عزل کے بیان میں
راوی:
عَنْ ابْنِ مُحَيْرِيزٍ أَنَّهُ قَالَ دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ فَرَأَيْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ فَجَلَسْتُ إِلَيْهِ فَسَأَلْتُهُ عَنْ الْعَزْلِ فَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ بَنِي الْمُصْطَلِقِ فَأَصَبْنَا سَبْيًا مِنْ سَبْيِ الْعَرَبِ فَاشْتَهَيْنَا النِّسَائَ وَاشْتَدَّتْ عَلَيْنَا الْعُزْبَةُ وَأَحْبَبْنَا الْفِدَائَ فَأَرَدْنَا أَنْ نَعْزِلَ فَقُلْنَا نَعْزِلُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَظْهُرِنَا قَبْلَ أَنْ نَسْأَلَهُ فَسَأَلْنَاهُ عَنْ ذَلِکَ فَقَالَ مَا عَلَيْکُمْ أَنْ لَا تَفْعَلُوا مَا مِنْ نَسَمَةٍ کَائِنَةٍ إِلَی يَوْمِ الْقِيَامَةِ إِلَّا وَهِيَ کَائِنَةٌ
ابن محیریز سے روای تھے کہ میں مسجد میں گیا وہاں ابوسعید خدری کو بیٹھے دیکھا میں نے پوچھا عزل درست ہوئے انہوں نے کہا ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ بن مصطلق میں گئے وہاں عورتیں کافروں کی قید ہوئی ہم لوگوں کو شہوت ہوئی اور مجردی دشوار گزری اور یہ بھی کہ ہم چاہتے تھے کہ ان عورتوں کو بیچ کر روپیہ حاصل کریں اس لے ہم نے چاہا کہ عزل کریں پھر ہم نے سوچا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم موجود ہیں بغیر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھے کیونکر عزل کریں اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عزل رکنے میں کچھ قباحت نہیں کیونکہ جس جان کو پیدا کرنا اللہ کو منظور ہے وہ خوار مخواہ پیدا ہوگی قیامت تک ۔