ولاء کی میراث کا بیان
راوی:
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَکْرِ بْنِ حَزْمٍ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَبُوهُ أَنَّهُ کَانَ جَالِسًا عِنْدَ أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ فَاخْتَصَمَ إِلَيْهِ نَفَرٌ مِنْ جُهَيْنَةَ وَنَفَرٌ مِنْ بَنِي الْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ وَکَانَتْ امْرَأَةٌ مِنْ جُهَيْنَةَ عِنْدَ رَجُلٍ مِنْ بَنِي الْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ يُقَالُ لَهُ إِبْرَاهِيمُ بْنُ کُلَيْبٍ فَمَاتَتْ الْمَرْأَةُ وَتَرَکَتْ مَالًا وَمَوَالِيَ فَوَرِثَهَا ابْنُهَا وَزَوْجُهَا ثُمَّ مَاتَ ابْنُهَا فَقَالَ وَرَثَتُهُ لَنَا وَلَائُ الْمَوَالِي قَدْ کَانَ ابْنُهَا أَحْرَزَهُ فَقَالَ الْجُهَنِيُّونَ لَيْسَ کَذَلِکَ إِنَّمَا هُمْ مَوَالِي صَاحِبَتِنَا فَإِذَا مَاتَ وَلَدُهَا فَلَنَا وَلَاؤُهُمْ وَنَحْنُ نَرِثُهُمْ فَقَضَی أَبَانُ بْنُ عُثْمَانَ لِلْجُهَنِيِّينَ بِوَلَائِ الْمَوَالِي
عَنْ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ قَالَ فِي رَجُلٍ هَلَکَ وَتَرَکَ بَنِينَ لَهُ ثَلَاثَةً وَتَرَکَ مَوَالِيَ أَعْتَقَهُمْ هُوَ عَتَاقَةً ثُمَّ إِنَّ الرَّجُلَيْنِ مِنْ بَنِيهِ هَلَکَا وَتَرَکَا أَوْلَادًا فَقَالَ سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ يَرِثُ الْمَوَالِيَ الْبَاقِي مِنْ الثَّلَاثَةِ فَإِذَا هَلَکَ هُوَ فَوَلَدُهُ وَوَلَدُ إِخْوَتِهِ فِي وَلَائِ الْمَوَالِي شَرَعٌ سَوَائٌ
عبداللہ بن ابی بکر بن حزم کے والد ابن بن عثمان کے پاس بیٹھے ہوئے تھے اتنے میں کچھ لوگ جہنیہ کے اور کچ لوگ بنی الحارث بن خزرج کے لڑتے جھگڑتے آئے مقدمہ یہ تھا کہ ایک جہنیہ کے نکاح میں تھی ایک شخص بنی الحارث بن خزرج میں سے جس کا نام ابرہیم بن کلیب تھا وہ عورت مر گئی اور مال اور غلام آزاد کئے ہوئے چھوڑ گئی اس کا خاوند اور بیٹا وارث ہوا پھر اس کا بیٹا مر گیا اب بیٹے کو وارثوں نے کہا ولا ہم کے ملے گی کیونکہ عورت کا بیٹا اس ولا پر قابض ہو گیا تھا اور جہنیہ کے لوگ یہ کہتے تھے کہ ولا کے مستحق ہم ہیں اس لئے وہ غلام ہمارے کنبے کی عورت کے غلام ہیں جب اس عورت کا لڑکا مر گیا ولا ہم کے ملے گی ابان بن عثما نے جہنیہ کے لوگوں کو ولا دیلائی ۔
عید بن مسیب نے کہا جو شخص مر جائے اور تین بیٹے چھوڑ جائے اور آزاد کئے ہوئے غلام چھوڑ جائے پھر تینوں بیٹوں میں سے دو بیٹے مر جائیں اور اولاد اپنی چھوڑ جائیں تو ولا کا واث تیسر ابھائی ہو گیا جب وہ مرجائے تو اس کی اولاد اور ان دونوں بھائیوں کی اولاد ول کے استحقاق میں برابر ہوگی ۔
Malik related to me from Abdullah ibn Abi Bakr ibn Hazm that his father told him that he was sitting with Aban ibn Uthman, and an argument was brought to him between some people from the Juhayna tribe and some people from the Banu al-Harith ibn al-Khazraj. A woman of the Juhayna tribe was married to a man from the Banu al-Harith ibn al-Khazraj, called Ibrahim ibn Kulayb. She died and left property and mawali, and her son and husband inherited them from her. Then her son died and his heirs said, "We have the wala' of the mawali. Her son obtained them." Those of the Juhayna said, "It is not like that. They are the mawali of our female associate. When her child died, we have their wala' and we inherit them." Aban ibn Uthman gave a judgement that the people from the Juhayna tribe did indeed have the wala' of the mawali.