طلاق کی مختلف حدیثوں کا بیان
راوی:
عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَيْدٍ الدِّيلِيِّ أَنَّ الرَّجُلَ کَانَ يُطَلِّقُ امْرَأَتَهُ ثُمَّ يُرَاجِعُهَا وَلَا حَاجَةَ لَهُ بِهَا وَلَا يُرِيدُ إِمْسَاکَهَا کَيْمَا يُطَوِّلُ بِذَلِکَ عَلَيْهَا الْعِدَّةَ لِيُضَارَّهَا فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی وَلَا تُمْسِکُوهُنَّ ضِرَارًا لِتَعْتَدُوا وَمَنْ يَفْعَلْ ذَلِکَ فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَهُ يَعِظُهُمْ اللَّهُ بِذَلِکَ
و حَدَّثَنِي عَنْ مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ وَسُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ سُئِلَا عَنْ طَلَاقِ السَّكْرَانِ فَقَالَا إِذَا طَلَّقَ السَّكْرَانُ جَازَ طَلَاقُهُ وَإِنْ قَتَلَ قُتِلَ بِهِ قَالَ مَالِك وَعَلَى ذَلِكَ الْأَمْرُ عِنْدَنَا و حَدَّثَنِي عَنْ مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ كَانَ يَقُولُ إِذَا لَمْ يَجِدْ الرَّجُلُ مَا يُنْفِقُ عَلَى امْرَأَتِهِ فُرِّقَ بَيْنَهُمَا قَالَ مَالِك وَعَلَى ذَلِكَ أَدْرَكْتُ أَهْلَ الْعِلْمِ بِبَلَدِنَا
ثور بن زید دیلی سے روایت ہے کہ اگلے زمانہ میں لوگ اپنی عورتوں کو طلاق دیتے تھے پھر رجعت کر لیتے تھے اور ان کے رکھنے کی نیت نہ ہوتی تھی تاکہ ان کی عدت بٹھ جائے اور ان کو ضرر پہنچے تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری عورتوں کو ضرر پہنچانے کے لئے مت روک رکھو جو ایسا کرے گا اس نے اپنے نفس پر ظلم کیا اللہ تعالیٰ لوگوں کو یہ نصیحت کرتا ہے ۔
سعید بن مسیب اور سلیمان بن یسار سے سوال ہوا کہ جو شخص نشے میں مست ہو اور طلاق دے اس کا کیا حکم ہے دونوں نے کہا کہ طلاق پڑ جائے گی اور وہ نشے میں مار ڈالے کسی کو تو مارا جائے گا ۔
کہا مالک نے ہمارے نزدیک یہی حکم ہے ۔
سعید بن مسیب کہتے تھے جب خاوند جورو کو نان نفقہ نہ دے سکے تو تفریق کر دی جائے گی ۔
کہا مالک نے میں نے اپنے شہر کے عالموں کو اسی پر پایا