موطا امام مالک ۔ جلد اول ۔ کتاب عتق اور ولاء کے بیان میں ۔ حدیث 1157

جن بردوں کا آزاد کرنا درست ہنہیں واجب اعتاق میں

راوی:

أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ سُئِلَ عَنْ الرَّقَبَةِ الْوَاجِبَةِ هَلْ تُشْتَرَى بِشَرْطٍ فَقَالَ لَا قَالَ مَالِك وَذَلِكَ أَحْسَنُ مَا سَمِعْتُ فِي الرِّقَابِ الْوَاجِبَةِ أَنَّهُ لَا يَشْتَرِيهَا الَّذِي يُعْتِقُهَا فِيمَا وَجَبَ عَلَيْهِ بِشَرْطٍ عَلَى أَنْ يُعْتِقَهَا لِأَنَّهُ إِذَا فَعَلَ ذَلِكَ فَلَيْسَتْ بِرَقَبَةٍ تَامَّةٍ لِأَنَّهُ يَضَعُ مِنْ ثَمَنِهَا لِلَّذِي يَشْتَرِطُ مِنْ عِتْقِهَا قَالَ مَالِك وَلَا بَأْسَ أَنْ يَشْتَرِيَ الرَّقَبَةَ فِي التَّطَوُّعِ وَيَشْتَرِطَ أَنْ يُعْتِقَهَا قَالَ مَالِك إِنَّ أَحْسَنَ مَا سُمِعَ فِي الرِّقَابِ الْوَاجِبَةِ أَنَّهُ لَا يَجُوزُ أَنْ يُعْتَقَ فِيهَا نَصْرَانِيٌّ وَلَا يَهُودِيٌّ وَلَا يُعْتَقُ فِيهَا مُكَاتَبٌ وَلَا مُدَبَّرٌ وَلَا أُمُّ وَلَدٍ وَلَا مُعْتَقٌ إِلَى سِنِينَ وَلَا أَعْمَى وَلَا بَأْسَ أَنْ يُعْتَقَ النَّصْرَانِيُّ وَالْيَهُودِيُّ وَالْمَجُوسِيُّ تَطَوُّعًا لِأَنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى قَالَ فِي كِتَابِهِ فَإِمَّا مَنًّا بَعْدُ وَإِمَّا فِدَاءً فَالْمَنُّ الْعَتَاقَةُ قَالَ مَالِك فَأَمَّا الرِّقَابُ الْوَاجِبَةُ الَّتِي ذَكَرَ اللَّهُ فِي الْكِتَابِ فَإِنَّهُ لَا يُعْتَقُ فِيهَا إِلَّا رَقَبَةٌ مُؤْمِنَةٌ قَالَ مَالِك وَكَذَلِكَ فِي إِطْعَامِ الْمَسَاكِينِ فِي الْكَفَّارَاتِ لَا يَنْبَغِي أَنْ يُطْعَمَ فِيهَا إِلَّا الْمُسْلِمُونَ وَلَا يُطْعَمُ فِيهَا أَحَدٌ عَلَى غَيْرِ دِينِ الْإِسْلَامِ

عبداللہ بن عمر سے سوال ہوا کہ جس بردہ کا آزاد کرنا واجبہو وہ شرط لگا کر خرید کیا جائے کہا نہیں ۔
کہا مالک نے جو شخص غلام کو آزاد کرنے کے لئے اور اس پر آزاد کرنا واجب ہو تو اس شرط سے نہ خریدے کہ میں آزاد کردوں گا اس واسطے کہ اگر اس شرط سے خریدے گا تو بائع (بچنے والا) رعایت کرکے اس کی قیمت کم کردے گا اس صورت میں وہ پورارقبہ نہ ہوگا۔

Malik related to me that he had heard that Abdullah ibn Umar was asked whether a slave could be bought on the specific condition that it was to be used to fulfil the obligation of freeing a slave, and he said, "No."

یہ حدیث شیئر کریں