جس عورت کا خاوند مر جائے اس کو عدت تک اسی گھر میں رہنے کا بیان
راوی:
عَنْ السَّائِبَ بْنَ خَبَّابٍ تُوُفِّيَ وَإِنَّ امْرَأَتَهُ جَائَتْ إِلَی عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ فَذَکَرَتْ لَهُ وَفَاةَ زَوْجِهَا وَذَکَرَتْ لَهُ حَرْثًا لَهُمْ بِقَنَاةَ وَسَأَلَتْهُ هَلْ يَصْلُحُ لَهَا أَنْ تَبِيتَ فِيهِ فَنَهَاهَا عَنْ ذَلِکَ فَکَانَتْ تَخْرُجُ مِنْ الْمَدِينَةِ سَحَرًا فَتُصْبِحُ فِي حَرْثِهِمْ فَتَظَلُّ فِيهِ يَوْمَهَا ثُمَّ تَدْخُلُ الْمَدِينَةَ إِذَا أَمْسَتْ فَتَبِيتُ فِي بَيْتِهَا
سائب بن خباب کا انتقال ہو گیا تو ان کی بی بی عبداللہ بن عمر کے پاس آئیں اور اپنے خاوند کا مرنا بیان کیا اور کہا کہ میری کچھ کھیتی ہے چاہے اگر آپ اجازت دیجیے تو میں شب کو وہاں رہا کروں انہوں نے اس سے منع کیا تو وہ مدینہ سے صبح کو جاتیں دن بھر اپنے کھیت میں رہتیں اور سارا دن وہاں کاٹتیں شام کو پھر مدینہ میں آ جاتیں اور رات پھر اپنے گھر میں بسر کرتیں ۔