کنواری کی طلاق کا بیان
راوی:
عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ أَنَّهُ قَالَ جَائَ رَجُلٌ يَسْأَلُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ عَنْ رَجُلٍ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ ثَلَاثًا قَبْلَ أَنْ يَمَسَّهَا قَالَ عَطَائٌ فَقُلْتُ إِنَّمَا طَلَاقُ الْبِکْرِ وَاحِدَةٌ فَقَالَ لِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ إِنَّمَا أَنْتَ قَاصٌّ الْوَاحِدَةُ تُبِينُهَا وَالثَّلَاثَةُ تُحَرِّمُهَا حَتَّی تَنْکِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ
عطاء بن یسار سے روایت ہے کہ ایک شخص عبداللہ بن عمرو کے پاس آیا پوچھنے لگا جو شخص اپنی عورت کو تین طلاق دے جماع سے پہلے اس کا کیا حکم ہے عطا نے کہا کہ باکرہ پر ایک طلاق پڑتی ہے عبداللہ بن عمرو نے کہا تو قصہ خوان ہے ایک طلاق سے بائن ہو جاتی ہے اور تین طلاق سے حرام ہو جاتی ہے یہاں تک کہ دوسرے شخص سے نکاح کرے ۔