جب ام ولد کا مالک مر جائے اس کی عدت کا بیان
راوی:
الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ يَقُولُ إِنَّ يَزِيدَ بْنَ عَبْدِ الْمَلِکِ فَرَّقَ بَيْنَ رِجَالٍ وَبَيْنَ نِسَائِهِمْ وَکُنَّ أُمَّهَاتِ أَوْلَادِ رِجَالٍ هَلَکُوا فَتَزَوَّجُوهُنَّ بَعْدَ حَيْضَةٍ أَوْ حَيْضَتَيْنِ فَفَرَّقَ بَيْنَهُمْ حَتَّی يَعْتَدِدْنَ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا فَقَالَ الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ سُبْحَانَ اللَّهِ يَقُولُ اللَّهُ فِي کِتَابِهِ وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنْکُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا مَا هُنَّ مِنْ الْأَزْوَاجِ
قاسم بن محمد کہتے تھے کہ یزید بن عبدالملک نے مردوں اور ان عورتوں کے درمیان جو ام ولد تھیں تفریق کر دی اور ان کے مولیٰ مر گئے تھے انہوں نے ایک حیض یا دو حیض کے بعد نکاح کر لئے تھے اور حکم دیا چار مہینے دس دن عدت کرنے کاتب قاسم بن محمد نے کہا سبحان اللہ اللہ فرماتا ہے جو لوگ تم میں سے مر جائیں اور بیبیاں چھوڑ جائیں وہ چار مہینے دس دن عدت کریں اور ام دلد بیبیوں میں داخل نہیں ۔