بڑے پن میں رضاعت کا بیان
راوی:
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ أَنَّهُ قَالَ جَائَ رَجُلٌ إِلَی عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ وَأَنَا مَعَهُ عِنْدَ دَارِ الْقَضَائِ يَسْأَلُهُ عَنْ رَضَاعَةِ الْکَبِيرِ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ جَائَ رَجُلٌ إِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَقَالَ إِنِّي کَانَتْ لِي وَلِيدَةٌ وَکُنْتُ أَطَؤُهَا فَعَمَدَتْ امْرَأَتِي إِلَيْهَا فَأَرْضَعَتْهَا فَدَخَلْتُ عَلَيْهَا فَقَالَتْ دُونَکَ فَقَدْ وَاللَّهِ أَرْضَعْتُهَا فَقَالَ عُمَرُ أَوْجِعْهَا وَأْتِ جَارِيَتَکَ فَإِنَّمَا الرَّضَاعَةُ رَضَاعَةُ الصَّغِيرِ
عبداللہ بن دینار سے روایت ہے کہ ایک شخص عبداللہ بن عمر کے پاس آیا میں ان کے ساتھ تھا دارالقضا کے پا پوچھنے لگا بڑے آدمی کی رضاعت کا کیا حکم ہے عبداللہ بن عمر نے کہا ایک شخص حضرت عمر کے پاس آیا بولا میری ایک لونڈی تھی اس سے میں صحبت کیا کرتا تھا میری جورو نے قصدا اسے دودھ پلایا دیا جب میں اس کے پاس جانے لگا بولی سن لے قسم اللہ کی میں اس کو دودھ پلا چکی ہوں حضرت عمر نے فرمایا اپنی بی بی کو سزادے اور اپنی لونڈی سے صحبت کر رضاعت چھوٹے پن میں ہوتی ہے ۔
Yahya related to me from Malik that Abdullah ibn Dinar said, "A man came to Abdullah ibn Umar when I waswith him at the place where judgments were given and asked him about the suckling of an older person. Abdullah ibn Umar replied, 'A man came to Umar ibn al-Khattab and said, 'I have a slave-girl and I used to have intercourse with her. My wife went to her and suckled her. When I went to the girl, my wife told me to watch out, because she had suckled her!' Umar told him to beat his wife and to go to his slave-girl because kinship by suckling was only by the suckling of the young.' "