڈی سے صحبت کرے اور وہ حاملہ ہوجائے تو اس لونڈی کو اختیار ہے چاہے وہ ام ولد بن کر رہے چاہے اپنی کتابت قائم رکھے اگر حاملہ نہ ہو تو وہ مکاتب رہے گی ۔
کہا مالک نے ہمارے نزدیک یہ حکم اتفاقی ہے کہ جو غلام دو آدمیوں میں مشترکہ ہو اس کو کوئی مکاتب نہیں کرسکتا اگرچہ دوسراشریک اجزات بھی دے بلکہ دونوں شریک مل کر مکاتب کرسکتے ہیں کیونکہ اگر ایک شرفیک اپنے حصہ کو مکاتب کردے گا اور مکاتب بدل کتابت ادا کردے گا تو اس قدر حصہ آزاد ہوناپڑے گا اب اس شریک پر جس نے کچھ حصہ آزاد کیا لام نہیں کہ دوسرے شریک کو ضمانت دے کر اس کی آزادی پوری کرے کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ حکم فرمایا ہے دوسرے شریک کے حصہ کی قیمت ادا کرنے کا وہ عتاق میں ہے نہ کی کتابت میں ۔
کہا مالک نے اگر اس شریک کو یہ مسئلہ معلوم نہ ہو وہ اپنے حصہ کو مکاتب کرکے کل یا بعض بدل کتابت وصول کرے تو جس قعف وصول کیا ہو اس کو وہ اور اس کا شریک اپنے حصوں کو موافق بانٹ لیں کتابت باطل ہوجائے گی اور وہ مکاتب بدستور غلام رہے گا۔
کہا مالک نے جو مکاتب دو آدمیوں میں مشترک ہو پھر ایک آدمی ان میں سے اس کو مہلت دے اور دوسرانہ دے اور جس شخص نے مہلت نہ دی وہ اپنا کچھ حق وصول کرلے بعد اس کے مکاتب مرجائے اور اس قدر مال نہ چھوڑے کہ اس کے بدل کتابت کو کافی ہو تو جس قدر مال چھوڑ گیا ہے تو پہلے دونوں شریک اپنے اپنے بقایا وصول کر کے جو کچھ بچے گا برابر بانٹ لیں گے۔ اگر مکاتب عاجز ہوگا اور جس شخص نے مہلت نہ دی اس نے دوسرے شریک کی نسبت کچھ زیادہ وصول کرلیا ہے تو غلام دونوں میں آدھا آدھا مشترک رہے گا اور جس نے زیادہ لیا ہے وہ اپنے شریک کو کچھ نہ پھیرے گا کیونکہ اس نے اپنے شریک کی اجازت سے لیا ہے ۔ اگر ایک نے اپنا حصہ معاف کردیا تھا اور دوسرے نے کچھ وصول کیا پھر غلام عاجز ہوگیا تو وہ غلام دونوں میں مشترک رہے گا اور جس نے کچھ وصول کرلیا ہے وہ دوسرے شریک کو کچھ نہ دے گا کیونکہ اس نے اپنا حق وصول کیا اس کی مثال یہ ہے کہ دو آدمیوں کا قرض ایک ہی دستاویز کی فو سے ایک آدمی پر ہو پھر ایک شخص اس کو مہلت دے اور دوسرا حرض کرکے کچھ وصول کرلے بعد اس کے قرض دار مفلس ہوجائے پھر جس شخص نے وصول کرلیا ہے وہ دوسرے شریک کو اس میں سے کچھ نہ دے گا۔
Malik related to me from Humayd ibn Qays al-Makki that a son of al-Mutawakkil had a mukatab who died at Makka and left (enough to pay) the rest of his kitaba and he owed some debts to people. He also left a daughter. The governor of Makka was not certain about how to judge in the case, so he wrote to Abd al-Malik ibn Marwan to ask him about it. Abd al-Malik wrote to him, "Begin with the debts owed to people, and then pay what remains of his kitaba. Then divide what remains of the property between the daughter and the master."