آزادی میں شرط کرنے کا بیان
راوی:
عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ رَجُلًا فِي إِمَارَةِ أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ أَعْتَقَ رَقِيقًا لَهُ کُلَّهُمْ جَمِيعًا وَلَمْ يَکُنْ لَهُ مَالٌ غَيْرُهُمْ فَأَمَرَ أَبَانُ بْنُ عُثْمَانَ بِتِلْکَ الرَّقِيقِ فَقُسِمَتْ أَثْلَاثًا ثُمَّ أَسْهَمَ عَلَی أَيِّهِمْ يَخْرُجُ سَهْمُ الْمَيِّتِ فَيَعْتِقُونَ فَوَقَعَ السَّهْمُ عَلَی أَحَدِ الْأَثْلَاثِ فَعَتَقَ الثُّلُثُ الَّذِي وَقَعَ عَلَيْهِ السَّهْمُ
ربیعہ بن ابی عبدالرحمن رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت ہے کہ ایک شخص نے ابان بن عثمان کی خلافت میں اپنے سب غلاموں کو آزاد کر دیا اور سوا ان غلاموں کے اور کچھ مال اس شخص کے پاس نہ تھا تو ابان بن عثمان نے حکم کیا ان غلاموں کے تین حصے کئے گئے پھر جس حصے پر میت کا حصہ نکلا وہ غلام آزاد ہو گئے اور جب حصوں پر وارثوں کا نام نکلا وہ غلام رہے ۔
Malik related to me from Rabia ibn Abi Abd ar-Rahman that a man in the time of Aban ibn Uthman's amirate freed all of his slaves and did not have other property than them. Aban ibn Uthman took charge of the slaves and they were divided into three groups. Then he drew lots on the basis that which ever group drew the dead man's arrow would be free. The arrow fell to one of the thirds, and that third was freed.